پنجاب میں ڈاکٹرز ہڑتال پر کیوں؟


لاہور: صوبائی دارالحکومت لاہور سمیت پنجاب بھر میں میڈیکل ٹیچنگ انسٹیٹیوٹ (ایم ٹی آئی) ایکٹ کیخلاف ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال تیسرے روز بھی جاری ہے جس کی وجہ سے آؤٹ ڈور کی سہولیات نہ ہونے سے مریض شدید پریشانی کا شکار ہیں۔

پنجاب میں ینگ ڈاکٹرز اسپتالوں کی نجکاری کیلئے بنائے گئے قانون کیخلاف ہڑتال پر ہیں۔ لاہور میں سروسز، گنگارام، میو اسپتال، جنرل اسپتال، جناح اسپتال، شیخ زید، چلڈرن اسپتال، پنجاب ڈینٹل اور پی آئی سی میں آؤٹ ڈور تیسرے روز بھی بند ہے۔ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ قانون واپس لینے تک ان کا احتجاج جاری رہے گا

یہ بھی پڑھیں: ینگ ڈاکٹرز نے ایم ٹی آئی ایکٹ کو عوام دشمن قرار دے دیا

ہڑتال میں لاہور کے مختلف اسپتالوں میں کام کرنے والے ینگ ڈاکٹرز، نرسز اور پیرامیڈیکس اسٹاف شامل ہے۔

فیصل آباد میں بھی سرکاری اسپتالوں کے  سینئیروجونئیر ڈاکٹرز، او پی ڈی نرسز اور پیرامیڈکس اسٹاف ہڑتال پر ہیں۔  الائیڈ اسپتال اور ڈی ایچ کیو اسپتال میں مریضوں کو پرچی بھی نہیں دی جارہی۔ او پی ڈی بند ہونے کے سبب ہزاروں مریض مشکلات کا شکار ہیں۔

مظاہرین کا کہنا ہے کہ ہڑتال کے باجود کوئی حکومتی نمائندہ ان کے پاس نہیں آیا، ڈاکٹرز کا موقف ہے کہ حکومت اسپتالوں کی نجکاری کا فیصلہ واپس لے۔

ملتان میں بھی اسپتالوں کی مجوزہ نجکاری کے خلاف ڈاکٹرز احتجاج کر رہے ہیں۔  نشتر اسپتال کی او پی ڈی بند ہے اور ینگ ڈاکٹرز حکومت کے خلاف نعرے بازی کر رہے ہیں۔ علاج کی غرض سے دوردراز کے علاقوں سے آنے والے مریض شدید مشکلات کا شکار ہیں۔

رحیم یار خان کے شیخ زید اسپتال میں ینگ ڈاکٹرز ہڑتال پر ہیں، انہوں نے او پی ڈیز اور آؤٹ ڈور کا بائیکاٹ کردیا ہے۔

دوسری طرف اسلام آباد کے سرکاری اسپتالوں میں شعبہ نرسنگ بھی احتجاج میں مصروف ہے، پولی کلینک اسپتال سمیت باقی سرکاری اسپتالوں میں کام کرنے والی نرسز کا کہنا ہے کہ دس مطالبات ماننے تک احتجاج جاری رہے گا۔

نرسز اسٹاف مطالبہ کر رہی ہیں کہ دس سالوں سے التوا کا شکار نرسنگ ہاسٹل کی کرپشن ختم کی جائے، نرسز پروفشنل الائونس، کٹ الائونس اور 25 سالوں سے رکی ہوئی ترقی بحال کی جائے۔

مظاہرین کا کہنا ہے کہ نرسز طلبا کو باقی صوبوں میں ماہانہ وظیفہ 20 ہزار اور پمز میں 6800 روپے دیا جاتا ہے جو زیادتی کے مترادف ہے۔


متعلقہ خبریں