کہیں آپ کا بچہ اپنی بولنے کی عمر سے بہت پیچھے تو نہیں!

انسان پیدائشی طور پر الفاظ دیکھ سکتا ہے، نئی ریسرچ سامنے آ گئی

ایک اسکول میں بچوں کو لینے آئی ہوئی مائیں آپس میں محو گفتگو تھیں، ایک نے کہا کہ میرا بیٹا دو سال کا ہوچکا ہے لیکن ابھی تک ٹھیک سے نہیں بول پاتا جس پر دوسری خاتون نے پہلی کی بات کی تائید کی اور کہا یہی مسئلہ میری ڈھائی برس کی بیٹی کے ساتھ بھی ہے بس وہ ہر وقت اشاروں سے چیزیں مانگتی ہے یا موبائل میں لگی ہوتی ہے، سمجھ نہیں آتا کیوں۔

دو ماؤں کے درمیان ہونے والی گفتگو میں آج کل یہ ایک عام موضوع بنتا جارہا ہے، اکثر  والدین کو یہی مسئلہ در پیش ہے کہ ان کا بچہ ٹھیک طرح سے نہیں بول رہا یا بالکل نہیں بول رہا لیکن وہ اس بات کی نشاندہی میں بعض مرتبہ دیر کردیتے ہیں اور بچہ اپنے بولنے عمر سے پیچھے رہ جاتا ہے لیکن ایسے بھی والدین ہیں جو بچوں کے بولنے کے سنگ میل پر کڑی نگاہ رکھتے ہیں اوردرست وقت پر ہی متعلقہ ماہرین سے رابطہ کرلیتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:ذہن صحت مند تو جسم صحت مند

اگر آپ بھی چاہتے ہیں کہ آپ کے بچے میں کوئی کمی نہ رہے تو درجہ ذیل میں دیئے گئے ان بچوں کے بولنے کے سنگ میل پر نگاہ رکھیں۔

بچوں کے بولنے کے سنگ میل:

بولنے اور سمجھنے کی صلاحیت عمر
پیدائش کے فورا بعد بچے کا رونا پیدائش
مختلف انداز میں رونا اور ہلکی آوازیں نکالنا دو سے تین ماہ
 اس عمر میں بچہ بے ترتیب انداز میں”غوں غوں” کی مختلف آوازیں نکالتا ہے۔ تین سے چار ماہ
اس دوران آپ کا بچہ متوازن انداز میں” غوں غوں” کی آوازیں نکالتا ہے۔ پانچ سے چھ ماہ
اس وقت بچہ غوں غوں سمیت مختلف آوازوں کی نقل کرتا ہے اور ان پر اپنے تاثرات بھی دیتا ہے، ناراضی،غصے یا خوشی کے۔ چھ سےگیارہ ماہ
بچہ 12 ماہ یعنی ایک برس کی عمر میں ایک سے دو لفظ بولنے، بنیادی ہدایات کو سجھنے کے قابل ہو جاتا ہے جب کہ وہ اپنے نام سمیت واقف ناموں کو پہچان لیتا ہے اور واقف آوازوں کی نقل بھی کرتا ہے۔ بارہ ماہ
اس عمر میں بچے کے پاس پانچ سے 20 لفظوں کا ذخیرہ ہونا چاہیے جن میں مختلف چیزوں اور لوگوں کے نام شامل ہیں۔ اٹھارہ ماہ
اس وقت آپ کا بچہ 50 سے 100 الفاظ کا ذخیرہ جمع کرچکا ہوتا ہے۔ اس عمر میں بچہ ہاتھ کے اشارے سے ” گڈ بائے” کہنے اور ” نہیں” کو سمجھنے کے قابل ہوجاتا ہے جب کہ دو الفاظ پرمشتمل جملے بولنا بھی سیکھ جاتا ہے۔ اپنی ضروریات کے حصول کے لیے ” دو” جیسے لفظوں کا استعمال، اس کے علاوہ واقف جانور کی آوازوں کی نقل بھی کرتا ہے۔ ایک سے دو سال
اس عرصے کےدوران بچہ اپنے کے بجائے لفظ ” میں ” کہنے کو ترجیح دیتا ہے جب کہ گرامر میں ”اسم اور فعل” کو ملانا بھی شروع کردیتا ہے۔

الفاظ کا ذخیرہ 450 تک پہنچ جاتا ہے جب کہ بچہ چھوٹے چھوٹے جملوں کا استعمال بھی شروع  کردیتا ہے۔ ” بڑے اور چھوٹے” میں فرق کرنے لگتا ہے جب کہ تین سے چار رنگوں کو آپس میں ملانا شروع  کردیتا ہے، کہانیاں پسند کرتا ہے۔

دو سے تین سال
اس عمر میں بچے میں بولنے کی صلاحیت اتنی مضبوط ہوچکی ہوتی ہے کہ وہ خود سے کہانی سنا سکتا ہے جب کہ جملوں کی ساخت چار سے پانچ لفظوں پرمشتمل ہوجاتی ہے اور الفاظ کا ذخیرہ ایک ہزار تک پہنچ جاتا ہے، گلیوں کے نام اور نظمیں بھی یاد کر لیتا ہے۔ تین سے چار سال
اس عمر میں لفظوں کا ذخیرہ 1500 تک پہنچ جاتا ہے جب کہ بچہ سوالیہ جملے اور ماضی کے جملے استعمال کرنے لگتا ہے اور اسے رنگوں اور ساخت کی پہچان ہوجاتی ہے۔ چار سے پانچ سال
اس عمر میں لفظوں کا ذخیرہ دو ہزارتک پہنچ جاتا ہے جب کہ بچےخیالی دنیا کی باتیں بھی سمجھنے لگتا ہے۔ پانچ سے چھ سال

متعلقہ خبریں