سرائیکی صوبہ ضروری کیوں؟ ایک مکالمے کی روئیداد


اسلام آباد: سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کی طرف سے سو دن تو دور 9 ماہ میں بھی سرائیکی وسیب کے لیے صوبے کا وعدہ پورا نہ ہو سکا۔ اس لیے ہم نے سینیٹ میں صوبے کا ترمیمی بل جمع کرا دیا ہے۔

نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں سرائیکیوں کی مختلف تنظیموں کے مشترکہ پروگرام “وسمارا سرائیکیں دا یا فیڈریشن دا” سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 1970 کی دہائی میں معاشی تناسب میں ملک بھر میں ملتان چوتھے جبکہ رحیم یار خان چھٹے نمبر پر تھا جبکہ 2012 میں ملتان تیرھویں اور رحیم یار خان سولہویں نمبر پر آگیا۔

فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ 1973 کے آیین میں سرکاری ملازمتوں کو 20 سال کیلئے زوننگ میں تقسیم کرنے سے سرائیکی وسیب کا بھی کوٹہ بنا تھا جو 1993 میں مدت میں توسیع نہ ہونے پر ختم ہوا۔

انہوں نے مزید کہا کہ 1997 میں ملازمتوں کے کوٹے بحال ہوئے مگر سرائیکی وسیب کا کوٹہ بحال نہ ہوا۔سرائیکی وسیب دن بہ دن معیشت اور ترقی میں نیچے سے نیچے جا رہا ہے۔

سرائیکی دانشور پروفیسر مشتاق گاڈی نے کہا کہ ایک حالیہ تحقیق کے مطابق سرائیکی علاقہ کا بجٹ میں حصہ 435 ارب روپے ہوناچاہیے مگر بد قسمتی سے ہمارے وسیب کو اس کا صرف ایک تہائی مل رہا ہے۔

پی ٹی آئی کے ایم این اے ڈاکٹر افضل ڈھانڈلہ نے کہا کہ میں نے وزیراعظم عمران خان سے بھکر میانوالی کو سرائیکی صوبہ میں شامل کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم سیاسی، ثقافتی، معاشی اور لسانی طور پر ملتان کے قریب ہیں۔

پیپلزپارٹی کے ایم این اے نواب زادہ افتخار نے کہا کہ اب جو سیاسی پارٹی ہمارے صوبہ کی مخالفت کرے گی ہمارے علاقوں سے اسے عبرت ناک شکست ہوگی.

سرائیکی دانشور محمود نظامی نے کہا کہ سیاسی مسائل وقت پر حل نہ ہونے سے وفاق پاکستان پہلے ہی بہت نقصان اٹھا چکا ہے، حقیقت میں سرائیکی صوبہ متوازن اور مضبوط وفاق کی ضرورت ہے۔

مظہر نواز لشاری کا کہنا تھا کہ سرائیکی صوبہ کیلئے سیاسی جماعتیں مل کر آیین میں ترمیم کریں جبکہ ریحانہ واگھا نے کہا کہ سرائیکی تحریک میں خواتین کا کردار مرکزی تھا جو ضیاءالحق کی مذہبی انتہا پسندی کی بھینٹ چڑھ گیا آج پھر سے ہمارا وسیب خواتین کے سیاسی ایکٹیوزم کی شدت سے ضرورت محسوس کر رہا ہے.

سیاسی کارکن فضل رب لنڈ نے کہا کہ صوبے صرف تاریخی حوالے سے بنیں گے اور ہم اپنے صوبہ میں رکاوٹ ڈالنے والے کراچی کے ایک ٹولہ کی مزمت کرتے ہیں.

صفدر کلاسرا نے رائے دیتے ہوئے کہا کہ سرائیکی وسیب پاکستان کا مرکزی علاقہ وفاق کو مضبوط کرنے کی سب سے بڑی امید ہے اور ہماری سرائیکی صوبہ کی ڈیمانڈ تاریخی اور انسانی بنیادوں پر ہے۔

اصغر لشاری سمیت دیگر طلبا رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ہمارے صبر کا امتحان نہ لیا جائے. سرائیکی صوبہ وقت کی آواز مطابق جلد سے جلد بنایا جائے.

روہی کے سریلے گلوکار آڈوبھگت نے خواجہ فرید کی سرائیکی کافیاں اور گیت گایے تو سینکڑوں طلباء، صحافی اور سیاسی کارکن کلچرل ڈانس میں جھومتے نظر آئے۔

یہ مکالمہ سرائیکی لوک سانجھ، سرائیکی جرنلسٹس سانجھ اور یوناییٹڈ سرائیکی سٹوڈنٹس فورم کی طرف سے مشترکہ طور پر اسلام آباد پریس کلب میں منعقد ہوا۔


متعلقہ خبریں