’خطرناک افراد‘ سے متعلق فیس بک کا اہم فیصلہ

خطرناک افراد" سے متعلق فیس بک کا اہم فیصلہ"

اسلام آباد: سماجی رابطے کی معروف ویب سائیٹ فیس بک نے خطرناک شخصیات پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

جن افراد کو خطرناک قرار دے کر ان پر پابندی عائد کی گئی ہے ان میں انفو وار ویب سائٹ کے دائیں بازو کے میزبان ایلیکس جونز، اس کے برطانیہ کے ایڈیٹرپال جوزف واٹسن اور بریٹبارٹ نیوز کے سابق نیوز ایڈیٹر ملویاننو پولوس شامل ہیں، پابندی کے شکار ان افراد میں لوئس فارراخان بھی شامل ہیں جنھوں نے جذبات کو مجروح کرنے والے بیانات دیئے تھے۔

اس سے قبل فیس بک “برطانیہ پہلے” سمیت اسلام مخالف مختلف برطانوی گروپوں پر پابندی عائد کر چکا ہے جبکہ حال ہی میں مخصوص شخصیات پرعائد پابندی کا اطلاق انسٹاگرام پر بھی ہو گا۔

فیس بک انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ہماری جانب سے ہمیشہ ایسے افراد یا تنظیموں پر پابندی عائد کی جاتی ہے جو انتشار یا نفرت کی تشہیر میں مصروف ہوں۔

یہ بھی پڑھیں: انتخابی عمل پر سوشل میڈیا کے اثرات، فیس بک کا اہم اعلان

کمپنی کے بیان کے مطابق ایسے افراد کا تعین کرنے کا عمل مکمل کرنے کے بعد ہم نے آج ان اکاؤنٹس کو ہٹانے کا فیصلہ کیا۔ اس سے قبل  پابندی کے شکار گروپوں اور افراد میں سُفید فاموں کے حامی پال نیلین اور اسلام مخالف کارکن لورا لومر بھی شامل ہیں اور یہ سوشل میڈیا پر کافی سرگرم تھے۔

فیس بک کے ترجمان کے مطابق اس پابندی کا اطلاق فیس بک  اور انسٹاگرام دونوں پر ہوگا جبکہ ان افراد سے متعلق تمام صفحات، گروپس اور اکاؤنٹس ہٹا دیئے گئے ہیں اورکسی ایسے پروموشن ایونٹ کی بھی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی جس میں ایسے افراد موجود ہوں۔

لورا لومر کے گروپ پر نومبر میں پابندی عائد کی گئی تھی جس پر انہوں نے ہاتھوں میں ہتھکڑی لگا کر نیویارک میں احتجاج کیا تھا۔

فیس بک کی جانب سے پابندی عائد کیے جانے سے قبل ملویاننوپولوس نے انسٹاگرام پر اپنے فالوورز کو پیغام دیا تھا کہ مجھ پر پابندی عائد کی جا رہی ہے۔

فیس بک نے پابندی کی وجوہات سے متعلق ای میل میں بتایا کہ رواں برس  ملویاننوپولوس اورلورا لومر نے ایسے افراد کی عوامی سطح پر تعریف کی جن پر فیس بک کی جانب سے پابندی عائد ہے۔


متعلقہ خبریں