حلف نہ اٹھانے والا قومی سلامتی کا محافظ کیسے؟رضاربانی



اسلام آباد: سابق چیئرمین سینیٹ رضاربانی نے کہا ہے کہ جس معاون خصوصی اور مشیر نے حلف ہی نہیں اٹھایا وہ قومی سلامتی کا محافظ کیسے ہوسکتاہے؟ اگر وزیراعظم کی طرف سے کی گئی تعیناتیاں حکومتی امور کو متاثر کریں گی تو سوالات اٹھیں گے۔

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیرصدارت ہونے والے سینیٹ کے اجلاس میں اظہارخیال کرتے ہوئے رضاربانی نے کہا کہ کابینہ کی تشکیل وزیراعظم کی صوابدید ہے لیکن جب یہ تعیناتیاں حکومتی امور کو متاثر کریں تو سوالات اٹھتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ معاون خصوصی کو جو اختیارات دیئے گئے وہ غیر آئینی ہیں، قانون کے مطابق کابینہ وفاقی وزیر اور وزیر مملکت پر مبنی ہوتی ہے اور وفاقی وزیر حساس معلومات کی حفاظت کا حلف اٹھاتا ہے۔ رضاربانی نے اعتراض اٹھایا کہ جس مشیر اور معاون خصوصی نے حلف ہی نہیں اٹھایا وہ قومی سلامتی کا کیسے محافظ ہوسکتا ہے۔کابینہ اجلاس میں حساس دستاویزات اور موضوعات زیر بحث آتے ہیں۔

رضاربانی نے سینیٹ کے اجلاس میں کہا کہ زیادہ تر وزارتوں پر غیر منتخب لوگوں کو تعینات کیا گیا ہے۔ اس وقت 22 ڈویژنز اسپیشل اسسٹنٹ اور مشیروں کے پاس ہیں۔ مذکورہ ڈویژنز کی سمری پر غیر منتخب لوگوں کی سفارشات ہونگی۔ انہوں نے کہا کہ 17 لوگ ایسے ہیں جنہوں نے آئین کے تحت حلف نہیں اٹھایا لیکن وزارتوں کو چلا رہے ہیں اور یہی 17 لوگ قائمہ کمیٹیوں میں بھی بیٹھ رہے ہیں۔

حفیظ شیخ سے دفاعی بجٹ کا تخمینہ کیوں لگوایا جا رہا ہے؟رضا ربانی

ان کا کہنا تھا کہ 17 اسپیشل اسسٹنٹ اور 5 مشیر تعینات کیے گئے ہیں، اسپیشل اسسٹنٹ کو کابینہ میں کیوں بٹھایا جا رہا ہے اس نے کونسا حلف اٹھایا ہے، حلف کے بغیر کابینہ میں بٹھانا سیکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزی ہے۔

سابق چیئرمین سینیٹ نے سوال اٹھایا کہ حفیظ شیخ سے دفاعی بجٹ کا تخمینہ کیوں لگوایا جا رہا ہے؟ وہ تو کابینہ کے ممبر ہی نہیں ہیں، کابینہ میں بیٹھے آئینی مشیر کیسے کابینہ کا حصہ ہو سکتا ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ وزرا کے علاوہ خصوصی دعوت کے بغیر یہ لوگ کابینہ میں نہیں جا سکتے۔

یہ بھی پڑھیے:سینیٹ اجلاس، مشاہداللہ کی اعظم سواتی کو وزیر بننے کی مبارک پرایوان میں قہقہے

رضاربانی نے کہا کہ اگر پارلیمان ایک بل پاس کر دے تو صدر اس کو ویٹو کر سکتا ہے، کیا ہم بھی اسی نظام کی طرف جا رہے ہیں، کہیں ہم صدارتی نظام کی طرف تو نہیں جا رہے ؟ ان کا کہنا تھا کہ ہم کوئی ایسا اقدام قبول نہیں کرینگے جو پارلیمانی نظام کے خلاف ہو۔


متعلقہ خبریں