سپریم کورٹ کا کراچی سرکلر ریلوے ایک ماہ میں چلانے کا حکم



کراچی والوں کیلئے بڑی خوش خبری آگئی ۔سپریم کورٹ نے کراچی سرکلر ریلوے ایک ماہ میں چلانے کا حکم دے دیا۔

سپریم کورٹ نے یہ حکم آج کراچی میں تجاوزات سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران دیاہے ۔ عدالت نے سیکرٹری ریلوے کو حکم دیا کہ ریلوے اراضی سے ہر حال میں دو ہفتے میں تجاوزات ختم کر ائیں۔

سڑکوں اور شاہراہوں پر پولیس رینجرز اور ٹریفک چوکیوں اور دفاتر قائم کرنے کے معاملے پر عدالت نے میونسپل کمشنر کی شکایت پر  بھی ایکشن لیا ہے ۔

سپریم کورٹ نے آئندہ سماعت  میں آئی جی سندھ، ڈی جی رینجرز کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا ہے۔

عدالت نے ہدایت کی ہے کہ دونوں افسران دفاتر چوکیوں اور بیریئرز سے متعلق رپورٹ پیش کریں۔

عدالت نے راشد منہاس روڈ پر متصل 80 ایکڑ زمین پر قبضہ کے معاملے کا نوٹس لیا اور  سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اور دیگر اداروں کو فوری تعمیرات روکنے کا حکم دے دیا۔

جسٹس گلزاراحمد نے سیکرٹری ریلوے سے مکالمے میں کہا آپ کو معلوم نہیں ہمارا کیا حکم تھا ؟ابھی تک عمل درآمد کیوں نہیں ہوا ؟

عدالت نے چیف سیکریٹری کو میئر کراچی اور دیگر حکام کے ساتھ مل کر آپریشن کرنے کا حکم بھی دیا۔

جسٹس گلزار احمد  نے  ڈائریکٹر جنرل سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) افتخار قائمخانی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا آپ کورٹ سے جیل جائیں گے ۔ ہم نے حکم دیا تھا کہ کراچی سے غیر قانونی تجاویزات ختم کراوئیں اس کا کیا ہوا ؟ کاروائی کہا تک پہنچی ؟

عدالت نے استفسار کیا بار بی کیو ٹو نائیٹ کے سامنے بنی 2 غیر قانونی بلڈنگز کا کیا ہوا؟

ڈی جی ایس بی سی اے نے عدالت کو بتایا کہ اس بلڈنگ کے خلاف نیب کی انکوائری چل رہی ہے ۔

عدالت نے ریمارکس دیے’’کیا نیب؟ کون نیب ؟ کیا نیب سپریم کورٹ سے اوپر ہے ؟غیر قانونی تجاویزات کو ختم کریں، یہ سپریم کورٹ کا حکم ہے اور اس پر عمل کریں۔

جسٹس گلزار احمدنے ریمارکس دیے کہ پنجاب کالونی دہلی کالونی میں 8 ، 8 منزلہ بلڈنگ بنائی جاتی ہے مگر وہاں نہ پانی ہوتا ہے نہ ہی لفٹ ۔زینب مارکیٹ سمیت پورے صدر میں غیر قانونی پارگنگ بنی ہوئی ہے۔

ڈی جی ایس بی سی اے نے عدالت کو بتایا کہ صدر میں اب کاروائی کی ہے ۔

جسٹس گلزار احمد نے کہا کوئی کاروائی نہیں کی میں روز صدر جاتا ہوں دیکھتا ہو کہ صدر میں غیر قانونی پارکنگ ہے۔آپ کب کاروائی کریں گے ؟ کب نیند سے اٹھیں گے؟

جسٹس گلزار احمد نے کہا حکومت نے ملیر ندی پر متبادل سڑک بنانے کا اعلان کیا تھا کیا ہوا؟

اٹارنی جنرل نے کہا بنانے کا اعلان کیا ہے لیکن اس طرح کی سڑک نہیں ہوگی جس طرح لیاری ایکسپریس وے بنایا گیا  ہے۔

جسٹس گلزار احمد نے کہا سپریم کورٹ نے لیاری ایکسپریس وے بنانے میں بڑا کردار ادا کیا تھا۔لیاری ایکسپریس وے کا بھی ٹھیک سے استعمال نہیں ہورہا۔ جتنا خرچہ لیاری ایکسپریس وے پر ہوا اتنا اس سے فائدہ نہیں ہورہا۔ میں بھی اکثر وہیں سے گزرتا ہوں ،سڑک پر ہرطرف سناٹا ہوتا ہے۔اب تو لیاری ایکسپریس وے کی زمین پر بھی قبضہ ہورہا ہے۔

دوتلوار کے اہل علاقہ نے عدالت سے درخواست کی کہ دو ایکڑ رہائشی زمین کو تجارتی مقاصد کیلئے الاٹ کردیا گیاہے۔

عدالت نے اٹارنی جنرل سے کل رپورٹ طلب کرلی

جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ یہ اوشین ٹاور بھی غلط بنا ہے، پہلے رہائشی عمارت تھی۔کراچی شہر کو دیکھ کہ رونا آتا ہے کہ اس شہر کا کیا بنے گا؟لگتا ہے جب لوگوں کی برداشت سے باہر ہوگا تو بہت بڑا فساد ہوگا۔شہر میں داخل ہوں  تو فلک ناز پلازہ   پر نظر پڑتی ہے جو سرکاری زمین پر قائم ہے ۔

عدالت نے  پی آئی اے حکام پر بھی برہمی کا اظہار کیا ۔

پی آئی اے حکام نے عدالت کو بتایا کہ شادی ہال گرائے  نہیں نوٹس بھیج دیئے ہیں۔

عدالت نے حکم دیا کہ آج ہی پی آئی اے زمین سے غیر قانونی شادی ہال اور دیگر تجاویزات ختم کریں۔ آپ سے جہاز چل نہیں پاتے اور نکلے ہے شادی ہال بنانے ؟فوری طور پر سب غیر قانونی تجاویزات ختم کریں۔

عدالت نے سیکریٹری دفاع کو حکم دیا کہ آئندہ سیشن میں آئیں  تو تمام  زمینیں قبضے سے خالی ہوں۔

یہ بھی پڑھیےـ:وزیربلدیات سندھ سعید غنی کے خلاف توہین عدالت کا نوٹس

سپریم کورٹ نے ایس بی سی اے کو شہر بھر سے غیر قانونی تجاویزات فوری ختم کرانے کی ہدایت کردی ۔


متعلقہ خبریں