آئی ایم ایف سے کب کتنا قرضہ لیا گیا ؟


پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف ) کے درمیان تعلق نیا ہرگز نہیں ہے ،لگ بھگ ساٹھ سال پرانا ہے ۔ آئی ایم ایف اور پاکستان  انیس سو اٹھاون سے ایک دوسرے کے ساتھ  جڑے ہوئے ہیں ۔ آئی ایم ایف سے کب کتنا قرضہ لیا گیا یہ تفصیل ذیل میں دی گئی ہے ۔ 

پاکستان کی معاشی تاریخ کا جائزہ لیاجائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ  اپنے قیام کے گیارہ سال بعد پاکستان نے آئی ایم ایف سے پہلی مرتبہ رجوع کیا ۔پاکستان کی معاشی ضرورتیں پوری کرنے کے لیے ایوب دور میں انیس سو اٹھاون میں عالمی مالیاتی ادارے کا در کھٹکھٹایا گیا ۔

پاکستان نے انیس سو اڑسٹھ تک تین مرتبہ مجبوعی طور پر صفر اعشاریہ ایک نو ارب ڈالر قرضہ عالمی مالیاتی ادارے سے حاصل کیا۔

پاکستان کی پہلی عوامی جمہوری حکومت یعنی ذوالفقار علی بھٹو کے دور حکومت  انیس سو بہتر سے چوہتر تک تین مرتبہ عالمی مالیاتی ادارے سے  قرضہ لیا گیا ۔بھٹو دور میں لیے گئے قرضہ کی مالیت صفر اعشاریہ تین پانچ ارب ڈالر رہی ۔

ضیا الحق کے دور حکومت میں بھی  میں تین مرتبہ مجبوعی طور پر تین ارب ڈالر سے زائد کا قرضہ لیا گیا۔ 

انیس سو اٹھاسی میں شہید بینظیر  بھٹو کی حکومت نے  اعشاریہ نو ایک ارب ڈالر قرضہ آئی ایم ایف سے حاصل کیا۔ 

ںواز شریف نے پہلے دور حکومت میں ایک اعشاریہ پانچ نو ارب ڈالر کا قرضہ عالمی مالیاتی ادارے سے لیا ۔

انیس سو ترانوے میں بینظیر  بھٹو کی دوسری حکومت آئی تو اس وقت بھی  آئی ایم ایف سے دو ارب ڈالر سے زائد  کی رقم بطور قرض حاصل کی گئی ۔ 

پرویز مشرف نے دو ہزار سے دو ہزار ایک کے دوران دو مرتبہ آئی ایم ایف سے رجوع کیا ۔اس دوران دو ارب ڈالر کا قرضہ لیا گیا۔

دو ہزار آٹھ میں  پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں عالمی مالیاتی ادارے سے  سات ارب ڈالر  سے زائد کا قرضہ لیا گیا ۔

یہ بھی پڑھیے:پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کا آخری روز

نواز شریف نے تیسرے دور حکومت کے آغاز میں ہی آئی ایم ایف سے رجوع کیا ۔پھر دو ہزار سولہ میں عالمی مالیاتی ادارے کو خیرآباد کہہ دیا ۔


متعلقہ خبریں