کیا ڈرائیونگ کا پیشہ دنیا سے ختم ہو جائے گا؟

کیا ڈرائیونگ کا پیشہ دنیا سے ختم ہو جائے گا؟

اسلام آباد: خودکار گاڑیوں کی خبریں خاصے عرصے سے گردش میں ہیں لیکن اب محسوس ہورہا ہے کہ  گاڑی سے پہلے خودکار ٹرک سڑکوں پر آ جائیں گے۔

آسٹریلیا کے بعد انگلینڈ کی سڑکوں پر بھی خود کار ٹرکوں کا تجربہ کیا جارہا ہے تاکہ سامان کی ترسیل کو تیزتر اور آسان بنایا جاسکے۔ دنیا بھر میں بھاری سامان اور تجارتی اشیا کو ایک سے دوسری جگہ پہنچانے کیلئے ٹرک استعمال کیے جاتے ہیں اور آج تک انہیں انسان ہی چلاتے آئے ہیں۔

ٹیکنالوجی ماہرین کا کہنا ہے کہ انسان چونکہ ہر وقت ڈرائیونگ نہیں کرسکتا لہذا خودکار ٹرکوں سے سامان کی ترسیل مزید تیز ہوجائے گی۔

انگلینڈ میں ہائی ویز کی ڈپٹی ہیڈ پروجیکٹ جولین لیمب کے مطابق فی الحال کیمبرگ اور ہنٹینگڈم کے درمیان خودکار ٹرک تجربے کے طور پر چلائے جا رہے ہیں اور بعد ازاں انہیں تعمیرات کے شعبے میں استعمال کیا جائے گا۔

ان کا کہنا ہے تجربہ کامیاب ہونے کی صورت میں ابتدائی طور پر مخصوص جگہوں پر خودکار ٹرک استعمال کیے جائیں گے۔ جولین لیمب نے بتایا خود کار ٹرکوں کو پورے ملک میں ہائی ویز پر لانے کیلئے دو سے تین سال لگ سکتے ہیں۔

آئی ٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ خودکار گاڑیوں کے حوالے سے ٹیکنالوجی کو جانچنے کے لیے ٹرک ہی بہترین آپشن ہیں کیونکہ یہ زیادہ طویل عرصہ تک شاہراہوں ہر سفر کرتے ہیں اور زیادہ پیچیدہ صورتحال کا سامنا کرتے ہیں۔ انجینئرز کا کہنا ہے کہ خود کار کاروں کیلئے بنائی گئی ٹیکنالوجی آزمانے کیلئے ٹرک بہترین انتخاب ہیں۔

خیال رہے کہ گوگل، ٹیسلا اور ایپل کے لیے خودکار گاڑیاں تیار کرنے کے پروگرام سے وابستہ چند انجیئنرز نے بھی اوٹو نامی ایک کمپنی قائم کی ہے جو خودکار ٹرک تیار کرنے کے حوالے سے ٹیکنالوجی کی تیاری پر کام کر رہی ہے۔

ٹیکنالوجی فوائد کے ساتھ نقصانات بھی لاتی ہے۔ روبوٹس ہوٹلوں اور کارخانوں میں انسانوں کی جگہ لے رہے ہیں۔ ایمازون اور دیگر کمپنیوں نے چھوٹے پیمانے پر اشیا کی ترسیل کیلئے ڈورن طیاروں کا استعمال شروع کردیا ہے جس پوسٹل سروس اور ڈیلوری مین کی ضرورت باقی نہیں رہی۔

اب دیکھنا یہ ہے خودکار ٹرکوں اور کاروں کے استعمال سے ڈرائیوروں کی چھٹی کب ہوگی۔


متعلقہ خبریں