انسانی اسمگلنگ کا معاملہ،عوام افواہوں پر توجہ نہ دیں، ترجمان چینی سفارتخانہ

چین کی جانب سے یہ امداد اس وقت سامنے آئی ہے جب پاکستان سات سے آٹھ ارب ڈالر کے پیکیج کیلئے آئی ایم ایف سے مذاکرات کررہا ہے۔فائل فوٹو


اسلام آباد: شادی کے جھانسے میں انسانی اسمگلنگ  کے معاملے پر چینی سفارتخانے کا بیان سامنے آیاہے ۔ چینی سفارتخانے کے ترجمان کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیاہے کہ چین پاکستانی اداروں کی جانب سے جرائم پیشہ افراد کیخلاف کارروائی کی حمایت کرتا ہے۔

ترجمان چینی سفارتخانے کی طرف سے کہا گیاکہ کسی کو بھی کراس بارڈر شادی کے لبادے میں جرائم کے ارتکاب کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔چین قانونی شادیوں کے تحفظ اور جرائم کے خاتمے کا حامی ہے۔

ترجمان نے کہا کہ چین کی وزارت پبلک سیکیورٹی نے پاکستانی حکام سے تعاون کیلئے ٹاسک فورس پاکستان بھیجی ہے۔چین دوطرفہ تعلقات اور شہریوں کے حقوق کے تحفظ میں پاکستان کیساتھ تعاون کو مزید وسیع کرے گا۔

چینی سفارتخانے کے ترجمان کا کہنا ہے کہ چین میں ان خواتین میں سے کسی سے جبری غیر اخلاقی کام نہیں کروائے گئے۔ان خواتین کے جسمانی اعضا کی اسمگلنگ کی اطلاعات بھی غلط ہیں۔میڈیا پر آنے والی ایسی تمام خبریں بے بنیاد ہیں۔ دونوں ممالک کے عوام افواہوں پر توجہ نہ دیں۔

واضح رہے کہ  وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) زون ٹو کے ڈائریکٹر طارق چوہان نے گزشتہ روز لاہور میں ذرائع ابلاغ سے گفتگو میں  کہا تھا کہ چینی باشندوں سے شادی کے معاملے پر ریڈ بک کے دو بڑے اشتہاری گرفتار کیے ہیں اور ان کی تفتیش سے ایک بڑا نیٹ ورک  پکڑا ہے۔

انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ زمینی راستوں سے شہریوں کو اسمگل کرنے والا ایک گینگ بھی پکڑ لیا ہے، ٹرین میں نوجوانوں کو ترکی اور دوسرے ممالک اسمگل کیا جا رہا تھا۔

ڈائریکٹر ایف آئی اے نے بتایا کہ 21 نوجوانوں کو اسمگلنگ  کرنے کی کوشش ناکام بنائی اور ان کا ایک ایجنٹ بھی گرفتار کرلیا ہے، ابھی تک 30 چینی باشندوں کو حراست میں  لیا جاچکا ہے جن میں دو چینی خواتین بھی شامل ہیں جبکہ فیصل آباد کے پادری کوبھی گرفتار کرلیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ چھ ایسی لڑکیاں بازیاب کرائی ہیں جن کی شادیاں کی گئی تھیں، پوری رپورٹ تیار کرکے ہم حکومت کو دے چکے ہیں اور حکومت کی جانب سے چینی حکومت سے رابطے میں ہیں۔

یہ بھی پڑھیے:چینی باشندوں سے شادی  کا معاملہ، دو بڑے اشتہاری گرفتار 


متعلقہ خبریں