خراب معاشی حالات نے آئی ایم ایف کے پاس جانے پر مجبور کیا،وزیرخارجہ



وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے پاکستان کے آئی ایم ایف کے چنگل میں جانے سے متعلق  اپوزیشن کے خدشات کو مسترد کردیا ۔ انہوں نے کہاہے کہ  خراب معاشی حالات نے آئی ایم ایف کے پاس جانے پر مجبور کیا۔

سینٹ کا اجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی زیرصدارت ہوا جس میں نئے مالیاتی ایوارڈ کے اعلان میں تاخیر سے متعلق سینیٹر سسی پلیجو کی تحریک التوا پر تفصیلی بحث ہوئی ۔

میاں رضا ربانی نے این ایف سی ایوارڈ کے اعلان کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا آئی ایم ایف کا مشیر خزانہ اور حاضر سروس گورنر اسٹیٹ بنک بیٹھا ہے جو پاکستان کی معاشی خودمختاری کا مکمل سر نڈر ہے ۔

رضاربانی نے کہا دفاعی بجٹ اور پاکستان کے نیوکلئیر پروگرام کی فنڈنگ کی معلومات ان ہاتھوں سے گزرے گی جنہوں نے پاکستان کا حلف نہیں لیا۔

ایوان بالا میں این ایف سی ایوارڈکے اعلان میں تاخیر پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا این ایف سی کے بغیر بجٹ تیاری وسائل کی منصفانہ تقسیم نہ کرنے کی طرف اشارہ ہے۔ خیبر پختونخوا کو اس کے حقوق نہیں مل رہے۔

سراج الحق نے کہا وزیر اعظم نے اعتراف کیا ہے کہ ہمارے شہر کھنڈر بن گئے ہیں۔ ملک کے وسائل پر مرکز نے قبضہ کررکھا ہے۔ اگر حکومت مشورہ کرتی تو تعصب کا مظاہرہ نہ کرتے۔ ہم حکومت کو ملک کی بہتری کے مشورہ دیتے۔

انہوں نے کہا اب یہاں بھی آئی ایم ایف اور وہاں بھی آئی ایم ایف ہے ، ہم کہاں جائیں گے؟رضا باقر صاحب پراسرار طریقے سے تشریف لائے ہیں۔ حکومت نے غیر آئینی طریقے سے اختیار استعمال کئے ہیں۔ آئی ایم ایف کی وجہ سے سی پیک خطرے میں ہے۔ اکہتر سال بعد ایسٹ انڈیا کمپنی کی طرف نہیں جانا چاہئیے۔ ون یونٹ کی طرف جانے سے ملک کے مستقبل کو خطرہ ہے۔

مسلم لیگ ن کےسینیٹر مشاہد اللہ خان  نے کہا اس حکومت نے گھروں پر بلڈوزر تو تیزی سے چلائے ہیں۔این ایف سی بھی اسی طرح دے دیں۔

انہوں نے کہا مولانا فضل الرحمان کی سیکیورٹی کے معاملے پر تشویش ہے۔ پتہ نہیں کیوں یہ حکومت اس طرح کی حرکتیں کر رہی ہے۔جب ان کی حکومت نہیں تھی توانہیں وزیر اعظم جیسی سیکیورٹی ملتی تھی۔ ذاتی عناد کی وجہ سے سیکیورٹی واپس کے کر مسئلہ کیوں کھڑا کر رہے ہیں؟

مشاہد اللہ خان نھے کہا اسٹیٹ بنک کے گورنر کے پاس ٹاپ سیکریٹ معلومات ہوتی ہیں۔ مصر کے چھوٹے سے عہدے دار کو اٹھا کر ملک کا انتہائی اہم عہدہ دے دیا ہے۔ کہتے تھے کہ آئی ایم ایف کے پاس گئے تو خودکشی کر لونگا۔ میرے نزدیک پاکستان کی معیشیت پر سرجیکل سٹرائیک ہوئی ہے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ گزشتہ حکومت نے نہیں دیئے۔ اسحاق ڈار کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی گئی تھی مگراسکے باوجود کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ گزشتہ حکومت کو آئینی طور پر این ایف سی ایوارڈ دینا چاہیے تھا۔

انہوں نے کہا ہماری حکومت آئی تو اسد عمر صوبائی حکومت سے درخواست کرتے رہے کہ اپنا نمائندہ نامزد کریں۔ بار بار کہنے کے باوجود صوبائی حکومت نے نمائندے نہیں دیئے۔نمائندہ نامزد نہ کرنے میں سندھ حکومت نے سب سے برا کردار ادا کیا۔

وزیرخارجہ نے کہا تذکرے ہوئے کہ پاکستان آئی ایم ایف کے چنگل میں جا رہا ہے۔ سیاست کرنے کا حق سب کو ہے،مگر سوچا بھی جائے کہ آئی ایم ایف کے پاس کیوں جانا پڑا؟ حکومت معاشی عدم استحکام کی وجہ سے آئی ایم ایف کے پاس گئی ۔ جب آپ کو بتایاجائے کہ فارن ریزرو 6ماہ کے لیے  رہ گئے ہیں  تو خطرے کی گھنٹیاں بجتی ہیں۔

شاہ محمود نے کہا جب تجارتی خسارہ اورگردشی قرضہ 1300ارب سے زیادہ ہو تو تشویش ہوتی ہے۔ سیاسی پوائنٹ سکورنگ سے آگاہ ہوں۔

شاہ محمودقریشی کے خطاب کے دوران اپوزیشن نے ہنگامہ آرائی شروع کی تو انہوں نے کہا ذرا حوصلہ پیدا کریں جمہوری تقاضے سیکھ لیں۔ کیا پیپلز پارٹی نے آئی ایم ایف کےکہنے پر حفیظ شیخ کو لگایا تھا؟ آئی ایم ایف آپ کو دعوت نہیں دیتا آپکے حالات مجبور کرتے ہیں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا جس نے یہ حالات بنائے قوم جانتی ہے۔ آئی ایم ایف کے پاس پندرہ مرتبہ گئے ہیں۔ آپ معیشت کا جنازہ نکال کرگئےہیں۔

وزیر خارجہ نے کہا رضا باقر ایک پاکستانی شہری ہے۔ کم تنخواہ پر کام کرنے آرہا ہےتو ملک کے لئے خدمات سرانجام دینے آرہاہے۔دوہری شہریت کی پابندی اراکین پارلیمنٹ کے لیے ہے۔ سینیٹرز پریشان مت ہوں ۔ پہلے روزے کے دوران آپ پر اتنا بوجھ نہیں دیکھ سکتا۔

انہوں نے کہا این ایف سی آنا چاہئیے آور آئے گا۔ اس ذمہ داری کو نبھانے کی کوشش کریں گے۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ حکومت چین میں بات  کرکے آئی ہے ۔ ایٹمی پروگرام کو کوئی خطرہ نہیں ہے اس پروگرام پر اتفاق رائے تھا اور ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا واضح کہتا ہوں کہ ون یونٹ کی طرف ملک نہیں جارہا اور نہ ہی اٹھارویں ترمیم واپس  ہورہی ہے ۔

شاہ محمود قریشی نے  صدارتی نظام لانے کی خبروں کی بھی تردید کی اور کہا کہ ملک میں صدارتی نظام نہیں لایا جارہا۔

انہوں نے کہا کہ کیاگروتھ ریٹ 7ماہ میں اچانک  نہیں گرا۔ سعودی عرب،یواے ای اور چین کے شکر گزار ہیں جنہوں نے معاشی سہارا دیا۔ پیپلز پارٹی کی حکومت نے این ایف سی میں صوبوں کو سرپلس کردیا۔

یہ بھی پڑھیے:آزادی صحافت کے بغیر جمہوریت کا تصور ممکن نہیں ، سینیٹ

شاہ محمود قریشی کی تقریر پر ایوان میں ایک بار پھر  ہنگامہ ہوا اور سابق چیرمین سینیٹ  رضاربانی ’’سیل آؤٹ ، سیل آؤٹ ‘‘کے نعرے لگاتے رہے ۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی  نے کہا اپوزیشن سیکھے کہ معاشی بحث کیسے ہوتی ہے۔

شاہ محمود قریشی نے رضاربانی کی طر ف اشارہ کرتے ہوئے کہا مشیر خزانہ کو آئی ایم ایف کا نمائندہ کہہ رہے ہیں تو کیا پیپلز پارٹی نے آئی ایم ایف کانمائندہ وزیر خارجہ بنایا؟ قوم جانتی ہے کہ ملکی معیشت کی اینٹ سے اینٹ کس نے بجائی؟ سی پیک کوکوئی خطرہ نہیں ہے۔


متعلقہ خبریں