قومی اسمبلی :آج 26ویں آئینی ترمیمی بل کی منظوری کا امکان


قومی اسمبلی کا اجلاس آج دوپہر بارہ بجے پارلیمنٹ ہاوس میں ہو گا۔ قومی اسمبلی کے آج کے اجلاس میں  26ویں آئینی ترمیمی بل  کی منظوری کا امکان ہے۔ ترمیمی بل کو پاس کرانے کے لئے دوتہائی اکثریت درکار ہوگی۔

ارکان قومی اسمبلی کے پی کا حصہ بننے والے  سابقہ فاٹا کی نشستیں بڑھانے کے بل پر بحث میں حصہ بھی  لیں گے۔ بل منظور ہونےکی صورت میں قومی اسمبلی میں  کے پی میں ضم ہونے والے سابقہ فاٹا کے قبائلی  اضلاع کی موجودہ 12 نشستیں برقرار رہیں گی۔ خیبرپختون خوا اسمبلی میں صوبائی نشستوں کی تعداد اضافے کے بعد 24 ہوجائے گی۔

یاد رہے چھبیس ویں آئینی ترمیمی بل  پر قومی اسمبلی میں بحث کا آغاز10مئی کو ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں ہوا۔ سابقہ فاٹا میں قومی و صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں سے متعلق  آئینی ترمیمی بل پیش کرنے کی تحریک   رکن قومی اسمبلی محسن داوڑکی طرف سے آئی ۔

بل پر بحث کا آغازپاکستان میں اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ ن کے پارلیمانی لیڈر خواجہ آصف نے کیا۔

سابق وزیردفاع نے خواجہ آصف نے کہا قبائلی علاقے کے عوام دہشت گردی کی خلاف جنگ میں فرنٹ لائن پرتھے۔ قبائلی علاقوں کی ترقی پاکستان پر قرض ہے۔قبائلی علاقوں کو خصوصی ٹریٹمنٹ کی ضروری ہے۔قبائلی علاقوں میں بارات اورجنازوں پر بھی ڈرون حملے ہوتے رہے۔

خواجہ آصف نے کہا قبائلی علاقوں کی آواز پرایوان کا لبیک کہناخوش آئند ہے۔آج ایوان میں نئی تاریخ رقم ہورہی ہے۔ریاست ماں ہوتی ہے،ماں زخموں پر مرہم رکھتی ہے۔ ہم قبائلی علاقوں پراحسان نہیں کررہے یہ ان کاحق ہے۔ کاش ایوان اور موقعوں پر بھی اتفاق رائے پیدا کرسکے۔

وزیردفاع پرویز خٹک نے کہا تھاکہ فاٹا کو علاقہ غیر کہا جاتا تھا۔ ہم ایک ہیں ایک دوسرے کے ساتھ رہتے ہیں۔ شکر ہے کہ 70سال کے بعد ایسا موقع آیا کہ فاٹا کے لوگ خیبرپختونخوا میں ضم ہوچکے ہیں۔

انہوں نے کہا میں فخر کرتاہوں کہ فاٹا کے لوگوں پر انہوں نے دہشتگردی کے خلاف بے پناہ قربانیاں دی اور نقصان اٹھایا اس کے باوجود انہوں نے پاکستان کا ساتھ نہیں چھوڑا ۔

پرویز خٹک نے کہا کہ فاٹا میں ترقی ہوگی ۔ فاٹا میں بہت کچھ ہے، معدنیات ہیں جو پاکستان کی ترقی میں بھی حصہ ڈال سکتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پارٹیشن سے قبل اس علاقے کو بفر زون بنایا تھا۔ فاٹا کے عوام ہمارے لیے سیکیورٹی فورس بنے ہوئے تھے۔ انہوں نے پاکستان کی خاطر تکلیفیں بھی برداشت کیں۔ مجھے فخر ہے کہ آج سب پاکستانی فاٹا کے معاملے میں متفق ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:قومی اسمبلی میں 26ویں آئینی ترمیمی بل پر بحث

انہوں نے کہا جب بھی کوئی نیشنل ایشو آئے تو سب کو اکٹھے ہوکر چلنا چاہیے ۔ہمیشہ فاٹا انضمام پر زوردیا۔ فاٹا انضمام میں بہت مسائل اور رکاوٹیں تھیں،صوبائی حکومت قبائلی علاقوں میں بہتری کےلیےدن رات کام کررہی ہے۔

پرویز خٹک نے کہا کوشش کررہے ہیں قبائلی علاقوں میں تعلیم اور روزگار کےلیے بندوبست کیاجائے۔قبائلی علاقوں میں صوبوں اورفیڈرل کی طرف سے3فیصدشیئردیاجارہاہے۔ قبائلی علاقوں میں ہرسال100ارب روپے فنڈ ملےگا۔ امید ہےقبائلی علاقے5،6سال میں صوبے سے زیادہ ترقی کرےگا۔

وزیر دفاع نے کہا کہ پوراپاکستان قبائلی عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔ بلدیاتی نظام میں فنڈ نچلی سطح تک لے کر جائیں گے۔

فاٹا کے قومی اور صوبائی نشستوں سے متعلق محسن داوڑ کے دو بل قومی  اسمبلی میں  زیر بحث ہیں۔ آئینی ترمیمی بل کی منظوری کے لیے  فاٹا اراکین قومی اسمبلی نشستوں کی پرانی تعداد بحال کرانےکے لئے متحرک ہیں۔ قائمہ کمیٹی  برائے قانون وانصاف  نے فاٹا کی قومی اسمبلی کی 9نشستیں اور صوبائی اسمبلی کی نشستیں 20 کرنے کی منظوری دی ہے ۔ قائمہ کمیٹی کی رپورٹ کے تحت قومی اسمبلی کی نشستیں 339 ہو جائیں گی۔

فاٹا رکن محسن داوڑ نے اپنے دوسرے بل میں قومی اسمبلی کی نشستیں 12 اور صوبائی اسمبلی کی 24 کرنے کی تجویز دی ہے۔ فاٹا اراکین محسن داوڑ اور علی وزیر نے بل کی حمایت کےلئے ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی پارلیمانی قیادت سے ملاقاتیں بھی کیں۔

رکن قومی اسمبلی علی وزیر نے کہاہے کہ مسلم لیگ ن نے بل کی مکمل حمایت کی یقین دہانی کرائی ہے۔


متعلقہ خبریں