کشمیر: شبیر احمد شاہ کی جیل میں نظربندی کے 31 سال مکمل

کشمیر: شبیر احمد شاہ کی جیل میں نظربندی کے 31 سال مکمل

سری نگر: مقبوضہ کشمیرمیں جموں و کشمیر ڈیمو کریٹک فریڈم پارٹی نے نئی دہلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں غیر قانونی طورپرقید پارٹی سربراہ شبیر شاہ کے عزم وحوصلے کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ علالت کے باوجود وہ جس طرح قید و بند کی صعوبتیں برداشت کررہے ہیں اس پر انہیں سلام پیش کرتے ہیں۔

ڈیمو کریٹک فریڈم پارٹی کے ترجمان نے مقبوضہ کشمیر سے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ شبیر احمد شاہ نے اپنی غیر قانونی نظر بندی کے 31 سال مکمل کیے ہیں جو عزم و حوصلے سے عبارت ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ شبیر احمد شاہ کا واحد قصور یہ ہے کہ وہ کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی وکالت انتہائی بے باکی اور دیانتداری کے ساتھ کرتے ہیں۔

انہوں نے جیلوں خاص طور پر تہاڑ جیل میں قید کشمیری سیاسی نظر بندوں کی حالت کو انتہائی تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ نظر بندوں کو تمام بنیادی انسانی سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارتی حکام کا یہ طرز عمل دراصل ان کے متعصبانہ رویے کا عکاس ہے۔

ڈیمو کریٹک فریڈم پارٹی کے ترجمان نے سخت اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی عدلیہ بھی کشمیری نظربندوں کو فراہمی انصاف میں بری طرح ناکام ثابت ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ شبیر شاہ، محمد یاسین ملک، مسرت عالم بٹ، ڈاکٹر محمد قاسم ،پیر سیف اللہ، الطاف احمد شاہ، ایاز اکبر، راجہ معراج الدین کلوال، نعیم احمد خان، شاہد الاسلام، ڈاکٹر محمد شفیع شریعتی، ڈاکٹر غلام محمد بٹ، فاروق احمد ڈار، مظفر احمد ڈار ، طالب حسین ، غلام قادر بٹ ، محمد ایوب ڈار، شاہد یوسف، سید شکیل احمد، تاجر ظہور احمد وٹالی، آسیہ اندرابی، فہمیدہ صوفی اور ناہیدہ نسرین سمیت دیگر تسلسل کے ساتھ نظربندی کی زندگی گزاررہے ہیں۔

ترجمان کے مطابق نظربندوں کے ساتھ جیلوں میں پیشہ ور مجرمان والا رویہ اپنایا جارہا ہے جس کی وجہ سے وہ انتہائی کٹھن حالات کا سامنا کررہے ہیں۔

انہوں نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل، ایمنسٹی انٹر نیشنل، ایشیا واچ اور انٹر نیشنل ریڈ کراس سے اپیل کی کہ وہ جیلوں میں نظر بند کشمیری رہنماؤں کی حالت زار کا نوٹس لیں اوران کی رہائی کے لیے بھارت پہ دباؤ ڈالیں۔

مقبوضہ کشمیر کے ضلع شوپیاں میں بھارتی افواج نے ایک مرتبہ پھر چارافراد کو انسانی ڈھال بنا کر استعمال کیا۔خبررساں ایجنسی کے مطابق شوپیان کے ملی بگ امام صاحب گاؤں میں تین کشمیری نوجوانوں لطیف ٹائیگر، طارق مولوی اورشارق احمد کی شہادت کے بعد شہری مشتعل ہو گئے تھے اور انہوں نےاحتجاج کرتے ہوئے بھارت کی قابض افواج پر پتھراؤ کیا تو اپنی حفاظت کے لیے اس نے انسانی ڈھال کے طور پر کشمیریوں کو استعمال کیا۔

مقبوضہ وادی چنارسے ذرائع ابلاغ نے بتایا ہے کہ بھارتی فوج نےعبدالقیوم کھانڈے ولد محمد رمضان کے ایک منزلہ مکان کوبھی بارود لگا کر تباہ کردیا۔

بھارتی فوج نے صرف اسی پر اکتفا نہیں کیا بلکہ مالک مکان کے دو بیٹوں اور ان کے ایک پڑوسی نوجوان عامر یوسف بٹ کو بھی حراست میں لیا اوران کی مار پیٹ کرنے کے علاوہ انہیں آبادی کا محاصرہ ختم کرنے کے بعد جاتے ہوئے اپنی گاڑی کے اوپربٹھا یا تاکہ وہ کیے جانے والے پتھراؤ سے محفوظ رہ سکیں۔

بھارت کی سیکیورٹی فورسز اس سے قبل بھی بے گناہ مظلوم کشمیریوں کو اپنی گاڑی کے ساتھ باندھ کر گھومتی رہی ہیں تاکہ وہ کیے جانے والے احتجاج کے دوران ہونے والے پتھراؤ سے محفوظ رہ سکیں۔

 


متعلقہ خبریں