حکومت کو پبلک اکاونٹس کمیٹی سمیت کسی معاملے رعایت دینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، احسن اقبال


اسلام آباد: مسلم لیگ ن کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال کا کہنا ہے کہ حکومت کو پبلک اکاونٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ کے معاملے پر رعایت دینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، شہبازشریف اپنے ٹیسٹ مکمل ہوتے ہی واپس آجائیں گے۔

پروگرام ایجنڈا پاکستان میں میزبان عامر ضیاء سے گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال کا کہنا تھا کہ شہباز شریف ہی پارٹی صدر اور قائد حزب اختلاف رہیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب حکومت نے ضد لگائی تو ہم نے اپوزیشن کے ساتھ مل کر شہبازشریف کو چیئرمین پبلک اکاونٹس بنوایا، ڈیل یا ڈھیل کا شور ڈال کرحکومت دھول جھونک رہی ہے اور ایسا اپنی بری کارکردگی چھپانے کے لیے کیا جارہا ہے کہ انہوں نے آٹھ ماہ میں پاکستان کو کہاں لاکھڑا کیا ہے۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن پارٹی کی تنظیم سازی نہیں کرسکی تھی جس کا نقصان ہوا، مریم نواز سزا یافتہ نہیں ہیں بلکہ ان کی سزا معطل ہے، ماضی میں انہوں نے جو کردار ادا کیا اس سے پارٹی کو مقبولیت ملی، انہوں نے سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لے کر خود کو منوالیا ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ ایک منصوبے کے تحت مسلم لیگ ن اور فوج کے درمیان عدم اعتماد پیدا کیا گیا جسے ہم دونوں نہ سمجھ سکے لیکن اس کا نقصان ملک کو ہوا ہے۔

نوازشریف کو ریلیف کی توقع ہے یا انہیں علاج کے لیے باہر جانا چاہیے کہ جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اس ملک کی پرسنل ٹریجڈٹیز کو سیاست کا حصہ بنادیا ہے، کلثوم نوازکی بیماری سے متعلق اعتراز احسن اور پیپلزپارٹی نے جو کچھ کہا، مجھ پر حملہ ہوا تو پی ٹی آئی نے ڈرامہ قرار دیا۔ ڈاکٹروں نے نوازشریف کو یہی رائے دی ہے کہ جس ڈاکٹر نے آپریشن کیا اسی سے علاج کرائیں اور یہ ان کا حق ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ نوازشریف اور شہبازشریف کا بیانیہ ایک ہی ہے، اقتصادی ویژن رکھنے والی جماعت ہے، اداروں سے ٹکراو ہمارے ویژن کی نفی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں سول سروس یا فوج نہیں ہیں، یہاں سی وی سے نوکری نہیں ملتی بلکہ عوام کو جو قیادت قبول ہو وہ ہی آگے لائی جاتی ہے، مسلم لیگ ن میں باقاعدہ انتخابات ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب ہی نوازشریف کی ٹیم کا حصہ ہیں، ان کی نااہلی پر پارٹی میں کسی نے وزیراعظم بننے کے لیے لابنگ نہیں کی، جب شاہد خاقان عباسی کو یہ پیشکش کی گئی تو بیس منٹ تک سارے انہیں مناتے رہے۔

لیگی رہنما نے کہا کہ ہماری حکومت کے آخری سال میں تمام عالمی ادارے ترقی کی رفتار میں تیزی کی پیشگوئی کررہے تھے لیکن اس حکومت نے آکر معیشت کی رفتار بہت سست کردی ہے،انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک کے معاشی مسائل میں قرضوں کا کوئی عمل دخل نہیں ہے، معیشت کا حجم بڑھ جائے تو قرضے لینے کی قوت بھی بڑھ جاتی ہے۔

احتساب کے حوالے سے رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ نیب کو پرویز مشرف نے استعمال کیا، اب بھی مسلم لیگ ن سے جو سرگرم ہوتا ہے اسے نیب کا نوٹس آجا تا ہے، احتساب کی حمایت کرتے ہیں لیکن یہ شفاف ہونا چاہیے، اگر ہم اس میں اتفاق رائے کے بغیر ترامیم کرتے تو الزام لگتا کہ یہ اپنے لیے کررہے ہیں،تحریک انصاف نے ہمارا ساتھ نہیں دیا۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کے معاملے پر پارٹی کے اندر موجود جمہوری افراد ڈٹے رہے کہ اس معاملے پر سلنڈر نہیں کرنا چاہیے اور پھر پہلی بار ایک آمر نے عدالت کا سامنا کیا، سیاست میں کچھ ریڈ لائنز ہوتی ہیں، 2014 میں دھرنے میں ریاستی اداروں میں سے سپورٹ دی گئی لیکن ہم نے درگرز کیا، پرویز مشرف کے معاملے پر اپنے موقف سے ہٹ جاتے تو تاریخ معاف نہ کرتی۔


متعلقہ خبریں