سندھ حکومت کا ایک بار پھر کراچی میں1ہزار بسیں چلانے کا اعلان



کراچی :سندھ حکومت نے شہر قائد کراچی میں ایک بار پھر 1ہزار بسیں چلانے کا اعلان کردیاہے۔

سندھ کے صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ اویس قادر شاہ نےکراچی میں ذرائع ابلاغ سے گفتگو میں  کہاہے کہ سندھ حکومت کراچی شہرکے 42روٹس پر لگ بھگ 1000بسیں چلائیں گے۔ انہوں نے کراچی کے عوام کو خوشخبری سناتے ہوئے کہا کہ پہلے مرحلے میں 200بسیں ایک ماہ کے اندر سڑکوں پر ہونگی ۔

اویس قادر شاہ نے کہا کہ کراچی کے ٹرانسپورٹ کا نظام بہتر نہیں ہے۔ اس حوالے سے حکومت کی طرف سے منصوبہ بندی کی گئی لیکن ناکام رہی۔

انہوں نے کہا کہ ایک کمپنی کے ساتھ معاہدہ کیا ہے جو شہر کے 42روٹس پر ایک ہزار بسیں چلائے گی۔ کراچی سے ابتداء کی ہے اس  منصوبے کا دائرہ کار پورے سندھ تک پھیلائیں گے۔

اویس قادر شاہ نے کہا کہ اس حوالے سے سب کو اعتماد میں لیا ہے ،یہ منصوبہ کسی کو ہٹ نہیں کرے گاسی این جی بند بھی ہوگی تو یہ سروس بند نہیں ہو گی۔

صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ سندھ نے کہا کہ کے کراچی انفراسٹرکچر ڈیویلپمنٹ کمپنی ( آئی ڈی سی ایل )والے جھوٹ بولتے ہیں،گرین لائن سروس  2020 تک چلتی  ہوا نہیں آرہی۔

ایک سوال کے جواب میں اویس قادر شاہ نے کہا کہ سرکلر ریلوے کے حوالے سے عدالتی احکامات ہیں۔ جب تک شیخ رشید ریلوے میں  موجود ہے یہ سرکلر ریلوے نہیں چلنے دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے گذشتہ بجٹ میں سرکلر روٹ کی فینسنگ کے پیسے رکھے تھےمگر ریلوے  ہمیں رائٹ آف وے دینے سے انکار کررہاہے۔

یاد رہے شہر قائد میں حکومت سندھ کے تعاون سے چلنے والی ایک بس سروس ایک سال بعد ہی بند ہو گئی۔

10 سال بعد سندھ حکومت کے تعاون سے چلائی گئی ڈائیو بس سروس زیادہ دیر نہ چل سکی اور  جلد ہی بند ہو گئی۔سندھ حکومت نے گزشتہ سال 2018 میں قائد آباد سے ٹاور تک 10 ائر کنڈیشنڈ (اے سی) بسیں چلائی تھیں۔ گزشتہ سال 15 اپریل کو سندھ حکومت نے بڑے اعلانات کے ساتھ بس سروس کا آغاز کیا تھا۔

بس سروس انتظامیہ نے بتایا کہ ہر ماہ ساڑھے 3 سے 4 لاکھ روپے کا نقصان برداشت کر رہے تھے۔

انچارج سٹی بس سروس ریحان اللہ نے کہا کہ ڈیزل کے پیسے بڑھنے کے باوجود ہمارے کرائے نہیں بڑھائے گئے جب کہ سندھ حکومت نے ہمارے ساتھ کیے گئے معاہدے میں بھی توسیع نہیں کی۔

یہ بھی پڑھیں کراچی کے لیے پبلک ٹرانسپورٹ کا انقلابی منصوبہ

شہر قائد میں 40 کلومیٹر کے فاصلے پر روزانہ سروس مسافروں کو دی جاتی تھی جب کہ اسٹاف سے لے کر تمام تر خرچے کی ذمہ داری ڈائیو پر تھی۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال اپریل میں شروع کی گئی پیپلز بس سروس کو ایک ہی روٹ پر چلانے کا اعلان کیا گیا تھا جب کہ بس کا کرایہ 20، 30 اور 40 روپے مقرر کیا گیا تھا۔ بس سروس صبح 7 بجے تک رات 10 بجے تک چلائی جا رہی تھی۔

یہ بھی پڑھیے:سندھ حکومت کے تعاون سے چلنے والی بسیں ایک سال بعد ہی بند


متعلقہ خبریں