مہنگائی میں کمی آرہی ہے، حماد اظہرکادعویٰ


اسلام آباد: وفاقی وزیر مملکت برائے مالیات حماد اظہر نے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ ماہ کے مقابلے میں اس ماہ مہنگائی میں کمی آرہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ این ایف سی پراتفاق رائے کی جانب تیزی سے بڑھ رہے ہیں، اس حوالے سے جنوری میں مذاکرات شروع ہوئے تھے جو ابھی تک جاری ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس ضمن میں ہونے والے مذاکرات کی رفتار تسلی بخش ہے۔

ہم نیوز کے مطابق وہ ایوان بالا (سینیٹ) میں خطاب کر رہے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ نویں این ایف سی ایوارڈ پر اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اوراس سلسلے میں پانچ اجلاس منعقد ہو چکے ہیں۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ این ایف سی ایوارڈ آئندہ چند ماہ میں فائنل ہو جائے گا۔

حماد اظہر نے واضح کیا کہ بجٹ سے قبل این ایف سی ایوارڈ کی تاریخ دینا ممکن نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ این ایف سی میں فاٹا کو تین فیصد حصہ ملے گا۔

وفاقی وزیر مملکت حماد اظہر نے ایوان بالا کو بتایا کہ ایف بی آر کا انٹرنل آڈٹ ونگ چیئرمین ایف بی آر کو رپورٹ کرتا ہے اور یہ ونگ ایف بی آر کے اندرونی معاملات کا آڈٹ کرتا ہے۔

ہم نیوز کے مطابق انہوں نے ایوان بالا (سینیٹ) کو بتایا کہ ایف بی آر میں ایک خاص ’سیل‘ بنا رہے ہیں جو براہ راست وزیراعظم کو رپورٹ پیش کرے گا۔

وفاقی وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر نے ایوان بالا کو بتایا کہ امسال حکومت کو ریکارڈ 9.2 ارب ڈالرز کا قرض واپس کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان آئندہ پانچ سالوں میں 37 ارب ڈالرزکا قرض واپس کرے گا۔

انہوں نے بتایا کہ نئے اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ سے ہم ایگمونٹ گروپ میں شامل ہوجائیں گے۔ اس ضمن میں انہوں نے بتایا کہ ایگمونٹ گروپ میں شمولیت سے منی ٹریل کا ڈیٹا شئیر کیاجاسکے گا۔

ایوان بالا کو وقفہ سوالات کے دوران پاکستان پرغیر ملکی قرضو ں کی تفصیلات کے تحریری جوابات سے آگاہ کیا گیا جو وزارت خزانہ و محصولات اور اقتصادی امور نے فراہم کیے تھے۔

ہم نیوز کے مطابق پاکستان پرغیر ملکی قرضوں کی تفصیلات کی بابت ایوان بالا کو بتایا گیا کہ ملک پر 88 ارب 19 کروڑ 90 لاکھ امریکی ڈالرز کے غیر ملکی قرضے ہیں۔

ایوان بالا کو اس ضمن میں بتایا گیا کہ گذشتہ چھ مالی سال کے دوران 26 ارب 19 کروڑ ڈالرز سے زائد کا قرضہ لیا گیا۔ سینیٹ کو تحریری جواب میں بتایا گیا کہ گذشتہ چھ مالی سال کے دوران 7 ارب 32 کروڑ ڈالرز کا لیے گئے قرضوں پر سود لگا۔

وفاقی وزارت خزانہ کی جانب سے ایوان بالا میں پیش کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق سود کے بعد پاکستان پر گذشتہ 6 مالی سالوں کے دوران قرضہ 33 ارب 50 کروڑ ڈالرز سے زائد ہوگیا۔

ہم نیوز کے مطابق سرکاری سطح پر پیش کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان پر مالی سال 2013 سے 2014 تک میں سود سمیت 6 ارب 90 کروڑ 8 لاکھ 97 ہزار امریکی ڈالرز کا غیر ملکی قرضہ تھا۔

ایوان بالا کو فراہم کردہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق  پاکستان 2014 اور 2015 کے مالی سالوں کے درمیان سود سمیت 5 ارب 4 کروڑ 7 لاکھ 21 ہزارامریکی ڈالر کا مقروض تھا۔

2015 اور2016 کے مالی سالوں کے درمیان سود سمیت ملک پر 4 ارب 45 کروڑ 20 ہزار امریکی ڈالرز کا قرضہ تھا جو 2016 اور 2017 کے مالی سالوں کے درمیان بڑھ کر 6 ارب 52 کروڑ 3 لاکھ 81 ہزار امریکی ڈالرز ہو چکا تھا۔

ہم نیوز کے مطابق ایوان بالا (سینیٹ) کو وقفہ سوالات میں تحریری جواب کے ذریعے وفاقی وزارت خزانہ نے بتایا کہ  مالی سالوں 2017 اور 2018 کے درمیان 6 ارب 2 کروڑ 5 لاکھ 26 ہزار امریکی ڈالرز کے قرضے ملک پر واجب الادا تھے۔

وفاقی وزارت خزانہ کے مطابق پاکستان پر مالی سال 2018 سے لے کے کر اب تک ملک پر 4 ارب 55 کروڑ ایک لاکھ 54 ہزار امریکی ڈالرز کا قرضہ ہو چکا تھا۔

ہم نیوز کے مطابق ایوان بالا کو افراط زر سے متعلق پوچھے گئے سوالات کے تحریری جوابات میں بتایا گیا کہ مالی سال 2019 میں جولائی تا مارچ افراط زر کی شرح 6.8 فیصد رہی جب کہ نومبر 2018 میں پاکستان میں افراط زر کی شرح 6.5 فیصد رہی تھی۔

افراط زر کی ایوان بالا میں پیش کردہ تفصیلات کے مطابق دسمبر 2018 میں ملک میں افراط زر کی شرح 6.2 فیصد رہی تھی، جنوری 2019 میں افراط زر کی  شرح 7.2 فیصد تھی، فروری 2019 میں افراط زر کی شرح 8.2 فیصد ہو چکی تھی جو مارچ 2019 میں 9.4 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

ہم نیوز کے مطابق سرکاری طور پر ایوان بالا کو تحریری طور پر آگاہ کیا گیا کہ قیمتوں میں اضافہ پاکستانی روپے کی قدر میں کمی اوربین الاقوامی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں ہونے والا اضافہ ہے۔

ایوان بالا کو بتایا گیا کہ حکومت افراط زر کو روکنے کے لیے کنٹریکشنز مانیٹری پالیسی اختیار کررہی ہے اورمتوقع افراط زر میں اضافے کو روکنے کے لیے  اسٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ 10.75 تک بڑھایا ہے۔

 


متعلقہ خبریں