شاہزیب قتل کیس: شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کی سزائے موت عمر قید میں تبدیل



سندھ ہائی کورٹ نے شاہ زیب قتل کیس کے مجرموں کی اپیلوں کا فیصلہ سنادیا۔ عدالت نے شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کی سزائے موت عمر قید میں تبدیل کردی۔

عدالت کی طرف سے دیگر دو مجرموں سجاد تالپور اور غلام مرتضی لاشاری کی عمر قید کی سزا برقرار رکھی گئی ہے ۔

جسٹس محمد علی مظہر پر مشتمل دو رکنی ینچ نے فیصلہ سنایا۔ شاہ رخ جتوئی اور دیگر مجرمان کی اپیلیں مسترد کردی گئیں۔

شاہ رُخ جتوئی نے اپنے دلائل میں کہا کہ مدعی مقدمہ اور مقتول کے والد کا انتقال ہوچکا ہے۔ مقتول کی والدہ اور دو بہنیں بیرون ملک ہیں اور فریقین کے درمیان صلح بھی ہوچکی ہے۔ صلح نامہ کی بنیاد پر تمام مجرمان کو بری کردیا جائے۔

مدعی مقدمہ کے وکیل کی طرف سے دلائل میں کہا گیا کہ سرکار نے ملزمان اور مدعی کے درمیان سمجھوتہ پر اعتراض اٹھایا تھا۔ دھمکیوں اور خطرات کی وجہ سے مقتول کے اہلخانہ منظر عام پر آنا نہیں چاہتے۔

اڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نے کہا دہشت گردی کے مقدمات میں فریقین کے درمیان صلح نہیں ہوسکتی۔ وکلاء صفائی کا شاہ رخ جتوئی کو قتل کے وقت نابالغ قرار دینا درست نہیں۔ واقعے کے وقت شاہ رخ جتوئی کی عمر 18 سال سے زائد تھی۔

یاد رہے گزشتہ برس اس وقت کے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے سزائے موت پانے والے شاہ رخ جتوئی کو سہولیات فراہم کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کیا تھا اور جیل انتظامیہ کو حکم دیا کہ مجرم کو ڈیتھ سیل منتقل کیا جائے۔

چیف جسٹس نے کراچی میں ملیر جیل کے اچانک دورے کے دوران قیدیوں کے بیرکس کا معائنہ کیا۔ چیف جسٹس ثاقب نثار شاہ رخ جتوئی کے کمرے میں ٹی وی، موبائل اور پنکھا دیکھ کر انتظامیہ پر برہم ہوگئے۔

انہوں نے جیل حکام پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ پھانسی کا مجرم ہے اسے ڈیتھ سیل میں ہونا چاہیے آپ نے سی کلاس کیوں دے رکھی ہے۔ چیف جسٹس نے شاہ رخ جتوئی کو فوری طور پر ڈیتھ سیل منتقل کرنے کا حکم دیا اور آئی جیل خانہ جات کو طلب کرلیا۔

چیف جسٹس کے حکم پر شاہ رخ جتوئی کو اسپتال سے ملیر جیل منتقل کیا گیا تھا۔ قبل ازیں مجرم کو سینٹرل جیل میں بھی پرتعیش رہن سہن فراہم کیا گیا تھا۔

شاہ رخ جتوئی اور اس کے ساتھیوں نے  24 اور 25 دسمبر 2012 کی درمیانی شب کراچی میں ڈیفنس کے علاقے میں فائرنگ کرکے شاہزیب خان کو قتل کر دیا تھا۔

سات سال قبل پیش آنے والے شاہ زیب قتل کیس نے نہ صرف ملکی، بلکہ بین الاقوامی میڈیا کی توجہ بھی حاصل کی تھی، سول سوسائٹی حرکت میں آگئی، ملزم بیرون ملک فرار ہوگیا، مگر چیف جسٹس آف پاکستان کے سوموٹو ایکشن اور میڈیا اور عوامی دبائو کے بعد تفتیشی اداروں کو لامحالہ ایکشن لینا پڑا۔

یہ بھی پڑھیے:شاہ رخ جتوئی کو سہولیات فراہم کرنے پر چیف جسٹس برہم

7 جون 2013 کو قتل کا جرم ثابت ہونے پرکراچی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کو سزائے موت اور پانچ، پانچ لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی ۔

28 نومبر 2017کو سندھ ہائی کورٹ نے صلح نامہ کی بنیاد پر شاہ رخ جتوئی کی سزائے موت کالعدم قرار دے دی اور ملزمان کو رہا کردیا گیا۔

سپریم کورٹ نےفروری 2018 میں  شاہ زیب قتل کیس میں متفرق درخواستوں کی سماعت کے دوران سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے شاہ رخ جتوئی سمیت 3 ملزمان کو دی جانے والی ضمانت اور مذکورہ کیس دوبارہ سول عدالت میں چلانے کا فیصلہ معطل کرکے ملزمان کی گرفتاری کا حکم دے دیا۔


متعلقہ خبریں