سینیٹ اجلاس، پی آئی اے ہیڈکوارٹر اسلام آباد منتقل کرنے کی مخالفت



اسلام آباد: سینیٹ اجلاس کے دوران پی آئی اے ہیڈکوارٹر کو اسلام آباد منتقلی کی مخالفت کی گئی جبکہ مشاہد اللہ اور فیصل جاوید کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔

سینیٹ کا اجلاس چئیرمین صادق سنجرانی کی زیرصدرات شروع ہوا۔ سینیٹر رضا ربانی نے تحریک التوا پر بحث کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف سے پاکستان کا معاہدہ طے پا گیا ہے اور وزیر موصوف نے پارلیمنٹ میں آنے سے قبل ہی ٹی وی پر اعلان کر دیا کہ معاملہ طے ہو گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس معاہدے سے ملک میں ایک نئی سونامی آئے گی، بجلی اور گیس کے قیمتوں میں اضافہ ہو گا جبکہ وکی لیکس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ امریکہ اور کچھ ادارے آئی ایم ایف کو استعمال کر رہے ہیں۔

اجلاس کے دوران مسلم لیگ نون کے سینیٹر مشاہد اللہ اور پاکستان تحریک انصاف کے فیصل جاوید کے دوران تلخ کلامی ہوئی۔

مشاہد اللہ نے کہا کہ تین لوگ ہیں جو سینیٹ کا ماحول خراب کرتے ہیں وہ آرام سے آئیں اور ادھر آکر سیکھیں۔ اگر وہ آکر ہمیں تنگ کریں گے تو میرے پاس بہت کچھ تیار ہے۔

یہ بھی پڑھیں سینیٹ اجلاس حکومت اور اپوزیشن کی نوک جھونک کی نذر  

انہوں نے کہا کہ آپ مجھے ابا جی کہیں گے تو میں آپ کو چوزہ کہوں گا۔ ہر کسی نے مذاق بنایا ہوا ہے یہاں جو کھڑا ہوتا ہے من من من من شروع کر دیتا ہے۔

فیصل جاوید نے کہا کہ آپ ہمیں اخلاقیات نہ سکھائیں۔ ان کی عمر دیکھیں اور کرتوت دیکھیں۔

مشاہد اللہ نے جواب دیا کہ آپ علیمہ باجی سے جاکر اخلاقیات سیکھیں۔

چیئرمین سینیٹ نے قابل اعتراض الفاظ حذف کرنے کی ہدایت کی تو مشاہد اللہ نے کہا کہ ان کو تو پورے کا پورا حذف کر دیا جائے۔

اجلاس کے دوران قومی ائر لائن (پی آئی اے) ہیڈکوارٹر کی اسلام آباد منتقلی کے خلاف سینیٹر شیری رحمان نے قرارداد پیش کی۔

قرارداد کے متن کے مطابق ایوان ہیڈ کوارٹر کی اسلام آباد منتقلی کی تجویز کی مخالفت کرتا ہے اور پی آئی اے ہیڈ کوارٹر کو کراچی میں قائم رکھنے کی سفارش کرتا ہے تاہم حکومتی اراکین نے قرارداد کی مخالفت کی۔

شیری رحمان نے کہا کہ اگر حکومت ہیڈ کوراٹر منتقل نہیں کر رہی تو اس قرارداد کی مخالفت کیوں کر رہی ہے اور یہ عمل اتنا خفیہ کیوں رکھا جا رہا ہے۔ کمیٹی میں سوال کیا تو وزیر موجود نہیں تھے اور کہا گیا کہ وزیر مصروف ہیں۔

وفاقی وزیر ایوی ایشن غلام سرور خان نے کہا کہ پی آئی اے کا ہیڈ کورارٹر کراچی سے اسلام آباد منتقل نہیں کر رہے تاہم کچھ شعبہ جو اسلام آباد سے متعلق ہیں انہیں منتقل کیا گیا ہے۔ پی آئی اے کو پارلیمنٹ میں پیش ہونا ہوتا ہے اس لیے کچھ شعبہ یہاں منتقل کیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کے ڈومیسائل کی بنیاد پر افسران کو اسلام آباد منتقل کیا گیا جبکہ پی آئی اے کی 70 فیصد ٹریفک لاہور اور اسلام آباد جبکہ 30 فیصد کراچی کی ہوتی ہے۔

شیری رحمان نے کہا کہ 70 سینیئر افسران کو ایک دن پہلے بتاتا گیا کہ آپ کو اسلام آباد منتقل کیا جا رہا ہے جبکہ پی آئی اے کی یونین پر بھی پابندی لگائی گئی ہے اور کراچی ائرپورٹ کی فلائٹس بھی اسلام آباد منتقل کر دی گئی ہیں۔

سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ شیری رحمان کو دال میں کالا ڈھونڈنے کی ضرورت نہیں یہاں دال ہی کالی ہے جبکہ پی آئی اے ہیڈ کوارٹر کی منتقلی کے اقدام سے ون یونٹ کی بو آر ہی ہے اور پی آئی اے ایچ آر کا شعبہ کراچی سے اسلام آباد منتقل کردیا گیا ہے۔


متعلقہ خبریں