ادویات کی قیمتوں میں 500 سے 700 فیصد اضافے کا انکشاف

 20 مئی تک دواؤں کی قیمتوں میں غیر ضروری اضافہ  واپس ہو گا



اسلام آباد: وزیر مملکت برائے قومی صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے انکشاف کیا ہے کہ حال ہی میں 464 ادویات میں بعض کی قیمتیں 5 سو سے 7 سو فیصد بڑھیں۔

ذرائع ابلاغ  سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے  بتایا کہ 31 دسمبر2018 کو ایس آراو کے ذریعے  839 دواؤں کی قیمتیں طے کر لیں گئیں مگر 10 جنوری کو ایک اور ایس آراو جاری کیا گیا جس میں قیمتوں میں مزید 9 فیصد اضافہ کیا گیا۔

ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ 9 سے 75 فیصد ادویات کی قیمتیں واپس لانے  کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس اقدام سے عوام کا سالانہ 7 ارب روپے کا فائدہ ہو گا۔

 20 مئی تک ادویات کی قیمتوں میں غیر ضروری اضافہ واپس لینے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے

ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا دواؤں کی قیمتوں میں کمی عوام کو حکومت پاکستان کی طرف سے رمضان کا تحفہ ہے۔ 20 مئی تک دواؤں کی قیمتوں میں غیر ضروری اضافہ  واپس لینے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔

ڈاکٹر ظفر مرزا نے بتایا کہ گزشتہ دس دنوں میں اس حوالے سے بہت کام ہوا ہے، اس دوران کمپنیوں سے بھی بات کر لی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت دواؤں کی قیمتوں میں اضافے کے قواعد و ضوابط بنا رہی ہے، قیمتیں بڑھنے پر عوام نے جو اضافی رقم خرچ کی ہے اسے قانونی طریقے سے عوام کو واپس دلائیں گے۔ بیت المال میں اس رقم کا ریکارڈ ہو گا اور مستحق لوگ اس سے مستفید ہونگے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم نے انہیں ادویات کی قیمتوں کا معاملہ سب سے پہلے حل کرنے کا کہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ قیمتوں کی نگرانی نہ ہونے کے باعث منافع خوری بڑھی ہے۔ 2002 سے 2013 تک دواؤں کی قیمتوں کو منجمد کر دیا گیا تھا، اس کے باوجود بھی دواؤں کی  صنعت فروغ پا رہی تھی ۔

ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ اگر جان بچانے والی ادویات بازار سے غائب ہوں تو یہ نظام میں خرابی کی علامت ہے۔ اچانک ادویات کی قیمتیں بڑھنے سے حالات میں خرابی پیدا ہوئی اور فارماسیوٹیکل صنعتیں عدالتوں سے رجوع  بھی کرتی رہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ پاکستان میں یونیورسل ہیلتھ کوریج کا نظام لانا چاہتے ہیں۔ ہماری زمہ داری ہے کہ شہریوں کے لیے  صحت کی سہولیات مہیا کیں جائیں۔

ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ پرائمری ہیلتھ کیئر کوخصوصی  توجہ دی جائیگی کیونکہ ماضی میں اس شعبے پر توجہ نہیں دی گئی۔


متعلقہ خبریں