فوری آئی ایم ایف کے پاس نہ جانا ہماری غلطی تھی،ہمایوں اختر


اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے معاملات طے پاگئے ہیں اور امکان ہے کہ آئندہ ایک دو روز میں پاکستان کو ملنے والے بیل آوٹ پیکیج اور اس کی بنیاد پر پاکستان پر عائد ہونے والی شرائط کا باضابطہ اعلان کردیا جائے گا۔

پروگرام بڑی بات میں میزبان عادل شاہ زیب سے بات کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما ہمایوں اختر خان نے اقرار کیا کہ یہ ہماری غلطی تھی کہ ہم فوری آئی ایم ایف کے پاس نہیں گئے اور ماضی کی حکومت کا ملبہ اپنے کندھے پر اٹھائے رکھا۔

انہوں نے کہا کہ میں اپنی ہی حکومت کو مشورہ دیتا ہوں کہ آئی ایم ایف کے پروگرام کے ہوتے ہوئے بھی اعتماد کی بحالی کے اقدامات بھی کرنا ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جو بھی وزیرخزانہ آتے ہیں وہ یا تو آئی ایم ایف کی پالیسی کو نافذ کرتے ہیں یا ان کی کوئی بھی پالیسی نہیں ہوتی ہے،1999 میں شوکت عزیز اور 2008 اور 2013 میں اسحاق ڈار سیدھے آئی ایم ایف کے پاس گئے۔

پروگرام میں نامور صحافی اور ماہر معیشت خرم حسین نے کہا کہ آئی ایم ایف بیل اوٹ پیکیج کے لیے جس قسم کی شرائط طے کی جارہی ہیں،اس سے آئندہ ایک سال میں بھی معاشی استحکام آنا ممکن نہیں ہوسکے گا۔

انہوں نے کہا کہ معاشی مشکلات کو موجودہ حکومت نے پیدا نہیں کیا لیکن پی ٹی آئی  پران مشکلات کو سنبھالنے کی ذمہ داری ضرورعائد ہوتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جیسے ہی یہ حکومت آئی ایم ایف کی شرائط پوری کرنا شروع کرے گی توآہستہ آہستہ اس کی شکل بھی ماضی کی حکومتوں سے ملنے لگے گی۔

یہ بھی پڑھیں: کابینہ میں تبدیلیاں، پروگرام بڑی بات میں اہم انکشافات

خرم حسین نے کہا کہ جب عوام اور ووٹرز پوچھیں گے کہ تحریک انصاف کی وہ معاشی پالیسی کہاں گئیں جس کا ذکر منشور میں تھا تب ان کا سیاسی امتحان بھی شروع ہوگا۔

ماہر معیشت ڈاکٹر فرخ سلیم نے کہا کہ اس حکومت میں معاشی سمت کا فقدان تھا اور پھر انہوں نے اس ناکامی کا اقرار کیا اور پوری ٹیم کو بدل ڈالا۔

ان کا کہنا تھا کہ معاشی معاملات کو لے کر گورننس کا خسارہ بھی ہے جس کا حکومت تاحال اقرار نہیں کررہی ہے، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چئیرمین کا معاملہ اس گورننس کے خسارے کی سب سے بڑی نشانی ہے۔

ڈاکٹر فرخ سلیم نے کہا کہ تحریک انصاف نے اپنے منشور میں کہیں بھی آئی ایم ایف کا ذکر نہیں کیا تھا، انہوں نے اپنے منشور کو دفن کردیا ہے، اب ایک نیا معاملہ، نئی ٹیم ہے اور ان کا ایجنڈا آئی ایم ایف والا ہی ہوگا۔

کراچی میں تجاوزات کا کیا ہوگا، سپریم کورٹ برہم

سپریم کورٹ کی جانب سے توہین عدالت کا نوٹس سے متعلق وزیربلدیات سندھ سعید غنی نے پروگرام بڑی بات میں بات کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی حکومت کے لیے یہ ممکن نہیں کہ اس طرح عمارتیں گرادی جائیں جس سے لاکھوں لوگ بے گھر ہوجائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ لوگ بے گھر ہوئے تو ایک انسانی المیہ جنم لے گا، میں آج بھی اپنے اس ہی موقف پر قائم ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ابھی تک عدالت کا تحریری فیصلہ نہیں آیا ہے جس میں یہ کہا گیا ہو کہ وزیراعلی اس معاملے کو دیکھیں تاہم منصوبہ بندی کے بغیر عمارتیں گرانے سے لوگ متاثر ہوں گے۔ غیر قانونی عمارتوں کی اجازت دینے والے اصل ذمہ دار ہیں۔ٓ


متعلقہ خبریں