آزادکشمیر: پابندی کے باوجود جنگلات کی کٹائی کا سلسلہ جاری


مظفرآباد:آزادکشمیر میں جنگلات کی کٹائی پر پابندی عائد ہے مگر دارالحکومت کے نواحی علاقے دَکھن سمیت کئی علاقوں میں درختوں کی بے دریغ کٹائی کا سلسلہ جاری ہے۔

مقامی ذرائع سے ملنے والی معلومات اور ہم نیوز کو موصول ہونے والی ویڈیوز کے مطابق دکھن کے علاقے میں موجود گھنے جنگلات میں دیودار اور کاہل کے ہزاروں درخت موجود ہیں جن کی کٹائی سمیت ان کے تراشنے پر بھی پابندی عائد ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ جنگلات آزادکشمیر کے عملے کی ملی بھگت سے علاقے میں دیودار کی قیمتی لکڑی کاٹ کر ملک کے دیگر علاقوں میں سمگل کی جارہی ہے۔  دکھن کے علاقے سے کاٹے جانے والے دیودار کے قیمتی درخت خیبر پختونخوا کے علاقے گڑھی حبیب اللہ اور دیگر علاقوں میں بھیجے جارہے ہیں۔

اس وقت تک علاقے سے دیودار کے درجنوں درخت کاٹے جاچکے ہیں اور ان کے تنوں پر پیٹرول چھڑک کر آگ لگانے سمیت ان پر مٹی پھینک کر انہیں چھپا دیا جاتا ہے۔

اس وقت مارکیٹ میں دیودار کی لکڑی انتہائی مہنگی ہے اور مقامی منڈی میں اس کی سرکاری قیمت 400 روپے فٹ جبکہ پرائیویٹ یہ لکڑی 800 روپے فٹ دستیاب ہے۔ ملک کے دیگر علاقوں میں دیودار کی لکڑی تقریباً ناپید ہے اور بلیک میں یہی لکڑی 2000 ہزار روپے فٹ ملتی ہے۔

سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری نے اپنے دور میں آزادکشمیر قانون ساز اسمبلی اور کشمیر کونسل کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے دوران آزادکشمیر میں جنگلات کی کٹائی پر پابندی کا اعلان کیا تھا جس کے بعد آزادکشمیر میں موجود محکمہ آزادکشمیر لاجنگ اینڈ ساء ملز کارپوریشن کو بھی ختم کردیا گیا تھا۔

آزادکشمیر کے بیشتر علاقہ جنگلات پر مشتمل ہے اور پابندی کے باوجود جنگلات کی کٹائی اور سمگلنگ کا سلسلہ جاری ہے جس سے 45 فیصد جنگلات پر مشتمل یہ علاقہ اب کم ہوکر 27 فیصد رہ چکا ہے۔

یہ بھی پڑھیے:چترال: جنگلات کی رائلٹی میں خواتین بھی حصے دار

وزیراعظم آزادکشمیر کے ترجمان کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے دکھن میں جنگلات کٹائی کے واقعہ کا نوٹس لے لیا ہے۔  فوری طور ڈسٹرکٹ فاریسٹ آفیسر کو وزیر جنگلات نے معطل کردیا ہے اور جنگلات کی کٹائی میں ملوث دیگر افراد کے خلاف بھی سخت کارروائی کی جائے گی۔


متعلقہ خبریں