معاشی ماہرین نے آئی ایم ایف پروگرام کو ملک کے لیے خطرناک قرار دے دیا


اسلام آباد: معاشی ماہرین نے آئی ایم ایف پروگرام کو ملک کے لیے خطرناک قرار دے دیا ہے۔

پروگرام بریکنگ پوائنٹ ود ملک میں گفتگو کے دوران ماہر معاشیات کا کہنا تھا کہ بیل آؤٹ پیکج سے مہنگائی بڑھے گی، ٹیکسوں میں اضافہ ہوگا جس سے عام لوگ پریشان ہوں گے۔

پروگرام کے شرکاء کے مطابق حکومت کو عوام پر مزید بوجھ نہیں ڈالنا چاہیئے، بہتر ہے کہ حکومت وزارتوں کو کم کرے اور سرکاری ملازمین اور وزیروں کی تنخواہوں پر کٹ لگائے۔

انہوں نے کہا کہ سرکاری ملازمین اور وزارتوں کی کارکردگی صفر ہے مگر تنخواہیں بڑھ رہی ہیں، کئی ڈویژن خسارے میں ہیں مگر ان کا خرچہ زیادہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چیئرمین ایف بی آر اور گورنر اسٹیٹ بینک تبدیل ہو رہے ہیں، محمد مالک

سینئر صحافی محمد مالک کا کہنا تھا کہ رواں برس دسمبر تک ڈالر 160 روپے کا ہو جائے گا۔

پاکستان دیوالیہ ہونے جارہا ہے،محمد زبیر

ماہر معاشیات محمد زبیر نے کہا کہ پاکستان دیوالیہ ہونے جا رہا ہے، اگر مزید بوجھ ڈالا گیا تو پاکستانی معیشت ختم ہوجائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ مجموعی ٹیکسز بڑھانے کی ضرورت نہیں ہے۔

ماہر اقتصادیات قیصر بنگالی نے کہا پاکستان کے فیصلے عالمی مالیاتی فنڈ کے لوگ کر رہے ہیں کیونکہ مذاکرات آئی ایم ایف بمقابلہ آئی ایم ایف ہی ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو تباہ کیا جا رہا ہے، آئی ایم ایف کا پروگرام استحکام کا پروگرام نہیں ہے، ہمارے ٹیکسز میں صرف آمدنی کو دیکھا جاتا ہے اور آئی ایم ایف بھی ایسا ہی کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ این ایف سی پر حملہ کسی حوالے سے بھی جائز نہیں، ہم دو سال سے بول رہے تھے کے معیشت بحران کی طرف جارہی ہے تو انہیں بھی معلوم ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم آئی ایم ایف کو اپنا پروگرام دے دیں تو وہ کڑی شرائط نہیں رکھتا لیکن ہم ایسا نہیں کرتے۔

قیصر بنگالی نے معیشت کی بحالی سے متعلق کہا کہ ہمیں تین سے چار ارب ڈالر کی برآمدات پر پابندی لگانے کی ضرورت ہے، صنعتوں پر ٹیکس کم کرنا ہو گا اور ٹیکس کی شرح بھی کم کرنی پڑے گی۔

انہوں نے کہا کہ اس محدود معیشت میں مزید ٹیکس بنانے کی گنجائش نہیں ہے، اس وقت آئی ایم ایف کی ٹیم حکومت پر قابض ہے۔

ہمیں برے طرز حکومت نے تباہ کیا ہے، ڈاکٹر سلمان شاہ

سابق وزیر خزانہ ڈاکٹرسلمان شاہ نے کہا کہ ہمیں برے طرز حکومت نے تباہ کیا ہے ورنہ اس ملک میں بہت کچھ ہے، پاکستان ایک نوجوان ملک ہے جس کی 60 فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے۔

انہوں نے کہا کہ 80 فیصد معیشت صوبوں کے پاس ہے، آئی ایم ایف کا پروگرام تھوڑا ریلیف دے گا، اس وقت شرح سود اتنی بلند نہیں ہے ہمیں اس وقت سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کرنے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ معیشت کو  فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے جتنا نقصان پہنچایا ہے وہ کسی نے نہیں پہنچایا، اس وقت آئی ایم ایف کی کوشش ہے کہ پاکستان کو مستحکم کیا جائے اور یہ پاکستان کی ضرورت ہے۔


متعلقہ خبریں