راولپنڈی: قومی احتساب بیورو(نیب) نے حبیب بینک کے سابق مینیجر آپریشنز شیر علی اورسابق ایریا و برانچ مینیجر محمد فاروق کو گرفتار کر لیا ہے۔
نیب کے مطابق دونوں ملزمان کرپشن میں ملوث ہیں، ملزمان نے پارک لین اسٹیٹ کمپنی کی فرنٹ کمپنی پرتھینون کو قرض فراہم کیا، انہوں نے قرض کی رقم میں خردبرد میں بھی معاونت کی۔
ذرائع کے مطابق دونوں ملزمان کو پارک لین کیس میں کراچی سے گرفتار کیا گیا ہے، انہیں آج رات اسلام آباد منتقل کردیا جائے گا، جہاں انہیں احتساب عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
یاد رہے نیب نے چار روز قبل اسی کیس میں ملزم محمد حنیف کو بھی گرفتار کیا تھا، ان پر یہ الزام بھی تھا کہ انہوں نے حبیب بینک سے ڈیڑھ ارب روپے بطور قرض لیے۔
نیب کی جانب سے پارک لین کیس میں فرنٹ کمپنی کے ڈائریکٹر اقبال نوری خان کو بھی گرفتار کیا جا چکا ہے۔
یاد رہے آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری پارک لین میں 25-25فیصد کے شراکت دار ہیں اور دونوں نیب کے سامنے اس شرکت داری کا اعتراف بھی کرچکے ہیں۔ اسی سلسلے میں آصف زرداری اور بلاول بھٹو نیب کے سامنے اپنا بیان بھی ریکارڈ کراچکے ہیں۔
پارک لین کیس میں اربوں روپے جعلی بینک اکاونٹس سے بیرون ملک منتقلی اور بینکوں سے اربوں روپے قرضہ لینے کا الزام ہے۔
سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف مبینہ طور پرجعلی اکاونٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کا مقدمہ احتساب عدالت اسلام آباد میں زیر سماعت ہے، آصف زرداری اور ان کی ہمیشرہ فریال تالپور نے 29 اپریل تک جعلی اکاونٹس کیس میں عبوری ضمانت حاصل کررکھی ہے۔
واضح رہے آٹھ اپریل کو احتساب عدالت میں جعلی اکاونٹس کیس کی سماعت کے دوران بھی دو خواتین ملزمان نے وعدہ معاف گواہ بننے کی استدعا کی تھی۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے سات جنوری 2018 کو جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کا معاملہ مزید تحقیقات کے لیے قومی احتساب بیورو کو بھجوایا تھا۔