پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان بیل آؤٹ پیکج پر اتفاق


اسلام آباد: پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان بیل آؤٹ پیکج پر اتفاق ہو گیا ہے جس کے نکات سے متعلق وزیراعظم عمران خان کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق معاہدے میں روپے کی قدر میں فوری کمی نہ کرنے، شعبہ توانائی میں سبسڈیز ختم کرنے اور تنخواہ دار طبقے کو ٹیکس ریلیف ختم کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔

ذرائع نے کہا ہے کہ معاہدے میں ٹیکس سلیب 2018 کی شرح پر واپس جائیں گے جبکہ ڈسکاونٹ ریٹ میں فوری اضافہ نہ کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا ہے۔

’ساڑھے چھ سے آٹھ ارب ڈالر تک قرض ملے گا‘

دوسری جانب پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان کل مذاکرات کا آخری روز ہوگا جس کے دوران تین سالہ پروگرام پر معاہدے کا امکان ہے۔

ذرائع کے مطابق پاکستان آئی ایم ایف سے ساڑھے چھ سے آٹھ ارب ڈالر تک قرض حاصل کرے گا۔

بتایا جارہا ہے کہ یکم جولائی سے بجلی مہنگی کی جائے گی، یہ اضافہ دو مراحل میں ہوگا۔

ذرائع کے مطابق یکم جولائی سے 600 ارب سے زائد کے ٹیکس لگیں گے جبکہ گیس کی قیمتیں دوسرے مرحلے میں بڑھانے کا منصوبہ ہے۔

معاہدے کے مطابق ترقیاتی بجٹ گزشتہ سال کی سطح پر منجمد کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے جبکہ خسارے میں چلنے والے اداروں کی نجکاری کی جائے گی۔

ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کو بجٹ خسارے  میں کمی کی بھی یقین دہانی کروائی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف کو 500 ارب روپے کے نئے ٹیکسز عائد کرنے کی یقین دہانی

گزشتہ روز ہم نیوز نے خبر دی تھی کہ حکومت نے آئی ایم ایف کی بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے کی شرط مان لی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ تین سال میں  340 ارب روپے کا اضافی بوجھ عوام پر ڈالا جائے گا۔ حکومت نے اس بات پر بھی رضامندی ظاہر کردی ہے کہ نیپرا بجلی کی قیمتوں کے تعین میں خومختار ہوگا۔

اطلاعات ہیں کہ اوگرا کو گیس کے نرخ طے کرنے کی خودمختاری دینے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔

آئی ایم ایف کی شرط مانتے ہوئے حکومت نے چھوٹے صارفین کے علاوہ  سب کے لیے سبسڈی ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ صنعتی صارفین میں صرف ایکسپورٹ انڈسٹری کو محدود سبسڈی دی جائے گی۔

یادرہے کہ آئی ایم ایف کا وفد 29 اپریل 2019 کو پاکستان آیا تھا اور وزارت خزانہ کے حکام کیساتھ تکنیکی بنیادوں پر مذاکرات جاری تھے۔

اطلاعات کے مطابق پاکستان نے مذاکرات کے پہلے روز ہی آئی ایم ایف کو 500 ارب روپے کے نئے ٹیکسز عائد کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی جب کہ محصولات، شرح تبادلہ، شرح سود، بجلی اورگیس کی قیتموں پر بات چیت جاری تھی۔


متعلقہ خبریں