سابق وزیراعظم نواز شریف کوٹ لکھپت جیل منتقل



لاہور: ضمانت کی مدت ختم ہونے کے بعد پاکستان مسلم ن کے تاحیات قائد اورسابق وزیراعظم نواز شریف کوٹ لکھپت منتقل ہوگئے ہیں۔

جیل منتقلی سے قبل کارکنوں کے نام اپنے پیغام میں نوازشریف نے کہا کہ جیل کی کالی کوٹری سے قوم کی دعاؤں سے نجات ملے گی اور ظلم کی سیاہ رات ختم ہو کر رہے گی۔

انہوں نے کہا کہ یہ جانتے ہیں کہ مجھے کس گناہ کی سزا دی جا رہی ہے، انشاءاللہ عوام کی دعائیں رنگ لائیں گی۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عوام کے والہانہ جوش و خروش پر شکریہ ادا کرنے کے لیے میرے الفاظ نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ زندہ دلان لاہور کا ساتھ ساتھ چلنے پر شکر گزار ہوں جبکہ کارکنوں کا بھی بہت مشکور ہوں۔

مسلم لیگ ن کی نائب صدر اور نوازشریف کی صاحبزادی مریم نواز جیل تک کے سفر کے دوران ان کے ساتھ گاڑی میں سوار تھیں اور حمزہ شہباز گاڑی چلا رہے تھے۔

 

اپنے قائد سے اظہار یکجہتی کے لیے مسلم لیگ نون کے رہنما ؤں نے جیل کے راستے میں مختلف جگہوں  پر استقبالیہ کیمپ لگائے۔

پاکستان مسلم لیگ کے سیاسی قیادت بھی اپنے لیڈر سے اظہار یکجہتی کیلئے جاتی امرا پہنچی ہے۔

جیل ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف کی بیرک کی صفائی کر دی گئی ہے اور وہ اسی بیرک میں رہیں گے جہاں وہ پہلے قید رہے ہیں۔

 

انہیں جیل میں وہی سہولیات میسر ہوں گی جو پہلے ملتی رہی ہیں جن میں ٹی وی، کتب اور اخبارات کی اجازت شامل ہے۔ ذاتی معالج بھی گاہے بگائے جیل میں انکا طبی معائنہ کریں گے۔ نواز شریف کے جیل منتقل ہونے کے بعد ایمبولنس اسپتال بھی جیل  پہنچا دیا جائے گا۔

مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کا کہنا ہے کل شام کو افطاری کے بعد نواز شریف جاتی امرا سے روانہ ہوں گے۔ حمزہ شہباز ان کی گاڑی ڈرائیو کریں گے جبکہ نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز بھی ان کے ہمراہ ہوں گی۔

کارکنوں کو شام 6 بجے شنگھائی چوک پر جمع ہونے کا وقت دیا گیا ہے۔ مسلم لیگ ن کے رہنمائوں کا کہنا ہے کہ نواز شریف کی دوبارہ جیل منتقلی کے خلاف کارکنان پرامن احتجاج کریں گے۔

پنجاب حکومت کے ترجمان ڈاکٹر شہباز گل نے اس حوالے سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنا بیان بھی جاری کیا ہے۔

انہوں نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ’’لیگی قیادت اب عوام کو بیوقوف بنانا چھوڑ دے۔ احتساب سے بچنے اور ہمدردی حاصل کرنے کے ان کے یہ حربے کافی پرانے ہیں.سزا ملنے پر ریلیاں نکالنے کی بجائے شرمندہ ہونا چاہئے. مجرم کو جلوس کی شکل میں جیل لانا انوکھی منطق۔ لیگی کارکن اپنی مفرور قیادت کو لوٹے ہوئے پیسے واپس کرنے کی ترغیب دیں۔ ‘‘

مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ وفاقی اور پنجاب حکومت پرامن کارکنان کے راستے میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش نہ کرے۔ 126 دن دھرنا، پارلیمنٹ پر حملہ اور پولیس کے سر پھاڑنے والوں کو یہ برداشت نہیں کہ کارکن اپنے قائد کوجیل تک چھوڑآئیں۔

نواز شریف نے تو اُس دھرنے کے ساتھ تعاون کیا تھا جس نے پولیس والوں کے سر پھاڑے تھے،اسلام آباد کو لاک ڈاؤن کیا اور ملک کو بند کرنے کی دھمکی دی اورمنتخب وزیراعظم کو گلے سے گھسیٹ لاؤ کا نعرہ لگایا تھا۔

مریم اورنگزیب نے کہا پاکستان مسلم لیگ ن کے پرامن کارکن اپنے قائد کو جیل تک چھوڑنے جارہے ہیں۔ محمد نواز شریف جیل جارہے ہیں، وفاقی اور پنجاب حکومت ایسے خوفزدہ ہے جیسے ان کی حکومت جارہی ہے۔ پنجاب حکومت سیاسی بیان بازی کرنے کے بجائے اپنی انتظامی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے محمد نواز شریف کی سیکیورٹی کے انتظامات کرے۔

نواز شریف کے ایک بار پھر جیل جانے کے موقع پر مسلم لیگ ن کے رہنمااور پارٹی کارکن بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر پیغامات جاری کر رہے ہیں۔ سابق گورنرسندھ محمد زبیر نے بھی اس حوالےسے ٹوئٹرپر اپنا وڈیو پیغام جاری کیا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ جیل جانا نواز شریف کے لیے نئی بات نہیں ہے۔ وہ پہلے بھی کئی مرتبہ جیل جاچکے ہیں۔ نواز شریف کو سزا اس لیے ملی ہے کہ انہوں نے پاکستان کی خدمت کی ہے ۔

مسلم لیگ ن کے سوشل میڈیا سیل نے اس موقع پر نواز شریف کا گزشتہ برس اڈیالہ جیل میں ریکارڈ کیا گیا  آڈیوپیغام ایک بار پھر سوشل میڈیا پر جاری کیا ہے ۔

سوشل میڈیا پر جاری آڈیو پیغام میں نوا زشریف نے کہا ہے کہ پورے ملک کو ایک جیل میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قید ان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتی۔ جیل اور قید ان کا عوام سے رشتہ کبھی ختم نہیں کرسکتی۔

انہوں نے کہا کہ نہ کل کوئی آمر یہ رشتہ توڑ سکا نہ آج ڈوری ہلانے والے اسے توڑ سکیں گے۔

سابق وزيراعظم مياں محمد نواز شريف کو 7 مئی کو واپس جيل بھیجنے کے حوالے سے مسلم ليگ ن کے ماڈل ٹاؤن سيکرٹريٹ میں آج مشاورتی اجلاس بھی ہوا جس کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ مریم نواز اپنے والد سے اظہار یکجہتی کے لیے جلوس کی قیادت کریں گی۔

یہ بھی پڑھیے:سپریم کورٹ :نواز شریف کی ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد

اجلاس میں شرکت سے قبل سینیٹر آصف کرمانی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ نواز شریف کا علاج جاری ہے بیماری کی تشخیص نامکمل ہے۔ چھ ہفتے کے پیرول پر مختلف ٹیسٹ کرائے گئے ہیں۔ ڈاکٹرز کے مطابق نوازشریف کی بیماری کی نوعیت ایسی یے کہ علاج پاکستان میں ممکن نہیں۔

یاد رہے 3 مئی کو سپریم کورٹ  نے سابق وزیراعظم کے علاج کے لیے بیرون ملک جانے اور ضمانت میں توسیع کرنے کی درخواست مسترد کر دی تھی۔

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس سجاد علی شاہ اور جسٹس یحیی آفریدی پر مشتمل تین رکنی بینچ نے العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کی ضمانت میں توسیع  اور بیرون ملک علاج کے لئے جانے سے متعلق کیس کی سماعت کی تھی۔


متعلقہ خبریں