کشیدہ علاقوں میں جنسی تشدد بطور ہتھیار استعمال ہوتا ہے، ملیحہ

کشیدہ علاقوں میں جنسی تشدد کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جاتاہے، ملیحہ لودھی

فوٹو: فائل


اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کہا ہے کہ کشیدہ علاقوں میں جنسی تشدد کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جاتاہے ۔ پاکستان نے تنازعات میں گھری خواتین کی حفاظت کے لیے عالمی کوششیں تیز کرنے پر زور دیاہے۔

سلامتی کونسل میں کشیدہ علاقوں میں گھری خواتین کے خلاف تشدد کے حوالے سے ہونے والے  مباحثے میں خطاب کے دوران ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کہا ہے کہ کشیدہ علاقوں میں جنسی تشدد کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے ۔ کشمیر اور فلسطین جیسے مقبوضہ علاقوں میں دہشت اور خوف پھیلانے کے لیے خواتین کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے ۔

ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کہا کہ ایسے سنگین جرائم سے متاثرہ خواتین کو انصاف کی فراہمی کے لیے بھرپور کوشش کرنا ہونگی۔ انصاف کا تقاضا یہ بھی ہے کہ متاثرہ خواتین کو باعزت اور محفوظ مستقبل فراہم کیا جائے ۔

اس سے قبل اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی نےایک اجلاس کے دوران  کہا تھا کہ انسداد دہشت گردی کی عالمی حکمت عملی میں غاصبانہ تسلط اور مقبوضہ علاقوں کی حق خودارادیت کے انکار سے جنم لینے والی صورتحال پر بھی توجہ دینی چاہیے۔

ہم نیوز کے مطابق سلامتی کونسل میں دہشت گردی کی روک تھام پر منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیں دہشت گردی کی علامات سے نہیں بلکہ وجوہات سے نبردآزما ہونے کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیے:مسئلہ کشمیر: سلامتی کونسل نے اپنی ذمہ داری نہیں نبھائی،ملیحہ لودھی

ہم نیوز کے مطابق ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کہا کہ پاکستان میں قومی ایکشن پلان کے ذریعے انسداد دہشت گردی کی مربوط اور جامع پالیسی بنائی گئی ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں خاطر خواہ کامیابیاں حاصل کی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے:علامات سے نہیں وجوہات سے نمٹنے کی ضرورت ہے،ملیحہ لودھی


متعلقہ خبریں