روزہ داروں کا ناجائز منافع خوروں کے ہاتھوں لٹنے‘ کا سلسلہ برقرار

روزہ داروں کا ناجائز منافع خوروں کے ہاتھوں لٹنے‘ کا سلسلہ برقرار

اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں ناجائز منافع خوروں نے ماہ مقدس میں حسب معمول روزہ داروں کو ’لوٹنے ‘ کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔

حکومتی سطح پر عوام الناس کو دکانداروں کی ’غیر ضروری و ناجائز‘ لوٹ مار سے بچانے کے لیے قائم کردہ سرکاری کمیٹیاں بھی ہمیشہ کی طرح ’فوٹو‘اور ’ویڈیو‘ سیشنز کراکر لوگوں کو ’ریلیف‘ فراہم کرنے کا دعویٰ کررہی ہیں۔

ہم نیوز کے مطابق اسلام آباد میں ریڑھی اور پھلوں کے اسٹالز والے خربوزہ 100 روپے فی کلو، سیب 180 روپے فی کلو، کیلا 180 روپے فی درجن اور گرما 180 روپے فی کلو میں علی الاعلان فروخت کررہے ہیں جب کہ سرکاری سطح پر خربوزہ 55 روپے فی کلو، سیب 100 روپے فی کلو، کیلا 120 روپے فی درجن اور گرما 90 روپے فی کلو میں فروخت کرنا ہے۔

روزہ داروں کو سخت گرمی میں انتہائی مرغوب پھل تربوز بھی مارکیٹ میں 60 سے 70 روپے فی کلو میں فروخت کیا جارہا ہے جب کہ سرکاری سطح پر اس کے نرخ 28 روپے فی کلو مقرر ہیں۔

اسی طرح کھجور بھی سرکاری نرخوں کے مطابق فروخت نہیں ہورہی ہے اور ڈبوں کی صورت میں فروخت ہونے والی غیر ملکی اچھی کھجور تو صارفین کو تقریباً 800 سے لے کر 900 روپے فی کلو تک میں پڑ رہی ہے۔

مئی کے مہینے میں روزہ دار افطاری میں لیموں کے شربت کو دیگر مشروبات پہ ترجیح دیتے ہیں اور چنا چاٹ میں بطور خاص اس کا استعمال کرتے ہیں تو دکانداروں نے دیسی لیموں کے نرخ 400 روپے فی کلو سے لے کر 600 روپے فی کلو تک مقرر کیے ہوئے ہیں جب کہ سرکاری طور پر لیموں کو 300 روپے فی کلو میں فروخت کیا جانا ہے۔

’ترنول‘ میں گزشتہ روز ایک خاتون خانہ نے لیموں کی قیمت پر دوران بحث جب دکاندار کو سرکاری نرخون پر مشتمل فہرست دکھا کر اس کے مطابق سامان فروخت کرنے کے لیے کہا تو اس نے بڑے آرام سے کہا کہ حکومتی لوگوں نے تو کاغذ کا پیٹ بھرنے کے لیے ہم پرجرمانہ کرنا ہے اور وہ جرمانہ بھی ہم آپ لوگوں سے لے کر ہی ادا کریں گے کیونکہ اپنے گھر سے لا کر تو نہیں لگائیں گے، آپ کی مرضی جو چاہے کرو۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں قیمے کی کچوری فی کس 100 روپے کی فروخت کی جارہی ہے یعنی ایک درجن کچوریاں خریدنے کے لیے 1200 روپے درکار ہیں۔

رمضان المبارک کے آغاز کے ساتھ ہی ہری مرچیں، پالک، پودینہ، ہرا دھنیا، ادرک، لہسن اور آلو کے نرخوں میں من مانا اضافہ مارکیٹوں میں دیکھنے میں آرہا ہے اور ہرمارکیٹ و دکاندار کے اپنے نرخ ہیں جو اس نے طے کر رکھے ہیں۔

اسی طرح پیاز اور ٹماٹر کی قیمتوں میں بھی بہت تیزی دیکھی جارہی ہے کیونکہ عام دنوں کی نسبت ماہ مقدس میں ان سبزیوں کا استعمال بڑھ جاتا ہے۔

ہم نیوز کراچی کے مطابق کمشنر کراچی کی جانب سے فراہم کردہ ریٹ لسٹ کے مطابق آلو 32 روپے فی کلو، پیاز 58 روپے فی کلو، لہسن 137 روپے فی کلو، ادرک 169 روپے فی کلو، اروی 105 روپے فی کلو اور لیموں 331 روپے فی کلو میں فروخت ہوں گے مگر عملاً صورتحال یکسر مختلف ہے۔

شہر قائد کے مختلف علاقوں میں کیلا سرکاری نرخ کے بجائے 105 روپے فی درجن، پپیتہ 95 روپے فی کلو اور خربوزہ 105 روپے فی کلو سے زائد میں فروخت ہورہا ہے۔

شہر میں چیکو 117 روپے فی کلو اور اسی طرح تربوز کی قیمت بھی 42 روپے فی کلو سے زائد وصول کی جارہی ہے۔

دلچسپ صورتحال بڑے سپر اسٹورز پہ دکھائی دے رہی ہے کہ وہاں ایک کونے میں انتہائی ناقص معیار کے پھل اور سبزی رکھی ہوئی ہیں جن پرجلی حروف میں لکھا ہوا ہے کہ سرکاری نرخ کے مطابق فروخت کے لیے موجود ہیں جب کہ دوسری طرف اعلیٰ معیار کی اشیا سپراسٹورز کے نرخ کے مطابق فروخت کے لیے رکھی ہوئی ہیں۔

کراچی اور اسلام آباد کی مارکیٹوں میں قصابوں نے رمضان المبارک کے آغاز سے قبل نرخوں میں جو اضافہ کیا تھا انہی نرخوں پہ گوشت فروخت کیا جارہا ہے اورکسی بھی جگہ سرکاری نرخ پہ گوشت دستیاب نہیں ہے البتہ بعض دکانداروں نے انتہائی غیر معیاری گوشت کے کچھ ٹکڑے ضرور لٹکا رکھے ہیں جو ان افراد کوفروخت کرنے کی کوشش کرتے ہیں جو سرکاری نرخ پہ گوشت خریدنے پر اصرار کرتے ہیں۔

اسلام آباد اور کراچی میں واٹر ٹینکر مافیاز نے بھی رمضان المبارک کی آمد کی ’خوشی‘ میں سرشار ہو کر نرخوں میں ڈیڑھ گنا تک اضافہ کردیا ہے جب کہ بہت سے گھروں کے مکینوں نے ’سکنگ پمپوں‘ کے غیرقانونی استعمال کو فروغ دے کراپنے ہی پڑوسیوں کو سخت اذیت میں مبتلا کردیا ہے لیکن کوئی پرسان حال نہیں ہے۔

شہر اقتدار اسلام آباد اور شہر قائد کی عام مارکیٹوں میں عموماً خریدار انتہائی ناقص معیار کے بیسن اور میدے کی فروخت کی شکایات کررہے ہیں جب کہ ناقص معیار کے گھی اورخوردنی تیل کی فروخت بھی مارکیٹوں میں کیے جانے کی اطلاعات عام ہیں۔

گزشتہ سالوں میں بھی مختلف مارکیٹوں میں جب حکومتی و سرکاری کمیٹیوں نے چھاپے مارے تھے تو معلوم ہوا تھا کہ بہت سے محلے کی دکانوں پر گھوڑے کی خوراک کے طور پر استعمال ہونے والے ان چنے کے دانوں کو بیسن کے طورپر پیش کر فروخت کیا گیا تھا جو خراب ہوگئے تھے جب کہ مختلف اقسام کی مٹر کو چکی میں پیس کر بیسن کے نام پرتو عموماً فروخت کرنے کی شکایات منطر عام پر آتی رہتی ہیں۔

آبپارہ ، جی – سیون سیکٹر، جی – الیون سیکٹر، جی -13 سیکٹرز سمیت دیگر علاقوں میں پرائیوٹ پریکٹس کرنے والے ڈاکٹروں کے مطابق رمضان المبارک کے آغاز کے ساتھ ہی ان مریضوں کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے جو پیٹ کے مختلف امراض کا شکار ہوکر ان کے پاس ائے ہیں۔

ڈاکٹروں کے مطابق پیٹ کے امراض میں مبتلا مریضوں کی بڑی تعداد وہ تھی جس نے غیرمعیاری بیسن و میدے سے تیار کردہ اشیا کا استعمال کیا اوریا پھر بازار سے تیار فروٹ چاٹ خرید کر کھائی۔

پیٹ کے امراض میں مبتلا مریضوں کو بطور خاص ڈاکٹروں کی جانب سے ہدایات دی جارہی ہیں کہ وہ صاف پانی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں اور غیر ضروری طورپر سخت گرمی میں سایہ دار جگہوں نے نکلنے سے اجتناب برتیں۔

طبی ماہرین کے مطابق کوشش کریں کہ گھر کی تیار کردہ اشیا کھائیں، فروٹ چاٹ گھرمیں ازخود تیار کریں اور گلے سڑے پھلوں سے اجتناب برتیں۔


متعلقہ خبریں