صدارتی نظام اور فوجی عدالتوں پر مؤقف نہیں بدلیں گے، بلاول


اسلام آباد: چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ جتنا قرض اس حکومت نے چند ماہ میں لیا پاکستان کی تاریخ میں نہیں لیا گیا۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ عام پاکستانی کا جینا مشکل قرار دے دیا گیا ہے، پیٹرول، آٹا چینی سب مہنگا ہوگیا ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ آئی ایم ایف سے ہونے والے معاہدوں کو سامنے لانا پڑے گا، اس پر قومی اسمبلی میں بات ہونی چاہیے ورنہ نہ ہم اسے مانیں گے اور نہ پاکستان کی عوام۔

چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ جیسے مارشل لا اور جمہوریت ساتھ نہیں چل سکتے اسی طرح نیب اور معیشت ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔

انہوں نے کہا کہ مشرف نے نیب کو سیاسی انجینیئرنگ کے لیے بنایا تاکہ پی پی پی کے گروپس بنائے جائیں اور ن لیگ کو توڑا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں دہرا معیار نہیں چلے گا، جہانگیر ترین کے بے اکاؤنٹس پاک اور دوسروں کے ناپاک؟

مزید پڑھیں: ’خان صاحب سمجھتی ہے‘ جان بوجھ کر نہیں بولا، بلاول

چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ ہم صدارتی نظام، فوجی عدالتوں اور جمہوری نظام پر اپنا اپنے مؤقف سے نہیں ہٹیں گے۔

انہوں نے کہا کہ احتساب اور جمہوریت ساتھ ساتھ چلتے ہیں جبکہ آمر کا قانون اور جمہوریت ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔

انہوں نے کہا کہ اگر تاجروں اور مل مالکان کو تنگ کریں گے تو معیشت متاثر ہوگی، ہر ادارے میں بے روزگاری بڑھتی جا رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے بھی مشکل مالی صورتحال میں حکومت کی لیکن ہم عالمی اداروں سے لڑ پڑے، مطالبہ کرتے ہیں کہ عوام کوریلیف دیا جائے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ رمضان کے مہینے میں غریب عوام پر زیادہ بوجھ ڈالا جا رہا ہے، رمضان پیکج کے حوالے سے آپ نے کیا کیا؟

انہوں نے کہا کہ اب تو وزیراعظم نے بھی مان لیا کہ ان کی معاشی پالیسی ملکی مفادمیں نہیں تھی، عمران خان نے کہا کہ جو وزیر ملک کے مفاد میں نہیں ہوگا اسے نکال دیا جائے گا اور اس کے بعد اسد عمر کو نکال دیا گیا۔

چیئرمین پی پی پی نے مشورہ دیا کہ آپ نے حکومت کرنی ہے تو خدمت کی حکومت کریں۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہمیں گرفتاریوں سے ڈراتے ہو؟ ہم بے نظیر کے سپاہی ہیں، پوری پارٹی اورخاندان کو جیل بھیج دیں پھر بھی اپنے مؤقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے کیوں کہ ہم ڈرنے والے نہیں ہیں۔

دوسری جانب بلاول بھٹو زرداری کی پریس کانفرنس کے ردعمل میں وفاقی وزیر مواصلات و پوسٹل سروسز مراد سعید نے کہا ہے کہ “چارٹر آف ڈکیٹی” آج ایک مرتبہ پھر پوری طرح بے نقاب ہوا۔

انہوں نے کہا کہ بلاول عوامی مفادات کی ترجمانی کی آڑ میں شرجیل میمن جیسے کرپٹ کرداروں کی وکالت کرنے میڈیا کے سامنے آئے۔

ان کا کہنا تھا کہ بلاول کو آئی ایم ایف سے معاہدے میں دلچسپی نہ ہی نیشنل ایکشن پلان ان کا موضوع ہے، وہ چاہتے ہیں کہ ان کے والد اور انکل نواز شریف سمیت کرپٹ عناصر سے پوچھ گچھ بند ہوجائے۔

مراد سعید کا کہنا تھا کہ بلاول اور ان کے والد کی خواہش ہے کہ پیپلز امن کمیٹی اور لیاری گینگ وار جیسے شرپسند گروہوں کو پنپنے کی آزادی مل جائے۔


متعلقہ خبریں