سدھو نے مودی کو جھوٹوں کا سردار قرار دے دیا


سابق کرکٹر اور بھارتی سیاست دان نوجوت سنگھ سدھو نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو جھوٹوں کا سردار قرار دے دیا اور کہا کہ مودی اُس دلہن کی طرح ہیں جو روٹیاں کم پکاتی ہے لیکن چوڑیاں زیادہ کھنکناتی ہے تاکہ محلے والوں کو پتہ چلے کہ وہ کام کر رہی ہے۔

کانگریس رہنما  نے اسی پر اکتفا نہیں کیا بھارتی وزیراعظم کو منقسم اعلیٰ کہہ کر امبانی اور اڈانی کا بزنس منیجر بھی گردانا ہے۔

انہوں نے اندور میں انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عوام سے کہا کہ وہ اپنے ووٹ کے ذریعے کالے انگریزوں کو نکال باہر کریں۔

بھارت میں ہونے والے لوک سبھا کے عام انتخابات کے آخری دو مراحل ابھی باقی ہیں۔ ان دو مراحل میں کامیابی کے لیے جہاں ایک جانب حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پوری جان ماررہی ہے تو وہیں دوسری جانب ماضی میں ہندوستان کی سیاہ و سفید کی مالک رہ چکنے والی کانگریس بھی پورا زور لگارہی ہے۔

بی جے پی کی عام انتخابات میں سیاسی ’مشکلات‘ اس لحاظ سے دیگر کی نسبت زیادہ ہیں کہ اسے گزشتہ پانچ سال کی حکومتی کارکردگی کا ’تخمینہ‘ بھی پیش کرنا ہے جو سیاسی مبصرین کے مطابق کچھ زیادہ اچھا نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: ٹائم میگزین نے مودی کو ہندوستان تقسیم کرنے والا قرار دے دیا

عالمی سیاسی مبصرین کے مطابق جس طرح بھارت کی حکمراں جماعت بی جے پی کی سیاسی مشکلات بڑھ رہی ہیں بالکل اسی طرح وزیراعظم نریندر مودی بھی سخت سیاسی دباؤ کا شکار دکھائی دے رہے ہیں۔

سماج وادی پارٹی نے شاید یہی کچھ ’بھانپتے‘ ہوئے مودی کے مدمقابل بھارتی بارڈر سیکیورٹی فورس سے برطرف کیے جانے والے تیج بہادرکو اپنا انتخابی امیدوار نامزد کردیا تھا۔

لیکن یہ وزیراعظم نریندر مودی کی خوش قسمتی تھی کہ تیج بہادر کے کاغذات نامزدگی الیکشن کمیشن آف انڈیا نے مسترد کردیے اور عدالت جانے کا بھی انہیں کوئی فائدہ نہیں ہوا کیونکہ ان کی جانب سے پیش کردہ مؤقف کو عدالت نے تسلیم نہیں کیا۔

۔۔۔مگر نریندر مودی کو تیج بہادر کے انتخابی میدان سے ’آؤٹ‘ ہونے کی ملنے والی ’خوشخبری‘اس وقت کافور ہوگئی جب دنیا کے مؤقر ’ٹائم میگزین‘ نے ان کی تصویر سے مزین ٹائٹل کی کور اسٹوری انتہائی خطرناک اور بھارتی اخبارات کے مطابق ’متنازعہ‘ سرخی کے ساتھ شائع کردی۔

بین الاقوامی ٹائم میگزین نے اپنے تازہ شمارہ میں وزیراعظم نریندر مودی اور ان کے پانچ سال کے دور اقتدار کی ’آڈٹ رپورٹ‘ بھی پیش کی ہے۔

سیاسی مبصرین کے مطابق یقیناً اس اسٹوری سے نریندر مودی اور ان کی سیاسی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کوسیاسی و انتخابی میدان دھچکہ ضرور لگے گا۔


متعلقہ خبریں