ڈیم کی تعمیر عدلیہ کا کام نہیں تھا، عمران خان



اسلام آباد: وزیراعظم  عمران خان نے کہا ہے کہ ڈیم کی تعمیر عدلیہ کا کام نہیں تھا لیکن چونکہ ہماری حکومت نااہلوں کے پاس تھی اس لیے سپریم کورٹ کو ڈیم بنانے کا فیصلہ کرنا پڑا۔

مہمند ڈیم کے افتتاح کے بعد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ 30 سال میں چین نے بہت تیزی سے ترقی کی، چینی دور کی سوچتے ہیں، وہ انتخابات کا انتظار نہیں کرتے۔ ڈیم کی تعمیر پانچ سال میں مکمل نہیں ہو گی، اس لیے ہمیں بھی مستقبل کی سوچ رکھنی ہو گی۔

انہوں نے ایک بار پھر اہنی بات کو دہرایا کہ شور مچانے والے این آراو لینا چاہتے ہیں لیکن کسی کو این آراو نہیں دیں گے۔ یورپ میں چور کو سخت سزا دی جاتی ہے اس لیے وہاں چوری نہیں ہوتی۔ اس کے برعکس ہمارے ملک میں چوروں پر ہاتھ ڈالتے ہوئے قانون ڈرتا ہے۔

عمران خان نے مہمند میں ساڑھے چار ارب روپے ترقیاتی کاموں پر خرچ کرے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ مہمند ڈیم پر مقامی افراد کو روزگار دیا جائے گا جبکہ افغانستان سے بھی تجارت کے لیے بات کی جائے گی تاکہ قبائلی علاقوں کو فائدہ ہو۔

قبائلی علاقوں کے مسائل حل کرانے کی یقین دہانی کراتے ہوئی عمران خان نے کہا کہ ہم ترجیحی بنیادوں پر قبائلی علاقوں کے مسائل حل کریں گے اور تعلیمی نظام بہتر کیا جائے گا جبکہ فور جی اور تھری جی سروس لانے کی بھی کوشش کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ دیگر صوبوں کو قبائلی علاقوں کی مدد کرنے کی ضرورت ہے اس لیے صوبے اپنے این ایف سی ایوارڈ سے تین فیصد صوبوں کو دیں گے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ملک میں امن ہو گا تو سرمایہ کاری ہو گی اور سرمایہ کاری کی وجہ سے بے روزگاری میں بھی کمی واقع ہو گی۔ اس لیے ہماری کوشش ہے کہ ملک میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری آئے۔

پنجاب میں ترقیاتی کاموں پر بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ پنجاب میں سب سے زیادہ فنڈز لاہور میں ہی خرچ کر دیے گئے جس کی وجہ سے دیگر علاقے بہت پیچھے رہ گئے۔

وزیر اعظم نے سی پیک منصوبہ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ سی پیک منصوبے سے پاکستان کی معیشت مضبوط ہو گی اور روزگار میں اضافہ ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں اور بلوچستان میں کم آبادی کی وجہ سے ووٹوں کی تعداد کم تھی اس لیے سیاستدانوں نے یہاں ترقیاتی کام ہی نہیں کیے۔

عمران خان نے کہا کہ کرسی بچانے کی فکر میں مبتلا رہنما کبھی کامیاب نہیں ہوتا، ایک رہنما اپنا نظریہ رکھتا ہے اور وہ اس پر کھڑا رہتا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ وادی تیراہ کے قبائل اور پاک فوج نے قبائلی علاقوں میں بھی بہت قربانیاں دی ہیں اور انہی کی کوششوں سے آج تیرہ ایک پرامن علاقہ بن گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ قرآن پاک میں ہے کہ منافق کافر سے بھی نچلے درجے پر ہے اس لیے وہ زیادہ خطرناک ہے۔

سابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈیم کے لیے زمین کے تحفہ پر ہم مقامی افراد کے احسان مند ہیں اور ان سے زیادہ بڑی قربانی کوئی نہیں دے رہا۔ جو اپنی زمین، اپنی ثقافت، اپنا کلچر دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ڈیم بنانے کے دوران سب سے بڑا جو مسئلہ درپیش آئے گا وہ شفافیت کا ہے اور اس کو کنٹرول کرنے کا کوئی طریقہ نکالا جائے جبکہ ڈیم کی تعمیر پر آنے والا خرچ عوام کے سامنے بھی لانے کی کوشش کی جائے۔

جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا دل آج بھی پاکستان کے ساتھ دھڑکتا ہے اور وہ ہر مشکل وقت میں پاکستان کے ساتھ ہی کھڑے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ڈیم کے لیے کی جانے والی کوششیں صرف میری نہیں بلکہ سپریم کورٹ کی ہیں اور اس میں عوام کا بھی بہت زیادہ تعاون موجود رہا۔

مہمند ڈیم کے سنگ بنیاد کی تقریب میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باوجوہ، وفاقی وزرا اور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان بھی موجود تھے۔ مہمند ڈیم سے پانی کے ذخائر اور بجلی کی پیداوار میں بے پناہ اضافہ ہو گا۔

مہمند ڈیم سے 8 سو میگا واٹ بجلی کے علاوہ 17 ہزار ایکڑ اراضی سیراب ہو گی جبکہ 12 لاکھ ایکڑ فٹ پانی آبپاشی کے لیے بھی دستیاب ہو گا، اس سے پہلے ڈیم کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب دو بار ملتوی ہو چکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں واپڈا نے مہمند ڈیم کی تعمیر کا کنٹریکٹ ایوارڈ کر دیا

مہمند ڈیم کے منصوبے پر 291 ارب روپے لاگت آئے گی  اور یہ ساڑھے پانچ سال کی مدت میں مکمل ہو گا۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق ڈیم فنڈ میں اب تک 11 ارب روپے کے لگ بھگ عطیات جمع ہو چکے ہیں جب کہ حکومت 280 ارب روپے  اپنے وسائل اور قرضے لے کر ڈیم مکمل کرے گی۔

واضح رہے کہ مہمند ڈیم خیبر پختونخوا کے ضلع مہمند میں پشاور کے شمال سے 37 کلومیٹر کے فاصلے پر تعمیر ہو گا۔

مہمند ڈیم کی تعمیر سے پشاور، چارسدہ اور نوشہرہ کو تباہ کن سیلاب سے بچایا جا سکے گا

ماہرین معاشیات کے مطابق مہمند ڈیم سے معیشت کو سالانہ 35 ارب روپے کا فائدہ پہنچے گا جب کہ سی جی جی سی اور ڈیسکون کمپنی کا جوائنٹ وینچر اس منصوبہ کو مکمل کرے گا۔

چیئرمین واپڈا کے مطابق مہمند ڈیم کی تعمیر سے 12 ملین ایکڑ فٹ پانی اسٹوریج ہو گا جبکہ ڈیم سے 800 میگاواٹ بجلی پیدا ہو گی اور 18 ہزار ایکڑ زمین سیراب ہو گی۔ پشاور کو پینے کے لیے صاف پانی کی سپلائی بھی مہمند ڈیم سے کی جائے گی۔


متعلقہ خبریں