خبردار: اسمارٹ فونز کا بے دریغ استعمال بانجھ پن کو فروغ دینے لگا

خبردار: اسمارٹ فونز کا بے دریغ استعمال بانجھ پن کو فروغ دینے لگا

اسلام آباد: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ہیلتھ آرگنائزیشن) نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ 21 ویں صدی میں بلڈ پریشر، امراض قلب اور کینسر کے بعد تیسرا بڑا مرض بانجھ پن ہوگا۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق یہ مرض مرد و خواتین دونوں کو لاحق ہوگا۔

بانجھ پن بڑھنے کا ایک بڑا سبب ڈاکٹروں نے وائی سے مربوط اسمارٹ فونز کے استعمال کو قرار دیا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق اسمارٹ فونز کے بے دریغ استعمال سے نہ صرف مردوں کی افزودگی پر اثرات مرتب ہورہے ہیں بلکہ وہ بانجھ پن کا بھی شکار ہونے لگے ہیں۔

مؤقراسکائی نیوز نے نیوزی لینڈ کی ویب سائٹ ’نیوز ٹاک بزی‘ کے حوالے سے رپورٹ شائع کی ہے کہ وہ مرد جو اسمارٹ فونز کو پینٹ یا پاجامے کی جیب میں رکھنے کے عادی ہیں ان کو زیادہ نقصان پہنچ  رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق جاپان کے طبی ماہرین نے کہا ہے کہ وائی فائی نیٹ ورک سے نکلنے والی مقناطیسی لہریں مردوں کے تولیدی مادے کی مقدار کو کم کرنے کا سبب بن رہی ہیں۔

جاپانی ماہرین نے اس ضمن میں ایک طبی جائزے کا اہتمام اس طرح کیا کہ 51 افراد کو لے کر انہیں تین گروپوں میں تقسیم کیا اور پھرانہیں تجربے سے گزارا۔

رپورٹ کے مطابق پہلا گروپ برقی مقناطیسی لہروں سے متاثر نہیں ہوا اوردوسرا گروپ معمولی متاثر ہوا جب کہ تیسرا گروپ زیادہ متاثر ہوا۔ تیسرے گروپ میں وہ افراد شامل تھے جو اسمارٹ فونز کو پینٹ یا پاجامے کی جیب میں رکھے ہوئے تھے۔

نیوز ٹاک بزی کے مطابق 24 گھنٹے بعد جب تینوں گروپس کا دوبارہ معائنہ کیا گیا تو معلوم ہوا کہ غیر متاثرہ گروپ میں شامل افراد کا تولیدی مادہ اوسطاً 8.4 فیصد تک ہوگیا جب کہ جزوی طور پر متاثرہ گروپ میں شامل افراد کا تولیدی مادہ 18.2 فیصد تک متاثر ہوا۔

رپورٹ کے مطابق تیسرے گروپ میں شامل افراد کا تولیدی مادہ 23.3 فیصد تک متاثرپایا گیا۔

رپورٹ کے مطابق جاپانی اسکالر ’ٹومی کو ناکاتا‘ کا اس ضمن میں مؤقف ہے کہ تیسرے گروپ میں شامل افراد کو وائی فائی سے نکلنے والی لہریں خارج کرنے والی ایک مشین کے قریب بٹھایا گیا تھا۔

اس تجرباتی جائزے میں اس بات کا جائزہ لیا گیا تھا کہ تیسرے گروپ کے افراد اپنے اسمارٹ فونز پینٹ یا پاجامے کی جیبوں میں میں رکھے ہوئے ہوں۔


متعلقہ خبریں