داتا دربار دھماکہ، 5 روز بعد بھی تفتیش میں پیش رفت نہ ہوسکی

داتا دربار دھماکہ، 5 روز بعد بھی تفتیش میں پیش رفت نہ ہوسکی

فوٹو: فائل


لاہور: داتا دربار دھماکہ کے پانچ روز بعد بھی تفتیش میں پیش رفت نہ ہو سکی اور نہ ہی فنگر پرنٹس سے خودکش حملہ آور کی شناخت ہوئی۔

ذرائع کے مطابق جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) نے سی سی ٹی وی فوٹیجز کی مدد سے ملزمان کا سراغ لگانا شروع کر دیا جبکہ منظر عام پر آنے والی سی سی ٹی وی فوٹیجز میں نظر آنے والا لڑکا بھی سہولت کار ثابت نہ ہو سکا۔

جے آئی ٹی نے جیو فینسنگ کے ذریعے داتا دربار ایریا کا کال ڈیٹا شاٹ لسٹ کر لیا جبکہ مختلف شہروں سے تفتیشی ٹیموں کی جانب سے حراست میں لیے گئے مشکوک افراد سے جے آئی ٹی کی تفتیش جاری ہے۔

تفتیشی ذرائع کے مطابق خودکش حملہ آور کے سہولت کار کی سیف سٹیز کے کیمروں کی مدد سے تلاش جاری ہے اور جلد ٹارگٹ تک پہنچ جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں سانحہ داتا دربار:سہولت کار قرار دیا جانے والا سادہ لوح شہری نکلا

محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے داتا دربار کے قریب ہونے والے دھماکے کی چھان بین کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) گئی ہے۔ جس کی سربراہی ایس پی سی ٹی ڈی شعیب اشرف کو سونپی گئی ہے۔

محکمہ داخلہ کی طرف سے جاری ہونے والے نوٹیفکیشن کے مطابق آئی ایس آئی، ایم آئی کے نمائندگان اور انسپکٹر انویسٹیگیشن آفیسرسی ٹی ڈی محمد خالد بھی تفتیشی ٹیم کا حصہ ہیں۔

داتا دربار کے کے گیٹ نمبر دو کے قریب 8 مئی کو پولیس وین پر خودکش حملہ کیا گیا تھا جس میں پولیس اہلکاروں سمیت 12 افراد شہید اور دو درجن زخمی ہوگئے تھے۔

وفاقی وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے خودکش دھماکہ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ دھماکہ میں ایلیٹ کی گاڑی کو ٹارگٹ کیا گیا ہے اور جس طرح کڑیاں ملتی جائیں گی تحقیقات میں پیشرفت ملے گی۔

ڈی آئی جی آپریشن کا کہنا تھا کہ دھماکہ کو سیکیورٹی ناکامی قرار نہیں دیا جا سکتا۔ حملہ میں شہید ہونے والے تمام اہلکار ایلیٹ فورس کے تھے جو انتہائی تربیت یافتہ ہوتے ہیں جبکہ اہلکاروں کو پاس اسلحہ بھی موجود تھا۔


متعلقہ خبریں