قومی اسمبلی میں 26ویں آئینی ترمیمی بل پر بحث


اسلام آباد:چھبیس ویں آئینی ترمیمی بل  پر قومی اسمبلی میں بحث کا آغاز ہوگیاہے۔ سابقہ فاٹا میں قومی و صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں سے متعلق  آئینی ترمیمی بل پیش کرنے کی تحریک   رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے پیش کی ۔

بل پر بحث کا آغازپاکستان میں اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ ن کے پارلیمانی لیڈر خواجہ آصف نے کیا۔

خواجہ آصف نے کہاہے کہ امریکہ افغانستان میں شکست کھاچکاہے اوروہ وہاں سے بھاگنے کے راستے ڈھونڈ رہاہے۔ امریکہ اور اتحادیوں کی فتح ابھی دور دور تک نہیں دکھائی دیتی ۔18سال بعد بھی امریکہ کو فتح نہیں ہوئی۔

خواجہ آصف نے کہا ہماری روس کے ساتھ کوئی جنگ نہیں تھی۔ آمروں کو اپنے اقتدار کو طول دینے کا شوق تھا۔ اسی کی دہائی میں اسی لیے خود کو عالمی طاقتوں کے ہاتھ میں دیا گیا۔ اس کے بعد پاکستان نائن الیون کے بعد جنگ کی لپیٹ میں آگیا۔

سابق وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا 80 کی دہائی میں ہم نے سپر پاور کی پراکسی لڑنے کا اعلان کیا۔ نام نہاد جہاد ہو یا 2000ء کے بعد افغان جنگ، یہ ہماری جنگیں نہیں تھیں۔ دو آمروں نے اپنے اقتدار کو طول دینے کے لیے اس میں جھونکا

دہشتگردی کے خلاف جنگ ایک دکھ بھری تاریخ ہے۔ 9الیون کے بعد ذاتی خواہشات کے حصول کے لیے جنگ میں دھکیلا گیا۔ہم نے آزادی بیچ کر سپرپاورکی غلامی قبول کی۔

انہوں نے کہا کہ صرف اقتدار کو طول دیا گیاملکی مفاد کو مدنظر نہیں رکھا گیا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ  قومی اسمبلی فاٹا کا بل پاس کرے ۔ فاٹاکے عوام اور افواج پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں قربانیاں دی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ کا حصہ بن کر ہم نے اپنے شہروں اور لوگوں کا نقصان کرایا ہے۔ ریاست ماں ہوتی ہے زخموں پر مرہم رکھتی ہے۔ فاٹا بل پاس کرکے پیغام دیا جائے کہ پورے پاکستان کے عوام اپنے بھائیوں کے ساتھ ہیں۔

خواجہ آصف نے کہا ماضی میں پوراپاکستان دوسروں کی جنگ کی لپیٹ میں آگیا۔80کی دہائی اورنائن الیون کے بعد جنگ ذاتی مفاد کےلیے لڑی گئی۔ 2آمروں نے اپنے اقتدار کو دوام دینے کےلیےجنگیں لڑیں،ذاتی خواہشات کےلیے پاکستان کو جنگ کی بھٹی میں دھکیل دیاگیا۔

انہوں نے کہا یہ جنگ پاکستان کے عوام کی نہیں تھی،ہمارےخوب صورت شہردہشت گردوں کا ٹھکانہ بن گئے۔قبائلی علاقہ 4دہائیوں سے بدامنی کاشکار رہا۔ دردناک تاریخ کو ختم کرنےقبائلی علاقوں میں وسائل دینے چاہئیں۔
سابق وزیردفاع نے کہا قبائلی علاقے کے عوام دہشت گردی کی خلاف جنگ میں فرنٹ لائن پرتھے۔ قبائلی علاقوں کی ترقی پاکستان پر قرض ہے۔قبائلی علاقوں کو خصوصی ٹریٹمنٹ کی ضروری ہے۔قبائلی علاقوں میں بارات اورجنازوں پر بھی ڈرون حملے ہوتے رہے۔

خواجہ آصف نے کہا قبائلی علاقوں کی آواز پرایوان کا لبیک کہناخوش آئند ہے۔آج ایوان میں نئی تاریخ رقم ہورہی ہے۔ریاست ماں ہوتی ہے،ماں زخموں پر مرہم رکھتی ہے۔ ہم قبائلی علاقوں پراحسان نہیں کررہے یہ ان کاحق ہے۔ کاش ایوان اور موقعوں پر بھی اتفاق رائے پیدا کرسکے۔

مسلم لیگ ن کے پارلیمانی لیڈر نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف پاکستان نے کامیاب جنگ لڑی ہے ۔ کامیابی میں پاک فوج،قبائلی علاقوں،کراچی اور کوئٹہ کے عوام کی قربانیاں شامل ہیں۔ ہم کسی سپرپاورکاآلہ کار نہیں بنیں گے بلکہ سیکیورٹی فورسز کے ساتھ مل کراپنی سرحدوں کا دفاع کریں گے۔

وزیردفاع پرویز خٹک نے کہا کہ فاٹا کو علاقہ غیر کہا جاتا تھا۔ ہم ایک ہیں ایک دوسرے کے ساتھ رہتے ہیں۔ شکر ہے کہ 70سال کے بعد ایسا موقع آیا کہ فاٹا کے لوگ خیبرپختونخوا میں ضم ہوچکے ہیں۔

انہوں نے کہا میں فخر کرتاہوں کہ فاٹا کے لوگوں پر انہوں نے دہشتگردی کے خلاف بے پناہ قربانیاں دی اور نقصان اٹھایا اس کے باوجود انہوں نے پاکستان کا ساتھ نہیں چھوڑا ۔

پرویز خٹک نے کہا کہ فاٹا میں ترقی ہوگی ۔ فاٹا میں بہت کچھ ہے، معدنیات ہیں جو پاکستان کی ترقی میں بھی حصہ ڈال سکتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پارٹیشن سے قبل اس علاقے کو بفر زون بنایا تھا۔ فاٹا کے عوام ہمارے لیے سیکیورٹی فورس بنے ہوئے تھے۔ انہوں نے پاکستان کی خاطر تکلیفیں بھی برداشت کیں۔ مجھے فخر ہے کہ آج سب پاکستانی فاٹا کے معاملے میں متفق ہیں۔

انہوں نے کہا جب بھی کوئی نیشنل ایشو آئے تو سب کو اکٹھے ہوکر چلنا چاہیے ۔ہمیشہ فاٹا انضمام پر زوردیا۔ فاٹا انضمام میں بہت مسائل اور رکاوٹیں تھیں،صوبائی حکومت قبائلی علاقوں میں بہتری کےلیےدن رات کام کررہی ہے۔

پرویز خٹک نے کہا کوشش کررہے ہیں قبائلی علاقوں میں تعلیم اور روزگار کےلیے بندوبست کیاجائے۔قبائلی علاقوں میں صوبوں اورفیڈرل کی طرف سے3فیصدشیئردیاجارہاہے۔ قبائلی علاقوں میں ہرسال100ارب روپے فنڈ ملےگا۔ امید ہےقبائلی علاقے5،6سال میں صوبے سے زیادہ ترقی کرےگا۔

وزیر دفاع نے کہا کہ پوراپاکستان قبائلی عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔ بلدیاتی نظام میں فنڈ نچلی سطح تک لے کر جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیے:’یہ پی ٹی آئی کی نہیں پی ٹی آئی ایم ایف کی حکومت ہے‘

قومی اسمبلی  اجلاس میں فاٹا سے متعلق بل پیش کیے جانے سے قبل پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی عبدالقادر پٹیل نے کہا پاکستان کا ماہی گیر کسٹم کیلئرنس کے بعد سمندر میں جاتا ہے۔ ابھی نندن کی رہائی کے بعد بھی ہمارے ماہی گیر قید کیے گئے۔ کچھ دن پہلے بھارتی جیل میں قید ایک ماہی گیر کی لاش وطن واپس آئی۔

عبدالقادر پٹیل نے کہا وہ  اس ماہی گیر کے جنازے میں گئے  تو اسکی انکھیں نکالی ہوئی تھیں۔ کیا ہم نے صرف یکطرفہ خیر سگالی دکھانی ہے؟

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا پاکستان وقتا فوقتا ماہی گیروں کا معاملے پر بھارت سے بات کررہا ہے۔ بھارت کا پلوامہ ڈرامہ دنیا بھر میں ایکپسوز ہو چکا ہے۔ بھارت اشتعال انگیزی چاہتا ہے ہم ڈی ایسکیلیشن چاہتے ہیں، پاکستان نے اپریل کے مہینے میں 360 بھارتی ماہی گیر رہا کیے۔

انہوں نے کہا کہ وہ عبدالقادر پٹیل کے سوالات سے اتفاق کرتے ہیں ،وزارت خارجہ کا دفتر ان کے لیے کھلا ہے،آئیں، ہم ماہی گیروں کی واپسی کے لیے مشترکہ لائحہ عمل بنائیں گے۔

قومی اسمبلی کا اجلاس بروز پیر  13 مئی 2019 کو دن 12 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔

فاٹا کے قومی اور صوبائی نشستوں سے متعلق محسن داوڑ کے دو بل قومی  اسمبلی میں  زیر بحث ہیں۔ آئینی ترمیمی بل کی منظوری کے لیے  فاٹا اراکین قومی اسمبلی نشستوں کی پرانی تعداد بحال کرانےکے لئے متحرک ہیں۔ قائمہ کمیٹی  برائے قانون وانصاف  نے فاٹا کی قومی اسمبلی کی 9نشستیں اور صوبائی اسمبلی کی نشستیں 20 کرنے کی منظوری دی ہے ۔ قائمہ کمیٹی کی رپورٹ کے تحت قومی اسمبلی کی نشستیں 339 ہو جائیں گی۔

فاٹا رکن محسن داوڑ نے اپنے دوسرے بل میں قومی اسمبلی کی نشستیں 12 اور صوبائی اسمبلی کی 24 کرنے کی تجویز دی ہے۔ فاٹا اراکین محسن داوڑ اور علی وزیر نے بل کی حمایت کےلئے ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی پارلیمانی قیادت سے ملاقاتیں بھی کیں۔

رکن قومی اسمبلی علی وزیر نے کہاہے کہ مسلم لیگ ن نے بل کی مکمل حمایت کی یقین دہانی کرائی ہے۔


متعلقہ خبریں