پیپلزپارٹی نے گورنر سندھ عمران اسمعیل کے استعفی کا مطالبہ کردیا



پیپلزپارٹی نے گورنر سندھ عمران اسمعیل کے استعفی کا مطالبہ کردیا ہے۔ پیپلزپارٹی کی طرف سے یہ مطالبہ آج ایوان بالا(سینیٹ) اجلاس کے دوران سامنے آیا۔

سینیٹر رضاربانی نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ صوبہ سندھ کا گورنر حلف لینے کے بعد سے ایسا رویہ دکھا رہے ہیں جیسے وہ وزیراعلی ہیں۔گورنر سندھ ، سندھ کی تقسیم کی بات کر رہے ہیں۔

رضاربانی نے کہا ایوان بالا میں کھڑے ہوکر یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ کوئی بھی سندھ کی تقسیم برداشت نہیں کریگا۔ صوبوں میں کوئی تقسیم یا تبدیلی نہیں ہونے دینگے۔

انہوں نے کہا کہ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت تمام اختیارات پر حاوی ہونے کی کوشش ہو رہی ہے۔ گورنر کو یہ جرات کیسے ہوئی جس صوبے کا نمک کھائے اس کی تقسیم کی بات کرے؟

رضاربانی نے کہا اگر گورنر کو تقسیم کا شوق ہے تو عہدے سے استعفیٰ دے کر بات کرے۔ خبردار کر رہے ہیں کہ اس طرح کے اقدامات سے دور رہیں۔

سینیٹر شیری رحمان نے کہا گورنر سندھ عمران اسمعیل استعفی دیں ،وہ کس سے کس سے وفاداری نبھا رہے ہیں؟

شیری رحمان نے ایوان میں مطالبہ کیا کہ وزیر اعظم عمران خان کو طلب کیا جائے ۔ وزیر اعظم نو ماہ میں صرف ایک بار آئے ہیں۔ وزیر اعظم گورنر سندھ کے بیان پر وضاحت دیں۔

انہوں نے کہا کہ وفاق کو ٹکڑے ٹکڑے کرنے کی باتیں ہورہی ہیں۔تحریک انصاف حکومت ایوان اور نظام کے ساتھ بدتمیزی کررہی ہے۔ حکومت جان بوجھ کر پارلیمانی نظام کو خراب کررہی ہے۔

شیری رحمان نے کہا کہ وفاق کے خلاف سازشیں ہورہی ہیں۔ وزراء ایوان کی بجائے ٹی وی چینلز کو ترجیح دیتے ہیں۔ وزیر اعظم کے نہ پر ایوان میں پریشانی موجود ہے۔ وزیر اعظم کو بلانے کےلئے خط لکھیں۔

اس پر چیرمین سینیٹ نے کہا کہ وہ وزیر اعظم کو بلانے کےلئے خط لکھیں گے۔

مسلم لیگ ن کے مشاہد اللہ خان نے بھی پیپلزپارٹی کے موقف کی حمایت کرتے ہوئے صدر مملکت سے مطالبہ کیا کہ گورنر سندھ کو عہدے سے ہٹا دیا جائے۔ انہوں نے کہا گورنر سندھ جس صوبے کے حقوق کے لیے مقرر کیے گئے اس کی تقسیم کی بات کیسے کررہے ہیں۔

سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے کہاسندھ کوئی مذاق نہیں جو سندھ کی تقسیم کی بات کرتے ہیں۔حکومت کا چہرہ دکھائیں نسل پرستی کی بات نہ کریں۔ہمارے وجود اور بقاء کی بات کرتے ہیں۔ ہم پورے سندھ کو کہیں گے کہ یہ نسل پرستوں کی حکومت ہے۔ پی ٹی آئی اپنی حکومت کی وضاحت کرے۔ یہ ملک کا نہیں ایک گروہ کا وزیر اعظم ہے۔دیکھتے ہیں کہ ایک گروہ کو وزیراعظم کب تک چلتا ہے؟

مولابخش چانڈیو نے کہا ایوان میں تحریک انصاف کے وزیروں والا حصہ اب قبرستان لگتا ہے۔ ایک بار کھل کے بتاؤ مقصد کیا ہے،پھر دیکھو سندھ والے آپ کے ساتھ کیا کرتے ہیں۔

سینیٹرمیاں عتیق ایوان میں بات کرنے کے لیے کھڑے ہوئے تو سسی پلیجو نے کہا آپ کا تعلق سندھ سے نہیں آپ نہیں بول سکتے۔ اس پر دونوں سینیٹرز کے درمیان تلخی بھی پیدا ہوئی ۔

میاں عتیق نے کہا آئینہ جو دکھایا تو برا مان گئے ۔جب جنوبی پنجاب اور ہزارہ کی بات ہوتی ہے تو آپ چپ رہتے ہیں،سندھ میں صوبے کی بات کرتے ہیں اور کھڑے ہو جاتے ہیں۔

میاں عتیق کی تقریر کے دوران پی پی سینیٹرز کا شدید احتجاج دیکھنے میں آیا۔ پی پی سینیٹرز نے کہا سندھ کی تقسیم کی بات نہ کریں۔

سینیٹر فیصل جاوید  نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ملک کو تقسیم کی نہیں اتحاد،یکجہتی کی ضرورت ہے۔اپوزیشن نان ایشوز کو ایشو بناتی ہے۔اپوزیشن تقسیم پیدا کررہی ہے،اپوزیشن عقل کرے،گرے پڑے نہیں پڑھے لکھے ہیں۔ نسلی بنیاد پر نہیں انتظامی بنیاد پر صوبہ بنانے پر بحث ہوسکتی ہے۔

چیرمین سینیٹ  ایک موقعے پر صرف 4 سنیٹرز کے ہمراہ اجلاس چلانے پر مجبور ہوگئے۔ 2سنیٹر حکومتی بنچ پر جبکہ 2 اپوزیشن بنچ پر موجود تھے۔ چیرمین سینیٹ نے کہا جو بات کرنا چاہتا ہے وہ آجائے ۔چیرمین سینیٹ نے لابیز میں موجود سینیٹرز سے بھی درخواست کی مگر کوئی نہ آیا۔ اس پر چیرمین سینیٹ نے اجلاس کل صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کردیا۔

واضح رہے کہ گورنر سندھ عمران اسماعیل نے سندھ کی تقیسم سے متعلق ایم کیو ایم کے موقف کی حمایت کی تھی ۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پی ٹی آئی اراکین نے بھی شاہ محمود قریشی سے گورنر سندھ عمران اسماعیل کی شکایت کی تھی ۔ پی ٹی آئی اراکین صوبائی اسمبلی نے کہا گورنر سندھ عمران اسماعیل نے ایم کیو ایم کے موقف کی حمایت کرکے پی ٹی آئی کا مورال ختم کردیاہے۔

پی ٹی آئی ارکان کا کہنا ہے کہ  گورنر کے موقف کے بعد سندھ میں خطرناک رد عمل آسکتا ہے، ہم علاقوں میں کیسے جائیں؟ عوامی رد عمل کا ہم سامنا نہیں کرسکتے،گورنر سندھ   عوام سے معافی مانگیں۔

واضح رہے گورنر سندھ عمران اسماعیل نے گزشتہ روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اردو اور سندھی  زبان میں اپنا پیغام جاری کیا تھا۔

گورنر سندھ نے کہا ’’بات کو سیاق و سباق کےبغیر پیش کیا گیا-اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی عوام دوست حکمرانی کی بات پر قائم ہوں- سندھ مادر وطن ہے جس کی محبتوں سے آج اس منصب پر ہوں- سندھ کی وحدت، عمران خان اور پارٹی منشور کی ہر سرگرمی میں عیاں ہے-‘‘

یہ بھی پڑھیے:سندھ تقسیم ہو چکا صرف اعلان باقی ہے، خالدمقبول صدیقی


متعلقہ خبریں