غزہ: اسرائیلی بربریت سے حماس کے کمانڈر سمیت بیس فلسطینی شہید



اسرائیل نے غزہ پر حملے مزید تیز کر دئیے ہیں ۔ جمعہ سے شروع  ہونے والی اسرائیلی بربریت سے حماس کے کمانڈر سمیت بیس فلسطینی شہید ہو گئےہیں ۔ شہید ہونے والوں میں چودہ ماہ کا بچہ اور اس کی ماں بھی شامل ہے ۔ حماس کے جوابی راکٹ حملوں سے چار اسرائیلی بھی ہلاک ہوئے ہیں۔

عالمی میڈیا کے مطابق غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی بربریت کا سلسلہ تھم نہیں  سکا ۔اسرائیلی جنگی جہازوں نے غزہ پر بمباری کی، وحشیانہ بمباری سے غزہ کی پٹی میں کئی فلسطینی شہید ہونے کی اطلاعات ہیں

فلسطین کے اقصیٰ اسپتال کے حکام  کے مطابق شہر کے وسطی حصے میں واقع البریجہ مہاجر کیمپ پر اسرائیلی فوج کی طرف سے کئے گئے فضائی حملے میں دو فلسطینی شہید ہوئے۔

اسی طرح غزہ کے مغربی حصے میں واقع شاتی مہاجر کیمپ پر فضائی حملے میں بھی تین فلسطینی شہید ہوئے۔

رہائشی علاقوں پر اسرائیل کے فضائی حملوں اورگولہ باری کے بعد فلسطینیوں نے اسرائیل پر چھ سو راکٹ فائر کئے۔

اسرائیلی آئرن ڈوم میزائل شکن نظام صرف ایک سو پچاس میزائلوں کو فضا میں تباہ کر سکا۔ ۔فلسطینی مزاحمتی تنظیمیوں کے جوابی حملوں سے اشکلون ٹاؤن میں چار اسرائیلی ہلاک ہونے کی اطلاع ہے ۔

یہ بھی پڑھیے:اسرائیل نے فلسطینوں پر نئی جنگ مسلط کردی: غزہ پر فضائی حملے

حالیہ لڑائی کا آغاز جمعہ کو اس وقت ہوا جب اسرائیل نے حملے میں متعدد فلسطینیوں کو شہید کیا تھا۔

امریکی صدر ٹرمپ کی غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کی حمایت

ادھر امریکی صدر ٹرمپ نے غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کی حمایت کر دی ہے۔  امریکی صدر کا کہنا ہے کہ اسرائیل کوایک بارپھرحماس اوراسلامی جہادکےدہشت گرد راکٹ حملوں کاسامنا ہے۔ 

امریکی صدر ٹرمپ نے کہا وہ اپنے شہریوں کے دفاع میں کیےگئے اقدامات میں 100فیصد ساتھ اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ اسرائیل کیخلاف دہشتگردی کی کارروائیاں غزہ کےعوام کیلیےمزیدمصائب لائیں گی۔تشدد کا راستہ چھوڑ کر امن کیلیےکام کریں،یہ ممکن ہو سکتاہے۔ 

واضح رہے اسرائیلی فضائیہ نےرواں سال مارچ میں  فضائی حملوں میں تیزی اس وقت دکھائی جب امریکہ نے نتن یاہو سے ملاقات میں گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیلی قبضے کو تسلیم کرلیا ۔

گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیل نے 1967 سے قبضہ کررکھا ہے۔ موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس سے قبل اسرائیل کا دارالحکومت منتقلی کے حوالے سے دیرینہ مطالبہ بھی تسلیم کرکے دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا تھا بالکل اسی طرح انہوں نے گولان پہاڑیو ں سے متعلق مؤقف میں جو تبدیلی پیدا کی ہے اس پرشدید ردعمل فی الوقت دیکھنے میں آیا ہے۔


متعلقہ خبریں