داتا دربار کے قریب خودکش حملہ، 10 افراد شہید



لاہور: پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں داتا دربار کے قریب ہونے والے دھماکہ میں چھ پولیس اہلکاروں سمیت 10 افراد شہید جبکہ 20 سے زائد افراد زخمی ہو گئے ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان نے دھماکہ کا نوٹس لے لیا ہے۔

داتا دربار کے پولیس شہدا کی نماز جنازہ پولیس لائنز قلعہ گجر سنگھ میں ادا کی گئی جس میں گورنر پنجاب چودھری سرور وزیر اعلیٰ عثمان بزدار سمیت اعلی پولیس افسران کی شرکت کی۔

بدھ کی صبح داتا دربار گیٹ نمبر دو کے قریب مین روڈ پر پولیس وین کے قریب ہوا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ جائے وقوع سے ملنے والے شواہد سے دھماکہ خودکش معلوم ہوتا ہے جبکہ دھماکہ کی جگہ سے انسانی اعضا اور بال بیرنگ بھی ملے ہیں۔

وفاقی وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے خودکش دھماکہ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ دھماکہ میں ایلیٹ کی گاڑی کو ٹارگٹ کیا گیا ہے اور جس طرح کڑیاں ملتی جائیں گی تحقیقات میں پیشرفت ملے گی۔

ڈی آئی جی آپریشن کے مطابق دھماکہ کو خودکش کہنا قبل از وقت ہے تاہم اس کا تعین کیا جا رہا ہے جبکہ داتا دربار کے حوالے سے کوئی تھریڈ الرٹ موجود نہیں تھا تاہم شہر بھر میں سیکیورٹی ہائی الرٹ ہے۔

انہوں نے کہا کہ دھماکہ کو سیکیورٹی ناکامی قرار نہیں دیا جا سکتا۔ حملہ میں شہید ہونے والے تمام اہلکار ایلیٹ فورس کے تھے جو انتہائی تربیت یافتہ ہوتے ہیں جبکہ اہلکاروں کو پاس اسلحہ بھی موجود تھا۔

پولیس کے مطابق دھماکہ میں 7 کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا جس کی وجہ سے بہت زیادہ نقصان ہوا۔

پولیس کے مطابق خودکش حملہ آور داتا دربار میں داخل ہونا چاہتا تھا تاہم سخت سیکیورٹی کے باعث وہ دربار میں داخل ہونے میں ناکام ہو گیا تھا جس کے بعد حملہ آور نے ایلیٹ فورس کی گاڑی کو نشانہ بنایا۔

ترجمان لاہور پولیس نے دھماکہ کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے بتایا کہ داتا دربار کے باہر گیٹ نمبر 02 پر ہونے والا دھماکہ صبح 8 بجکر 44 منٹ پر ہوا۔ جس میں ایلیٹ پولیس فورس کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔ دھماکہ کے نتیجہ میں مجموعی طور پر 30 افراد متاثر ہوئے۔

ترجمان پولیس نے کہا کہ دھماکے کے نتیجہ میں مجموعی طور پر 9 ہلاکتیں ہوئی ہیں جن میں 5 شہری شامل ہیں جبکہ دھماکے میں زخمی ہونے والے افراد کی مجموعی تعداد 21 ہے۔

انہوں نے آگاہ کیا کہ شہید ہونے والوں میں پولیس کے 3 جوان شامل ہیں۔ جن میں گوجرانوالہ کا رہائشی ہیڈ کانسٹیبل محمد سہیل، مصطفی آباد قصور کا رہائشی ہیڈ کانسٹیبل شاہد نزیر اور باغبانپورہ لاہور کا رہائشی اہلکار محمد سلیم شامل ہیں جبکہ زخمی پولیس ملازمین میں ہیڈ کانسٹیبل گلزار علی اور اہلکار صدام حسین، محمد اعجاز اور محمد کامران شامل ہیں۔

دھماکہ میں زخمی ہونے والے شہریوں میں 2 خواتین اور 15 مرد شامل ہیں جبکہ دھماکہ میں نجی کمپنی کا سیکیورٹی گارڈ بھی شہید ہوا۔ جائے وقوع کو سیل کرنے کے بعد مختلف ادارے تفتیش کرنے میں مصروف ہیں۔

ڈپٹی کمشنر لاہور صالحہ سعید نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہیں اور تمام زخمیوں کو میؤ اسپتال میں بہترین سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔

دھماکہ میں شہید ہونے والے افراد کی شناخت ہو گئی ہے جس میں دو ایلیٹ پولیس کے اہلکار اور ایک عام شہری شامل ہیں۔ جاں بحق ہونے والوں میں پولیس اہلکار شاہد اور سلیم جبکہ شہری کی شناخت رفیق کے نام سے ہوئی ہے۔ دھماکہ میں ہلاک ہونے والے چوتھے افراد کو خودکش حملہ آور بتایا جا رہا ہے۔

ریسکیو ذرائع کے مطابق دھماکہ خودکش تھا۔ حملہ آور کے اعضا فرانزک کے لیے بھیج دیے گئے ہیں۔

میؤ اسپتال ذرائع کے مطابق اسپتال میں 2 پولیس اہلکاروں کی لاشیں لائی گئی ہیں جبکہ 19 زخمی بھی ہیں۔ زخمیوں میں کچھ افراد کی حالت تشویشناک ہے۔ اسپتال انتظامیہ نے اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے تمام ڈاکٹرز کی چھٹیاں منسوخ کر دی ہیں۔

میؤ اسپتال انتظامیہ کا کہنا تھا کہ اسپتال میں ادویات اور دیگر تمام سہولیات موجود ہیں جبکہ ینگ ڈاکٹرز اور سینئر ڈاکٹرز بھی اپنی ذمہ داریاں ادا کر رہے ہیں۔

ینگ ڈاکٹرز نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے کبھی بھی ایمرجنسی کو بند نہیں کیا ہم لوگوں کی خدمت کے لیے ہر وقت موجود ہیں تاہم مطالبات کے لیے ہڑتال کا سلسلہ جاری رہے گا۔

دھماکہ کے فوری بعد پولیس اور سیکیورٹی اہلکاروں کی بڑی تعداد جائے وقوع پر پہنچ گئی جبکہ فوری طور پر علاقہ کی ناکہ بندی کر دی گئی۔ دھاکہ سے ایلیٹ فورس کی گاڑی مکمل طور پر تباہ ہو گئی۔ جو داتا دربار کی سیکیورٹی کے لیے تعینات تھی۔

دھماکہ کے وقت پولیس وین میں 6 پولیس اہلکار موجود تھے جبکہ ایلیٹ کی بیٹ کی گاڑی کا نمبر 56 تھا جسے نشانہ بنایا گیا۔ گاڑی میں اہلکار سہیل، شاہد، گلزار، سلیم، صدام اور احسان بھی اسی گاڑی میں ڈیوٹی پر تھے۔

پولیس کے مطابق جائے وقوعہ پر سیف سٹی کے 6 کیمرے موجود ہیں جن کی مدد سے فوٹیج حاصل کی جا رہی ہیں۔ جس کی مدد سے دہشت گرد کی شناخت ہو سکے گی۔

دھاکہ صبح کے وقت ہوا جب لوگوں کی بڑی تعداد وہاں موجود ہوتی ہے۔ دھماکہ کی جگہ کے اطراف بازار اور گھر موجود ہیں۔

داتا دربار کے اطراف میں مختلف بازار موجود ہیں اور یہ لاہور کا سب سے مصروف ترین علاقہ ہے جبکہ داتا دربار کے قریب رہائشی علاقہ بھی موجود ہے۔

جس جگہ دھماکہ ہوا یہ فیروز پور روڈ ہے جہاں سے مختلف راستے لاہور شہر کی جانب جاتے ہیں۔

دھماکہ کی اطلاع سنتے ہی پیرا میڈیکل اسٹاف نے اپنی ہڑتال ختم کرتے ہوئے فوری طور پر میؤ اسپتال میں کام شروع کر دیا اور زخمیوں کو طبی امداد پہنچانا شروع کر دی تاہم پیرا میڈیکل اسٹاف اور نرسز کا کہنا تھا کہ ہڑتال صرف اس اسپتال میں ختم کی ہے جہاں زخمیوں کو لایا گیا ہے۔

وزیر اعظم نے دھماکہ کا نوٹس لیتے ہوئے فوری طور پر واقعہ کی رپورٹ طلب کر لی

وزیر اعظم نے متعلقہ اداروں کو حملے کے ماسٹر مائنڈز تک پہنچنے کی ہدایت کر دی۔

عمران خان نے دھماکے میں قیمتی جانوں کے ضیاع  پر افسوس کا اظہار کیا جبکہ زخمیوں کو بہترین طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کر دی۔

وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے دھماکہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے واقعہ کی فوری تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے آئی جی پنجاب پولیس اور ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ سے رپورٹ طلب کر لی۔

عثمان بزدار نے جاں بحق افراد کے لواحقین سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے دھماکے میں زخمی ہونے والے افراد کو علاج معالجے کی بہترین سہولتیں فراہم کرنے کی ہدایت جاری کر دیں۔

وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے امن و امان سے متعلق اعلیٰ سطح کا اجلاس فوری طور پر طلب کرتے ہوئے بھکر، سرگودھا اور شیخوپورہ کے دورے منسوخ کر دیے۔

صوبائی وزیر صحت یاسمین راشد نے ہم نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میو اسپتال میں ایمرجنسی نافذ ہے اور زخمیوں کو بہتر سے بہتر سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔ بلڈ بینک کو بھی اپنے انتظامات مکمل کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔

سات افراد شدید زخمی ہیں جن کی خصوصی نگہداشت کی جا رہی ہے، یاسمین راشد

وزیر صنعت و پنجاب میاں اسلم نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پولیس اہلکاروں کی قربانیوں نے ایک بڑے حادثے سے بچا لیا ہے تاہم یہ واقعہ بھی قابل افسوس ہے۔ اگر دھماکہ دربار میں ہوتا تو بہت بڑا نقصان پہنچ سکتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ دھماکوں میں ملوث ملزمان کسی صورت پاکستان کے حامی نہیں ہو سکتے اور یہ ملک دشمنوں کا ہی کام ہے۔ ہمیں اپنی صفوں میں موجود سہولت کاروں کو تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔


متعلقہ خبریں