جعلی شناختی کارڈز کا اجرا، نادرا کے 120 ملازمین برطرف

نادرا نے شناختی کارڈ کی تصدیق و تجدید کے نئے نظام کا اجراء کر دیا

فائل فوٹو


اسلام آباد: نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی ( نادرا ) نے غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث 120 ملازمین کو برطرف کردیا ہے اور غیرقانونی پروسیسنگ سے جاری کیے گئے ایک لاکھ 55 ہزار شناختی کارڈز بھی بلاک کیے ہیں۔

نادرا نے مذکورہ اقدام حساس اداروں کی طرف سے دی گئی رپورٹ کی چھان بین کے بعد اٹھایا ہے۔ نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی نے تین لاکھ 50 ہزار سے زائد شناختی کارڈز کو بھی مشکوک قرار دے کر بلاک کیا ہے۔

حساس ادارے کی رپورٹ کے مطابق بلاک کیے گئے شناختی کارڈز میں سے 603 کارڈز غیرملکی افراد کے استعمال میں تھے۔

یہ بھی پڑھیں نادرا نے ووٹرز کا ڈیٹا لیک ہونے کا الزام مسترد کر دیا

خیبرپختونخوا کے 25 اضلاع سے 37 ہزار618 ، پنجاب سے 35 ہزار63 اور بلوچستان سے23ہزار 519 شناختی کارڈزجعلی نکلے۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 3 ہزار603 اور 13قبائلی اضلاع میں 5 ہزار 866 شناختی کارڈز کا اجرا جعلی پروسیسنگ سے ہوا تھا۔

سب سے زیادہ کارڈز سندھ میں قائم نادرا کے دفاتر سے جارئ ہوئے جہاں 27اضلاع میں مجموعی طور پر 46 ہزار907 جعلی کارڈز بنے۔ پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی  کے پانچوں اضلاع میں مجموعی طورپرساڑھے 40ہزار شناختی کارڈز جعلی نکلے۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس نادرا سے ووٹرز کا ڈیٹا بیس چوری ہونے کی افواہیں گردش کرتی رہی تھیں تاہم حکام نے تمام خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ادارے  پر بلاوجہ کے الزامات لگائے جا رہے ہیں۔


متعلقہ خبریں