’یہ پی ٹی آئی کی نہیں پی ٹی آئی ایم ایف کی حکومت ہے‘


اسلام آباد: چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) چیئرمین اور گورنر اسٹیٹ بینک کو اچانک ہٹا دیا گیا، کہیں ایسا تو نہیں عالمی مالیاتی فنڈ  (آئی ایم ایف) کے کہنے پر فیصلے ہورہے ہیں؟ یہ پی ٹی آئی کی نہیں بلکہ پی ٹی آئی ایم ایف کی حکومت ہے۔

اسپیکراسد قیصرکی زیر صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایسا لگ رہا ہے کہ آئی ایم ایف نے وزارت خزانہ پر قبضہ کرلیا ہے، لگ رہا ہے آئی ایم ایف کے لوگ ہی آئی ایم ایف سے مذاکرات کررہے ہیں۔

چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ آئی ایم  ایف کی ڈیل کو ایوان سے منظور کرایا جائے، اگر ایسا نہ ہوا تو ہم اسے قبول نہیں کریں گے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت کو دہشت گردی اور انتہا پسندی جیسے مسائل کو سنجیدگی سے لینا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کل قومی اسمبلی میں آئے تاہم بات کیے بغیر ہی چلے گئے، ہم امید کررہے تھے کہ وہ قوم سے مخاطب ہوں گے۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ان (حکومت) کی نااہلی اور ناکامی کی سزا پاکستان کی عوام مہنگائی کی صورت میں بھگت رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عوام مہنگائی کے سونامی میں ڈوب رہے ہیں، عوام دیکھ رہے ہیں کہ حکومت کی کوئی سمت نہیں ہے۔

چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ سندھ حکومت وہ واحد حکومت، واحد صوبہ ہے جہاں ٹیکس کلیکشن ہورہا ہے، ہم نہ صرف سالہ سال اپنا ٹیکس کلیکشن کا ہدف پورا کررہے ہیں بلکہ اضافی ٹیکس جمع کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی نااہلی کی وجہ سے صوبے دیوالیہ ہورہے ہیں، اٹھارہویں ترمیم کی وجہ سے نہیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم بھی آئی ایم ایف کے پاس گئے تھے لیکن ہم نے پاکستان کی عوام کے مفاد کا سودا نہیں کیا، ہم نے ڈیل کی لیکن ساتھ ہی تنخواہوں میں اضافہ کیا اور لوگوں کو نوکریاں دیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کل قومی اسمبلی میں آئے تاہم بات کیے بغیر ہی چلے گئے، ہم امید کررہے تھے کہ وہ قوم سے مخاطب ہوں گے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حکومت دہشت گردی کے خلاف سنجیدگی کے ساتھ کام نہیں کررہی، شہریوں کاتحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ نیشنل ایکشن پلان (نیپ) پر عمل ہونا چاہیے، کالعدم تنظیموں کےخلاف سخت ایکشن ہونا چاہیے اور شدت پسندوں سے تعلق رکھنے والے وزراء کو نکالا جائے۔

قومی اسمبلی میں ہنگامہ آرائی

بلاول بھٹو زرداری کی تقریر کے بعد مراد سعید کو فلور دینے پر قومی اسمبلی میں ہنگامہ آرائی اور شور شرابا شروع ہوگیا۔

لیگی ارکان نے اسپیکر کے بار بار منع کرنے کے باوجود اپنا احتجاج جاری رکھا۔ اسپیکر اسد قیصر نے کہا کہ انہیں کوئی ڈکٹیٹ نہیں کرسکتا، ارکان اپنی نشستوں پر بیٹھ جائیں۔

اجلاس کے دوران پیپلزپارٹی کے ارکان اسپیکر ڈائس کی طرف نہ بڑھے اور اپنی نشستوں پر ہی کھڑے رہے۔

مسلم لیگ نون کے ارکان نے اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ کرلیا جبکہ خواجہ آصف اور شاہد خاقان عباسی اسپیکر ڈائس کے سامنے ہاتھ ہلا ہلا کر بولتے رہے۔

وزیر دفاع پرویز خٹک اور علی محمد خان نے اپوزیشن کو منانے کی کوشش کی تاہم وہ کامیاب نہ ہوسکے۔

بعدازاں قومی اسمبلی کا اجلاس کل صبح دس بجے تک کے لیے ملتوی کردیا گیا۔


متعلقہ خبریں