پاکستان کو آمدن میں کمی پوری کرنے کیلئے اضافی ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں،ورلڈ بنک

ورلڈ بینک، پاکستان کے لیے 1ارب 10 کروڑ ڈالرز کے قرض کی منظوری مؤخر

عالمی بینک کا کہنا ہے کہ پاکستان کو اپنی آمدن میں کمی کو پورا کرنے کے لیے اضافی ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے ۔ پاکستان نئے ٹیکس عائد کرنے اور اس کی شرح بڑھائے بغیر معقول ٹیکس اکھٹا کر سکتا ہے۔

عالمی بینک  نے رپورٹ میں وفاق اور صوبوں کے درمیان تعان کی کمی کا بھی  ذکر کیا ہے ۔ عالمی بنک کی رپورٹ میں کہا گیاہے کہ وفاق اور صوبوں میں تعاون کی کمی سے  بھی ملک کے مجموعی ٹیکسوں سے ہونے والی آمدن پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

ورلڈ بینک کے پاکستان ریونیو موبلائیزیشن پراجیکٹ کی طرف سے  تیار کردہ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ پاکستان اگر ٹیکس وصولی 75 فیصد تک بڑھائے تو اس کی آمدن جی ڈی پی کے 26 فیصد تک ہوجائے گی جو ایک متوسط آمدن والے ملک کے لیے حقیقت پسندانہ سطح ہے۔

پاکستان میں ٹیکس حکام صلاحیت کا صرف 50 فیصد ٹیکس حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو ایک منظم ادارہ نہیں ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایف بی آر کی پورے ملک میں موجودگی ہے جہاں اس کے پاس مجموعی طور پر 21 ہزار ملازمین موجود ہیں جن میں سے 2 تہائی حصہ ان لینڈ ریونیو سروس کے لیے جبکہ ایک تہائی حصہ پاکستان کسٹمز کے لیے کام کرتا ہے۔

عالمی بینک نے وفاق اور صوبائی حکومتوں کے درمیان تعاون کی کمی کا بھی انکشاف کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے:ورلڈ بینک کی سندھ کے بڑے منصوبوں میں سرمایہ کاری میں دلچسپی

عالمی بینک کی رپورٹ میں  پاکستانی معیشت کی مایوس کن منظر کشی

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وفاق اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے علیحدہ علیحدہ قواعد و ضوابط لاگو کرنے سے تنازعات جنم لیتے ہیں۔

پاکستان کے لیے ضروری ہے کہ وہ مالی استحکام اور سرمایہ کاری کی فضا قائم کرنے کے لیے ٹیکس کے ذریعے اپنی آمدن بڑھائے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس وقت صوبوں کو ٹیکس آمدن میں ملنے والا حصہ بہت کم ہے تاہم وقت کے ساتھ ساتھ اس میں اضافہ ہورہا ہے۔


متعلقہ خبریں