قیام پاکستان میں علما کا کردار:مفتی منیب کا فواد چوہدری کو جواب



اسلام آباد: وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری اور رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مفتی منیب الرحمان قیام پاکستان میں علما کے کردار کے حوالے سے آمنے سامنے آگئے ہیں۔

رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مفتی منیب الرحمان نے کہا کہ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے نئے وزیر پہلے اپوزیشن کے لتے لیتے تھے انہوں نے شائد کسی عامل سے تعویز لے کر فواد چوہدری سے جان چھڑائی ہے اور اب ان کو نیا عنوان تلاش کرنے کا شوق ہے۔

مفتی منیب الرحمان نے کہا کہ وزیراراعظم عمران خان اپنے پرجوش وزرا کو تاریخ پاکستان کا مطالعہ کرنے کا حکم صادر فرمائیں۔

یہ بھی پڑھیں:‘ملک چلانے کا فیصلہ مولانا پر نہیں چھوڑا جاسکتا‘

فواد چوہدری نے کو معلوم ہونا چاہیے کہ جب اس وقت کے صوبہ سرحد میں ریفرنڈم ہو رہا تھا اس وقت پیر مانکی شریف، گولڑہ شریف والے اور تمام علما تحریک پاکستان کی حمایت کر رہے تھے۔ بد قسمتی ہے کہ ہمارے نصاب تعلیم میں پاکستان کی تاریخ شامل نہیں۔

انہوں نے کہا کہ 1946 میں بنارس میں سنی کانفرنس منعقد ہوئی تھی لیکن چند علما کا حوالہ دے کر پورے علما اور مشائخ کو بدنام کیا جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے وزیراعظم سے اپیل کی تھی کہ جو وزیر دین کی حساسیت سے واقف نہیں اسے دینی معاملات پر بات کرنے کی اجازت نہیں ملنی چاہیے۔

مفتی منیب نے کہا کہ فواد چوہدری کو چاہیے اپنا فرض منصبی ادا کریں ملک کی تاریخ مسخ نہ کریں، یہ پاکستان برصغیر کے تمام مسلمانوں کی کوششوں سے معرض وجود میں آیا ہے۔

سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے وزیر فواد چوہدری نے مفتی منیب کی کانفرنس کے بعد ٹویٹ کیا کہ پاکستان کے بانیان مغرب کے تعلیمی اداروں کے فارغ التحصیل رہنما تھے ، جماعت اسلامی، جمعیت علمائے ہند اور خاکسار جو جیدمولانا صاحبان کی جماعتیں تھیں پاکستان کے قیام کی سخت مخالف تھیں۔


قبل ازیں فواد چوہدری نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کیا یہ فیصلہ کہ ملک کیسے چلنا ہے مولانا پر نہیں چھوڑا جا سکتا، اس رو سے پاکستان کا قیام ہی عمل میں نہ آتا کیونکہ تمام بڑے علما تو پاکستان کے قیام کے مخالف تھے اور جناح صاحب کو کافر آعظم کہتے تھے۔


متعلقہ خبریں