بطور پارٹی ن لیگ نے نیب قانون میں تبدیلی کا مطالبہ نہیں کیا، رانا ثناءاللہ


اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ نواز کے رہنما رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن نے بطور پارٹی قومی احتساب بیورو (نیب) قانون میں تبدیلی کا مطالبہ نہیں کیا۔

ہم نیوز کے پروگرام ’بریکنگ پوائنٹ ود مالک‘ میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ احتساب میں سے حکومت کو نکال دیں تنازع ختم ہوجائے گا، اگر آپ حکومت میں بیٹھ کر نیب سے متعلق کام کریں گے اس پر کوئی یقین نہیں کرے گا، اس پر پھر اعتراض آئے اور سیاست ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ نیب ایک آزاد ادارہ ہونا چاہیے اور اس کا حکومت سے کوئی تعلق نہیں ہونا چاہیے۔

رانا ثنا ءاللہ نے کہا کہ دنیا بھر میں اوپن ہیئرنگ کے ذریعے چیئرمین نیب کی تقرری ہوتی ہے تاہم پاکستان میں طریقہ کار درست نہیں۔

نیب قانون کامسئلہ نہیں، اصل معاملہ نیتوں کا ہے، شہزاد اکبر

پروگرام کے دوران وزیراعظم معاون برائے احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا کہ نیب قانون پر بحث ہوسکتی ہے اور ہونی بھی چاہیے لیکن مسئلہ نیب قانون کا نہیں بلکہ معاملہ نیتوں کا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آمدن سے زائد اثاثوں کے قانون کا اطلاق پبلک آفس ہولڈرز پر ہوتا عام آدمی پر نہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان واحد ملک نہیں جہاں ایسا قانون نافذ ہو، امریکہ، برطانیہ اور سوئٹزر لیں میں بھی اسی قسم کے قوانین موجود ہیں۔

شہزاد اکبر نے کہا کہ ایک ایس ایچ او کے پاس شبہ کی بنیاد پر گرفتار کرنے کا حق ہے لیکن چیئرمین نیب کے پاس نہ ہو ایسا کیسے ہوسکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نیب اگر حدیبیہ میں اپیل فائل نہ کرے تو اچھی، نیب پاناما میں ہاتھ کھڑے کردے تو اچھی۔

شہزاد اکبر نے بتایا کہ نیب کا قانون جسے یہ کالا قانون کہتے ہیں پہلی مرتبہ 1906 میں بنایا گیا تھا اور پاکستان میں یہ 1960 سے نافذ ہے۔

انہوں نے بتایا کہ سپریم کورٹ نے حال ہی میں ایک کیس کے فیصلے میں کہا کہ 18 گریڈ سے اوپر کے عوامی عہدہ رکھنے والے ملازم کی گرفتاری کے لیے ایڈیشنل چیف سیکرٹری سے اجازت لینے کی شق غیر آئینی ہے۔

نیب قوانین میں تبدیلی ہوتی نظر نہیں آرہی، راجہ عامر عباس

سابق ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب راجہ عامر عباس نے کہا کہ پی ٹی آئی مینڈیٹ ہی یہی لے کر آئی ہے کہ اداروں کو مضبوط بنائے گی اور کرپشن کے خلاف کارروائی ہوگی، ایسی صورت حال میں نیب قوانین میں تبدیلی آتی نظر نہیں آرہی۔

راجہ عامر عباس نے کہا کہ پبلک آفس ہولڈرز کو بتانا ہوتا ہے کہ اپنے دور حکومت میں انہوں نے اثاثے کیسے بنائے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن دونوں ہی کو نیب کے معاملے پر نہیں آنا چاہیے کیوں کہ جب نیب حکومت کو پکڑتا ہے تو اپوزیشن خوش ہوتی ہے اور جب اپوزیشن کو پکڑتا ہے حکومت خوش ہوتی ہے، نیب کو خود مختار رہنے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نیب کے قوانین میں ایک بڑا مسئلہ اس کے چیئرمین کی تقرری کا عمل ہے جسے وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف کی جانب سے منتخب کیا جاتا ہے۔

سابق اٹارنی جنرل عرفان قادر نے تحقیقات کے دوران گرفتاری سے متعلق سوال پر کہا کہ عام طور پر ایسا نہیں ہونا چاہیے لیکن اگر ملزم کے باہر جانے کا خدشہ ہو تو ایسا ہوسکتا ہے۔

پروگرام کے اختتام پر سینیر صحافی محمد مالک نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان نے فیصلہ کیا ہے کہ نیب قوانین میں فی الحال کوئی تبدیلی نہیں لائیں گے۔

محمد مالک نے کہا کہ میرے خیال میں چیئرمین نیب کی تقرری مزید شفاف انداز میں ہونی چاہیے۔


متعلقہ خبریں