ملک میں اس وقت خودساختہ مہنگائی ہے،عثمان ڈار


اسلام آباد: وزیراعظم کے مشیر برائے امور نوجوانان عثمان ڈار کا کہنا ہے کہ ملک میں اس وقت خودساختہ مہنگائی ہے اور رمضان کے موقع پر اس میں دانستہ طور پراضافہ کیا گیا، حکومت نے خودساختہ مہنگائی کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کردیا ہے۔

پروگرام بڑی بات میں میزبان عادل شاہ زیب سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر نے کہا کہ یہ بات درست کہ ملک میں مہنگائی ہے لیکن اس کا تعلق سابقہ حکومت سے ہے کیونکہ جو بھی حکومت جارہی ہوتی ہے وہ ملک میں افراط زر کو مصنوعی طور پر روکتی ہے تاکہ انتخابی موسم میں عوام پر بوجھ نہ ڈالا جائے۔

عثمان ڈار نے کہا کہ عالمی مالیات فنڈ (آئی ایم ایف) کی ماضی کی شرائط آج کے مقابلے میں کافی نرم ہیں اور جہاں تک اپوزیشن کا مطالبہ ہے کہ اس معاملے پر پارلیمان کو اعتماد میں لیا جائے تو سابقہ ادوار میں بھی آئی ایم ایف کے معاملے پر کبھی پارلیمان کو اعتماد میں نہیں لیا گیا لیکن ہم اسحاق ڈار کی طرح معیشت کو خراب کرکے نہیں چھوڑیں گے۔

انہوں  نے کہا کہ نئی معاشی ٹیم کو پرفارم کرنے کیلئے وقت دینا پڑے گا لیکن اسد عمر نے بھی جو اننگز کھیلی وہ شاندار تھی، اس کے نتائج آگے چل کر سامنے آئیں گے،ہماری خواہش ہے کہ اسد عمر پھر آئیں اور ٹیم کا حصہ بنیں۔

یہ بھی پڑھیں: احتساب کا عمل نہیں رکے گا، عثمان ڈار

غیر منتخب لوگوں کی کابینہ میں شمولیت سے متعلق پارٹی کے اندر سے اٹھنے والے تحفظات پر بات کرتے ہوئے عثمان ڈار نے کہا کہ حکومتی ٹیم میں پرفارمنس کی بنیاد پر تبدیلی ہوئی اور آئندہ بھی ہوگی، یہ فیصلہ وزیراعظم عمران خان کا ہے اوروہ سب پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔

 شبر زیدی کی تعیناتی بھی حکومت کیلئے درسر 

پروگرام میں نامور ماہر معیشت ڈاکٹر قیصر بنگالی نے بات کرتے ہوئے کہا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو  (ایف بی آر) ایک ادارہ ہے لیکن اگر حکومت نے اپنی خواہش کے مطابق کام کرنا ہے تو اس طرح ادارے تو نہیں چل سکتے۔

انہوں نے کہا کہ شبر زیدی سمیت کسی کے پاس بھی وہ جادو کی چھڑی نہں ہے کہ وہ دو تین ماہ میں پرفارم کرسکے اور شبر زیدی کو بھی ان ہی افسران کے ساتھ کام کرنا ہوگا جو ناراض بیٹھے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ معیشت میں  مزید ٹیکس جمع کرنے کی گنجائش نہیں ہے، ایف بی آر کے سر پر ڈنڈے مارنے سے اضافی ٹیکس جمع نہیں ہوسکتا۔ خسارہ کم کرنے کے لیے ترقیاتی اخراجات کو کم کرنا ہوگا۔

ڈاکٹر قیصر بنگالی نے مزید کہا کہ ملک کا 80 سے 85 فیصد ٹیکس ان ڈائریکٹ ٹیکس سے آتا ہے اور ملک کا غریب سے غریب تر انسان بھی ٹیکس دیتا ہے، کم از کم حکومت کی 20 ایسی وزارتیں اسی ہیں جو بند ہوجانی چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایف بی آر اور وزیرخزانہ بدلنے سے بھی کوئی معجزہ نہیں ہوگ، اس وقت آئی ایم ایف کی ٹیم ہی آئی ایم ایف سے مذاکرات کررہی ہے،یہ اب بھی ہورہا ہے، پہلے بھی ہوا، اب بھی غلط ہے اور پہلے بھی غلط تھا۔

نئی حکومتی ٹیم پر شدید تنقید کرتے ہوئے ڈاکٹر قیصر بنگالی نے کہا کہ حفیظ شیخ، ڈاکٹر عشرت حسین جتنے بھی ٹیکنوکریٹس آئے ہیں انہوں نے صرف ملکی مفادات کو بیچا ہے، ان کے پاسپورٹ پاکستانی ہیں لیکن وفاداریاں ملک سے باہر کی ہیں۔

داتا دربار میں ہونے والے دہشت گرد حملے سے متعلق بڑی بات میں بات کرتے ہوئے صوبائی وزیراطلاعات صمصام بخاری نے کہا کہ اس واقعہ کی کوئی پیشگی معلومات نہیں تھیں لیکن ہماری پاس کچھ  شواہد موجود ہیں، جس کا ہم پیچھا کررہے ہیں اور جلد اس حوالے سے حقائق سامنے لائے جائیں گے۔


متعلقہ خبریں