11 چینی باشندے 14 روزہ ریمانڈ پر جیل منتقل


لاہور: لاہور کی مقامی عدالت نے پاکستانی لڑکیوں سے جعلی شادیاں کرنے والے 11 چینی باشندوں کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

پاکستانی لڑکیوں سے جعلی شادیاں کر کے جنسی استحصال کرنے والے 11 چینی باشندوں کو مقامی عدالت میں پیش کیا گیا۔ عدالت نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو ملزمان کے خلاف 27 مئی کو چالان پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

چینی باشندوں کے ہمراہ ان کا مترجم بھی عدالت میں پیش ہوا۔ ایف آئی اے نے ملزمان ہونگ فایان، لبنگ لیو، شونجیا لیو، لبنگ لیو، بو وانگ، جونگزی ہی کو پیش کیا جبکہ پیش ہونے والے دیگر ملزمان میں فینگ زینو یان، زینگ گینگ، شین ہونگ لی، زوا زنگرین بھی شامل تھے۔

ایف آئی اے نے مؤقف اختیار کیا کہ چائنیز نوجوان پاکستانی ایجنٹوں کے ساتھ مل کر پاکستانی لڑکیوں سے شادیاں کرتے ہیں اور پھر چین منتقل کرنے کے بعد ان سے جسم فروشی کا کاروبار کرایا جاتا ہے۔

ایف آئی اے حکام نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ملزمان سے تحقیقات مکمل کر لی گئی ہیں جبکہ ان سے مزید انکشاف اور برآمدگی کی توقع نہیں ہے۔

وفاقی تحقیقاتی ادارے نے عدالت سے ملزمان کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل کرنے کی استدعا کی جسے عدالت نے منظور کرتے ہوئے ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

یہ بھی پڑھیں پاکستانی لڑکیوں سے غیر قانونی شادیاں کرانیوالے چینی گروہ کے 14 کارندے گرفتار

واضح رہے کہ گزشتہ چند ماہ سے چینی باشندوں کی پاکستانی لڑکیوں سے شادی کے کئی واقعات سامنے آرہے تھے تاہم چند روز قبل انکشاف ہوا کہ چینی باشندے پاکستانی ایجنٹوں کے ذریعے غریب لڑکیوں سے شادی کرتے ہیں اور چین منتقل ہونے کے بعد ان سے جسم فروشی کا کاروبار کیا جاتا ہے۔

پولیس نے گزشتہ ہفتہ لاہور کے مختلف علاقوں کارروائیاں کرتے ہوئے پاکستان میں شادی رچانے والے متعدد چینی باشندوں کو گرفتار کیا۔

تحقیقات کے دوران یہ انکشاف بھی ہوا کہ بعض واقعات میں لڑکیوں کے اعضا بھی نکال کر فروخت کیے گئے۔

پاکستان میں شادی کے نام پر پاکستانی لڑکیوں کو دھوکہ دینے کی خبروں پر چینی سفارتخانے نے وضاحت جاری کی تھی کہ چین میں انسانی اعضا کی خرید و فروخت پر پابندی ہے جبکہ انسانی اسمگلنگ کے خلاف سخت قوانین موجود ہیں اور ان سرگرمیوں میں ملوث افراد کیخلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔


متعلقہ خبریں