انتخابی عمل پر سوشل میڈیا کے اثرات، فیس بک کا اہم اعلان


فیس بک انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ انتخابات پر سماجی رابطے کی ویب سائیٹس کے اثرات کا جائزہ لینے کے لیے وہ محققین کو اپنے ڈیٹا تک رسائی فراہم کرے گا۔ 11 ممالک سے تعلق رکھنے والے 30 تدریسی اداروں کے 60 افراد کو اس تحقیق کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔

انتظامیہ کے مطابق ریسرچرز کے چناؤ میں فیس بک کی طرف سے  کوئی مداخلت نہیں ہوئی اور تحقیقات کے نتائج کے معاملے میں بھی اس کا کوئی کردار نہیں ہو گا۔

فیس بک نے امید ظاہر کی ہے کہ اس اقدام سے عوامی سطح پر سوشل میڈیا کے انتخابات اور جمہوریت پر اثرات کے حوالے سے  تفہیم میں اضافہ ہو گا اور اس کی بدولت فیس بک اور دیگر کمپنیوں کے لیے اپنے معیار میں بہتری لانا ممکن ہو گا۔

فیس بک کی تاریخ میں پہلی بار محققین کو اندرونی ڈیٹا تک رسائی حاصل ہو گی تاہم صارفین کی پرائیویسی کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا اور فراہم کردہ ڈیٹا میں سے وہ تمام معلومات حذف کر دی جائیں گی جن کے ذریعے کسی فرد کی پہچان ممکن ہو سکے۔

فیس بک انتظامیہ کا کہنا ہے کہ  بھارت میں پہلے ہی انتخابی عمل جاری ہے جبکہ یورپین پارلیمنٹ کے انتخابات قریب ہیں۔ اسی طرح امریکہ کی صدارتی پرائمری مہم شروع ہے۔ ان تمام امور کی وجہ سے غلط معلومات، سیاسی اشتہار بازی اور پولرائزیشن جیسے معاملات اہم ہو گئے ہیں اور ان کی تحقیقات بھی جلد کی جانی چاہیئے۔

اس ڈیٹا پر تحقیق کرنے والوں کا تعلق امریکہ کی نارتھ ایسٹرن یونیورسٹی، اوہویو اسٹیٹ یونیورسٹی، نیویارک یونیورسٹی، ورجینا ٹیک یونیورسٹی سے ہے جبکہ فرانس کا انسٹیٹیوٹ آف پولیٹیکل سائنس، تائیوان کی نیشنل چینگچائی یونیورسٹی کے علاوہ اٹلی، برازیل، جرمنی، ہالینڈ اور چلی کی مختلف یونیورسٹیاں بھی اس تحقیق شامل ہیں۔

یاد رہے کہ 2016 کے امریکی انتخابات اور بریگزٹ کی ووٹنگ پر سوشل میڈیا کے ذریعے اثرانداز ہونے کے انکشاف کے بعد فیس بک نے اس حوالے سے تحقیقات شروع کی تھی۔


متعلقہ خبریں