جنگ بندی کے بعد جنوبی اسرائیل اورغزہ میں زندگی معمول پر آنا شروع

جنگ بندی کے بعد جنوبی اسرائیل اورغزہ میں زندگی معمول پر آنا شروع

فوٹو:رائٹرز


مصراور اقوام متحدہ کی ثالثی کی وجہ سےغزہ میں تین روزہ اسرائیلی بربریت کا خاتمہ ہو گیا۔ عالمی میڈیا کے مطابق جنگ بندی کے بعد جنوبی اسرائیل اورغزہ میں زندگی معمول پر آنا شروع ہو گئی ہے۔

غزہ میں جمعہ سے شروع ہونے والی  اسرائیلی بمباری اورحملوں میں دو خواتین اور دو بچوں سمیت پچیس فلسطینی شہید اورسینکڑوں زخمی ہوئے تھے۔ شہید ہونے والوں میں چودہ ماہ کا بچہ اور اس کی ماں بھی شامل ہے ۔فلسطین کی مزاحمتی تنظیموں حماس اور جہادِ اسلامی کے جوابی راکٹ حملوں سے چار اسرائیلی بھی ہلاک ہوئے۔

عالمی میڈیا کے مطابق غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی بربریت کا سلسلہ 4روز جاری رہا ۔اسرائیلی جنگی جہازوں نے غزہ پر بمباری کی، وحشیانہ بمباری سے غزہ کی پٹی میں کئی فلسطینی شہید ہونے کی اطلاعات ہیں۔

فلسطین کے اقصیٰ اسپتال کے حکام  کے مطابق شہر کے وسطی حصے میں واقع البریجہ مہاجر کیمپ پر اسرائیلی فوج کی طرف سے کئے گئے فضائی حملے میں دو فلسطینی شہید ہوئے۔

اسی طرح غزہ کے مغربی حصے میں واقع شاتی مہاجر کیمپ پر فضائی حملے میں بھی تین فلسطینی شہید ہوئے۔

رہائشی علاقوں پر اسرائیل کے فضائی حملوں اورگولہ باری کے بعد فلسطینیوں نے اسرائیل پر چھ سو راکٹ فائر کئے۔

اسرائیلی آئرن ڈوم میزائل شکن نظام صرف ایک سو پچاس میزائلوں کو فضا میں تباہ کر سکا۔ ۔فلسطینی مزاحمتی تنظیمیوں کے جوابی حملوں سے اشکلون ٹاؤن میں چار اسرائیلی ہلاک ہوئے۔

اسرائیل کی وحشیانہ بمباری سے غزہ میں رہائشی عمارتوں کو شدید نقصان ہوا۔

یہ بھی پڑھیے:غزہ: اسرائیلی بربریت سے حماس کے کمانڈر سمیت بیس فلسطینی شہید

واضح رہے اسرائیلی فضائیہ نےرواں سال مارچ میں  فضائی حملوں میں تیزی اس وقت دکھائی جب امریکہ نے نتن یاہو سے ملاقات میں گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیلی قبضے کو تسلیم کرلیا ۔

گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیل نے 1967 سے قبضہ کررکھا ہے۔ موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس سے قبل اسرائیل کا دارالحکومت منتقلی کے حوالے سے دیرینہ مطالبہ بھی تسلیم کرکے دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا تھا بالکل اسی طرح انہوں نے گولان پہاڑیو ں سے متعلق مؤقف میں جو تبدیلی پیدا کی ہے اس پرشدید ردعمل فی الوقت دیکھنے میں آیا ہے۔


متعلقہ خبریں