سعادت حسن منٹو کی ایک سو ساتویں سالگرہ


انسانی فطرت کے متنازعہ پہلوؤں پر جرات مندانہ اظہار کرنے والے، افسانہ نگاری کی دنیا کے بے تاج بادشاہ سعادت حسن منٹو کی ایک سو ساتویں سالگرہ آج منائی جا رہی ہے۔

اردو افسانے کو نئی راہ دکھانے والے صاحب طرز نثر نگار کی زندگی نشیب وفراز کا مجموعہ تھی۔

معاشرے کی تلخ تصویر کشی جس کا اطوار، روایات سے بغاوت جس کا شعار لازوال افسانہ نگار سعادت حسن منٹو گیارہ مئی انیس سو بارہ کومشرقی پنجاب کے ضلع لدھیانہ کے نواحی گاؤں سمرالہ میں پیدا ہوئے۔

قیام پاکستان کے بعد لاہور میں بسیرا کرنے والے منٹو نے اپنے افسانوں، مضامین اور خاکوں میں ہر چیز کو ایک ماہر گھڑی ساز کی طرح درست جگہ پر جمایا۔

سعات حسن منٹو  کی تحریروں نے ہمیشہ جانی پہچانی دنیا کی تعفن زدہ حقیقتوں سے پردہ اٹھایا۔  اپنے لکھے الفاظ کے باعث منٹو کو تین مرتبہ مختلف عدالتوں میں  سزاؤں کا سامنا بھی کرنا پڑا۔

سعادت حسن منٹو اپنے بارے میں کہتے تھے کہ افسانہ مجھے لکھتا ہے۔  حقیقت شناس لکھاری سعادت حسن منٹو  کی مشہور تصنیفات  میں ٹوبہ ٹیک سنگھ، ٹھنڈا گوشت، نیا قانون، نمرود کی خدائی، سڑک کے کنارے اور دھواں نمایاں ہیں۔

بر صغیر پاک وہند کے عظیم افسانہ نگار کی زندگی اور تحریروں پر کئی کھیل بھی پیش کیے گئے۔

سعادت حسن منٹو نے منفرد موضوعات پر قلم اٹھا کر نہ صرف اپنے عہد میں ہلچل مچائی، بلکہ ہمیشہ کے لیے اردو ادب کے لیے  ایک انمول خزانہ بھی چھوڑ گئے۔

یہ بھی پڑھیے:ساحر لدھیانوی کی 98ویں سالگرہ

سعادت حسن منٹواٹھارہ جنوری انیس سو پچپن کو اس دنیا میں بیالیس برس گزار اس جہان میں کوچ کر گیا جہاں سے کوئی بھی واپس نہیں آتا۔اردوب خاص طور پر نثر کے قارئین کے دلوں میں  منٹو آج بھی زندہ ہے۔


متعلقہ خبریں