پاکستان میں حکومت کرنا بہت آسان ہے، وزیراعظم عمران خان


اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کئی ماہ  کے وقفے کے بعد آج  قومی اسمبلی اجلاس میں شریک ہوئے  ہیں۔قومی اسمبلی آمد پروزیراعظم نے پارلیمنٹ  کی راہداریوں میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو بھی کی ہے۔  وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں حکومت کرنا بہت آسان ہے۔

وزیر اعظم عمران خان قومی اسمبلی اجلاس میں کچھ دیر بیٹھے اور ایوان میں اظہار خیال کیے بغیر واپس بھی چلے گئے ۔

وقفہ سوالات میں خسرو بختیار نے ڈیم سے متعلق پوچھے گئے سوال پر اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بنانا شروع کیا تو اپوزیشن ارکان نے شور مچانا شروع کر دیا جس پر اسپیکر نے خسرو بختیار کو روک دیا۔

وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا پارلیمانی اجلاس بھی ہوا۔ جس کے آغاز میں لاہور بم  دھماکے میں شہدا کے لیے دُعا کی گئی اور وزیر اعظم عمران خان نے لاہور بم دھماکے پر تشویش کا اظہار کیا۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں نئے بلدیاتی نظام پر مشاورت کی گئی جبکہ وزیر اعظم نے نئے بلدیاتی نظام پر ارکین پارلیمنٹ کو تفصیل سے آگاہ کیا۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ نئے بلدیاتی نظام سے اختیارات نچلی سطح تک منتقل ہوں گےاور نئے بلدیاتی نظام سے ملک کی تقدیر بدل جائے گی، اس لیے تمام ارکان پارلیمنٹ نئے نظام کو بھرپور سپورٹ کریں۔

انہوں نے کہا کہ فوری ترقیاتی کام شروع کر رہے ہیں۔ نئی معاشی ٹیم آگئی ہے اور یہ لوگ اپنی فیلڈ کے ایکسپرٹ ہیں۔ جو ملک کو بحران سے نکالے گی۔ وزیر اعظم نے تمام ارکان کو سیاسی طور پر سرگرم ہونے کی ہدایت کر دی۔

اجلاس کے بعد پارلیمان کی راہداریوں پر صحافی نے وزیر اعظم سے سوال کیا کہ حکومت کرنا مشکل ہے یا اپوزیشن ؟

عمران خان نے جواب دیا کہ پاکستان میں حکومت کرنا بہت آسان ہے جبکہ اپوزیشن کے احتجاج سے متعلق سوال پر وزیر اعظم نے کہا کہ اپوزیشن جب احتجاج کے موڈ میں نہیں ہو گی پھر بتانا۔

اس سے قبل 28 فروری کو پاک بھارت کشیدگی کے موقع پر وزیر اعظم عمران خان نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کی تھی۔ جس میں وزیر اعظم نے گرفتار بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو بھارت کے حوالے کرنے کا اعلان کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں عمران خان خواہش کے باوجود قومی اسمبلی اجلاس میں نہ جاسکے

وزیر اعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کے میڈیا نے ذمہ داری کا مظاہرہ کیا اور مثبت خبریں دیں انتشار پھیلانے کی کوشش نہیں کی لیکن بھارتی میڈیا نے بہت زیادہ انتشار پھیلایا جس سے لگتا تھا کہ کچھ نہ کچھ رسپانس ضرور ہو گا۔

اُن کا کہنا تھا کہ ہم نے بھارتی دراندازی کے باوجود کوئی جوابی کارروائی نہیں کی تھی جس کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ ہمارے ہاں کوئی ہلاکت نہیں ہوئی تھی تاہم اگلے دن پاکستان نے ان کی دوبارہ مداخلت پر بھرپور جواب دیا۔

وزیر اعظم نے پاک فوج کی تعریف کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کو کسی سے کوئی ڈر اور خوف نہیں ہے۔ ہماری فورسز نے جس طرح دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑی ہے اور مشکل وقت سے گزرے ہیں تو یہ باصلاحیت فوج ہے۔

اس سے قبل 21 فروری کو خواہش کے باوجود وزیر اعظم قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت نہیں کر سکے تھے جس کی بنیادی وجہ اپوزیشن کا جارحانہ رویہ تھا اور جس کی وجہ سے اسپیکر قومی اسمبلی کے لیے اجلاس چلانا مشکل ہو گیا تھا۔


متعلقہ خبریں