بلوچستان کے پراسرار آتش فشاں جو آگ کی جگہ گرم مٹی اگلتے ہیں


آپ نے آج تک لاوا اگلتے آتش فشاں پہاڑوں کے بارے میں تو بہت سنا ہوگا لیکن گرم مٹی اگلتے مڈ ولکانو یعبی مٹی کے آتش فشاں پہاڑ کے بارے میں شاذونادر ہی سنا ہو گ آ ئیے آج ہم آپ کو بتائیں گے کہ سیاحت کی دنیا میں اپنی منفرد اہمیت رکھنے والے مڈ ولکانو کیا ہیں اور یہ پاکستان میں کہاں پائے جاتے ہیں۔

دنیا بھر میں چند مقامات پر ہی مٹی اگلتے آتشی پہاڑ واقع ہیں اسی لیے انہیں نایاب تصور کیا جاتا ہے لیکن خوش قسمتی سے پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جن کے پاس قدرت کا یہ نایاب تحفہ  موجود ہے۔

پاکستان کے سب سے بڑے صوبے بلوچستان میں تقریباً 18 گرم مٹی اگلتے مڈ ولکانو یعنی مٹی کے آتش فشاں پہاڑ موجود ہیں جبکہ دنیا کا سب سے بڑا مڈ ولکانو بھی اسی صوبے میں موجود ہے جس کی اونچائی 300 فٹ بتائی جاتی ہے۔

مٹی کے آتش فشاں پہاڑوں کے یہ سلسلے سیاحوں کی توجہ کا خاص مرکز بھی ہیں اور ایڈونچر کا شوق رکھنے والوں  کے لیے وہاں پکنک کرنا ایک انتہائی دلچسپ سرگرمی ہے جس کے لیے کراچی سمیت دیگر علاقوں سے سیاحوں کی قلیل تعداد وہاں جاتی ہے۔

بلوچستان میں واقع اس گوہر نایاب کے دو سلسلے ہیں ایک ”چندر گپت” جبکہ دوسرا ” جبل غورب” کے نام سے جانا جاتا ہے، اس سلسلے میں سات پہاڑ ہیں جبکہ باقی گیارہ مٹی کے آتش فشاں پہاڑ گوادر اور کھچ میں واقع ہیں۔

یہ بلوچستان کا ایک اور منفرد و نایاب سیاحتی مقام سمجھا جاتا ہے تاہم لوگوں کی اکثریت اس سے واقف نہیں کیونکہ یہاں تک رسائی کے لیے ہموار اور پر سہولت راستے موجود نہیں ہیں۔

یہ مقام ہندوؤں کی عبادت گاہ بھی ہے کیونکہ وہاں قائم قدیم نانی مندر قریب ہی واقع ہے اسے لیے اس جگہ کو چندر گپت بھی کہا جاتا ہے۔ چندر گپت موریہ زمانہ قدیم میں ہندوستان میں موریہ سلطنت کا بانی تھا۔

کراچی سے تقریبا 200 کلومیٹر کے فاصلے پر بلوچستان کے ہنگول نینشنل پارک میں واقع چندر گپت موریہ پہاڑوں تک پہنچنے میں دس سے 12 گھنٹے لگتے ہیں۔ مکران کوسٹل ہائی سے متصل ایک سیدھی اور ناہموار سڑک مڈ ولکونو کے نزدیک تک لے کر جاتی ہے جبکہ باقی راستہ پیدل ہی طے کرنا پڑتا ہے اور اگر مٹی کا طوفان آیا ہوا ہو تو بذریعہ سڑک جانے کا راستہ بند ہوجاتا ہے۔

ہنگول کی حدود میں داخل ہونے کے بعد بائیں جانب ایک سڑک مڈ ولکا نو کی جانب مڑ رہی ہے یہاں سے تقریباً 30 سے 45 منٹ کا مزید سفر کر کے آپ اس پہاڑ تک پہنچ پاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: جزیرہ استولا بلوچستان کا گوہر نایاب

یہاں آنے والے سیاح برف کے پہاڑوں پر ہیکنگ کے بعد مٹی کے اگلتے پہاڑ پر ہائیکنگ کرنے کا منفرد تجربہ کرتے ہیں لیکن یہاں کئی مقامات پر دلدل بھی ہیں اسی لیے بہت سنبھال کر ہائیکنگ کی جاتی ہے۔ ہائیکنگ کے بعد اس پہاڑ سے متصل ایک خفیہ سمندر کا رخ کیا جاتا ہے جہاں صرف جیپ یا موٹر سائیکل ہی جاسکتی ہے یہی وجہ ہے کہ اس منفرد، حسین اور دلکش ساحل کے بارے میں لوگ نہیں جانتے۔

یہ مقام ایک بھر پور سیاحتی مقام بن سکتا ہے۔ ایسی جگہیں بہت کم ہیں جہاں گرم مٹی اگلتے آتش فشاں پہاڑ کے ساتھ ساحل سمندر بھی موجود ہو لیکن اب تک اس جانب کوئی توجہ نہیں دی جارہی۔

گرم مٹی اگلتا مڈ ولکانو بلوچستان کا ایک اور منفرد و نایاب سیاحتی مقام ہے جس کو ایک بار ضرور دیکھنا چاہیئے۔


متعلقہ خبریں