سانحہ 12 مئی کو 12 برس بیت گئے


سانحہ بارہ مئی کو بارہ سال مکمل ہوگئے، آج کے دن کراچی میں سابق چیف جسٹس افتخار چودھری کی آمد پر بے گناہ شہریوں کا قتل عام کیا گیا تھا۔

مسلح افراد کے حملوں میں 50 افراد جاں بحق اور سو سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

کراچی پولیس چیف امیر شیخ کا کہنا ہے کہ ان کی سربراہی میں 12 مئی کی جے آئی ٹی بنائی گئی ہےجبکہ کراچی پولیس نے مزید نو کیسز چالان کردیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تین ماہ کے اندر ایسے ملزمان پکڑے گئے جن کا تعلق 12 مئی سے تھا۔

آمریت اور دہشت گردوں نے 12 مئی کو خون کی ہولی کھیلی، بلاول بھٹو

سانحہ 12 مئی کے 12 برس مکمل ہونے پر پاکستان  پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ 12 مئی سانحہ کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں، آمریت اور دہشت گردوں نے مل کر 12 مئی کو شہر میں خون کی ہولی کھیلی۔

یہ بھی پڑھیں: سانحہ 12 مئی کیس: میئر کراچی وسیم اختر پر فرد جرم عائد

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 12 مئی کے واقعہ کو بھلانا ممکن نہیں ہے، 12 برس بیت گئے لیکن خون آشام دن کی تلخ یادیں آج بھی تازہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پی پی پی کارکنان نے عدلیہ آزادی کے لیے جان کے نذرانے پیش کیے، ہمارے کے بغیر آزاد عدلیہ کی جنگ ممکن نہ تھی، 12 مئی میں ملوث کردار عمران خان کی حکومت کا حصہ ہیں۔

سانحہ 12 مئی

12 مئی 2007 کو اس وقت کے چیف جسٹس افتخار چوہدری کی کراچی آمد پر پرتشدد واقعات میں 50 افراد کی جانیں چلی گئیں تھیں جبکہ انسداد دہشت گردی عدالتوں میں سات مقدمات کی سماعت سست روی سے جاری رہی۔

انسانی خون کی ہولی اس وقت کھیلی گئی جب  اس وقت کے معزول چیف جسٹس افتخار چوہدری کو کراچی کا دورہ اور سندھ ہائی کورٹ میں وکلا سے خطاب کرنا تھا۔

پیپلز پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی، جماعتِ اسلامی اور دیگر جماعتوں نے چیف جسٹس کے استقبال کے لیے ایئرپورٹ سے ریلی نکالنے کا اعلان کیا جب کہ اس وقت کے صدر جنرل پرویز مشرف کی اتحادی ایم کیو ایم نے اس ریلی کی مخالفت میں ایم اے جناح روڈ پر جلسہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

سابق چیف جسٹس کی کراچی آمد کے موقع پر جلاؤ گھیراؤ اور پرتشدد واقعات میں  50 افراد جاں بحق اور 100 سے زائد زخمی ہوئے۔ خون ریز واقعات کے بعد وکلا اور سیاسی رہنماؤں  نے شہر کے مختلف تھانوں  میں متعدد مقدمات درج کرائے۔

ان  مقدمات میں ایم کیو ایم کے رہنما کامران فاروق  کی  گرفتاری بھی عمل میں لائی گئی ہے۔ کامران فاروق نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے روبرو اپنے اعترافی بیان میں کہا تھا کہ ایم کیو ایم کی قیادت بشمول ڈاکٹر فاروق ستار 12 مئی 2007 کے پرتشدد واقعات میں ملوث تھی۔

سندھ ہائی کورٹ میں اس وقت کے چیف جسٹس افضل سومرو کی سربراہی میں فل بینچ نے سانحہ 12 مئی سے متعلق ازخود نوٹس کیس کو ناقابلِ سماعت قرار دے کر کیس ہی بند کردیا تھا۔


متعلقہ خبریں