حیدرآباد دکن:تاریخی عمارت ’چار مینار‘ کا ایک حصہ ٹوٹ کرگرگیا

حیدرآباد دکن:تاریخی عمارت ’چار مینار‘ کا ایک حصہ ٹوٹ کرگرگیا

حیدرآباد: بھارت کی ریاست حیدرآباد دکن کی شناخت اور پوری دنیا میں معروف چار مینار کا ایک حصہ مرمتی کام کے دوران ٹوٹ کر گر گیا البتہ خوش قسمتی سے کسی قسم کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق چار مینار کا حصہ ٹوٹ کر کیوں گرا؟ اور اس میں کیا بے احتیاطی برتی گئی اس کی تحقیقات تو محکمہ آثار قدیمہ کے افسران کریں گے لیکن قابل غور بات یہ ہے کہ ابھی کچھ دن قبل مقامی میڈیا میں یہ خبر منظر عام پر آئی تھی کہ چار مینار کی مرمت کے دوران ڈرِل اور ہتھوڑے کا استعمال کیا جا رہا ہے۔

400 سال سے قدیم عمارت کی مرمت کے حوالے سے ان خدشات کا اظہار اس وقت ضرورکیا گیا تھا کہ ہتھوڑے اور ڈرل کے استعمال سے چار مینار عمارت کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

جس طرح نیویارک کے ساتھ اسٹیچو آف لبرٹی اور ماسکو کے ساتھ کریملن کا تصور ذہن میں آتا ہے بالکل اسی طرح چارمینار کے بنا حیدرآباد دکن کا ذکر مکمل نہیں ہوتا ہے۔

پرانے شہر کے قلب میں واقع یہ عمارت 1591 میں سلطان محمد قلی قطب شاہ نے تعمیرکرائی تھی۔

حیدرآباد دکن کی تاریخی کتب میں درج ہے کہ جب سلطان محمد قلی قطب شاہ نے اپنا پایہ تخت گولکنڈہ سے حیدرآباد منتقل کیا تو اس کی یاد میں یہ عمارت تعمیر کی گئی تھی۔

عمارت کے چاروں جانب چار مینار ہیں اور عمارت کی چھت سے ہر مینار 24 میٹر بلند ہے۔ چارمینار کی خوبصورت کمانیں گیارہ میٹر چوڑی اور 20 میٹر بلند ہیں۔

ہر مینار کی چار منزلیں ہیں، چھت پر ایک چھوٹی خوبصورت مسجد ہے جس کے اطراف کے حصے کو اس زمانے میں عدالت کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا تھا۔ چارمینار کے اطراف مکہ مسجد اور دیگر تاریخی عمارات ہیں۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق سب سے اہم سوال یہ ہے کہ اس قدر اہم عمارت کی مرمت کے دوران غفلت کیوں کر برتی گئی؟ اور یہ کہ مروجہ احتیاطی تدابیر کیوں اختیار نہیں کی گئیں؟


متعلقہ خبریں