امریکہ خطے کے مسلم ممالک کے خلاف نفسیاتی جنگ لڑ رہا ہے،ایران


نیویارک: امریکہ نے ایران کے خلاف فوجی دباؤ میں مزید اضافہ کردیا جبکہ ایران نے امریکہ پر خطے کے مسلم ممالک کے خلاف نفسیاتی جنگ لڑنے کا الزام عائد کیا ہے۔

ایران کے سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کے ترجمان نے جان بولٹن کے بیان کو بے تکا قرار دیا ہے اور ایرانی حکام نے کہا ہے کہ امریکہ خطے کے مسلم ممالک کے خلاف نفسیاتی جنگ لڑ رہا ہے۔

امریکی مشیر برائے قومی سلامتی جان بولٹن نے کہا تھا کہ امریکی مفادات یا اتحادیوں پرحملہ ہوا تو ایران کو بے رحمانہ جواب دیا جائے گا، ساتھ ہی  امریکہ نے خلیج فارس میں کیرئیر اسٹرائیک گروپ اور بمبار فورس متعین کرنے کا بھی فیصلہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

رپورٹس کے مطابق ايران جوہری معاہدے  سے جزوی طور پر عليحدگی کا اعلان جلد کر سکتا ہے اور اس کا با ضابطہ اعلان وہ اسی دن کرے گا جس دن ایک سال پہلے امریکی صدر ٹرمپ نے معاہدہ ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

امریکہ نے ایک برس پہلے ایران پر نئی پابندیاں لگاتے ہوئے جوہری معاہدہ ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے ایران جوہری معاہدے پر پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ایک یک طرفہ معاہدہ تھا جس کی وجہ سے دہشت گردی کو تقویت ملی، ایران اوراس کے اتحادیوں نے امریکیوں کو قتل کیا، ایران طالبان کی حمایت کے ساتھ ساتھ ریاستی دہشت گردی کی سرپرستی بھی کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:امریکہ نے ایرانی پاسداران انقلاب کو دہشت گرد قرار دے دیا

انہوں نے کہا تھا کہ ایران کی جانب سے ایٹمی ہتھیاروں کے حصول کی کوشش سب سے خطرناک اقدام ہے، جوہری معاہدے سے ایران کو نہ صرف بہت پیسہ ملا بلکہ یورینیم افزودہ کرنے کی اجازت بھی ملی، اب اسے ایٹمی ہتھیاروں کے حصول سے روکنا ہوگا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ایران امریکی سفارتخانوں پر حملے میں ملوث رہا ہے، وہ شام اوریمن میں بھی کارروائیاں کررہا ہے، انہوں نے اعلان کیا تھا کہ وہ ان ریاستوں پر بھی پابندیاں لگائیں گے جو ایران کا ساتھ دیں گی۔

امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ایرانی عوام کوایسی حکومت ملنی چاہئے جو ان کے خوابوں کی تکمیل کرے۔

اسرائیلی وزیر اعظم نے امریکی فیصلے کو جرات مندانہ اوردرست قرار دیا تھا جبکہ معاہدہ توڑے جانے کے بعد ملک میں ریڈ الٹ کا اعلان کر دیاتھا ۔

واضح رہے کچھ روز قبل امریکہ نے ایرانی تیل کی فروخت پر مکمل پابندی کا فیصلہ کیا تھا، جس کے بعد ایران سے تیل خریدنے والے ممالک کو امریکی پابندیوں کا سامنا ہے۔


متعلقہ خبریں